سیاستدانوں، سرکاری افسران نے اسمگلنگ کی مارکیٹیں بنا رکھی ہیں، چیف جسٹس

ویب ڈیسک  منگل 5 جون 2018
میں کہیں جا کر چھاپہ ماروں تو اعتراض آ جائے گا، چیف جسٹس فوٹو:فائل

میں کہیں جا کر چھاپہ ماروں تو اعتراض آ جائے گا، چیف جسٹس فوٹو:فائل

 اسلام آباد: چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے ہیں کہ سیاست دانوں، سرکاری افسران نے اسمگلنگ کی مارکیٹیں بنا رکھی ہیں۔

سپریم کورٹ میں سرکاری افسروں اور وزراء کی لگژری گاڑیوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ چیئرمین ایف بی آر عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سرکاری طور پر ضبط گاڑیاں افسروں نے آپس میں بانٹ لی ہیں، ایف بی آر کے تمام افسروں سے لگژری گاڑیاں واپس لی جائیں، نیب گاڑیوں کی واپسی کے معاملات کی تحقیقات کرے۔

اسمگلنگ کی وجہ سے لوکل گاڑیوں کی انڈسٹری بیٹھ گئی، چیف جسٹس

چیف جسٹس نے کہا کہ اسمگلنگ کی وجہ سے پاکستان میں لوکل گاڑیوں کی انڈسٹری بیٹھ گئی، حیات آباد سے راولپنڈی تک سب کھلے عام ہورہا ہے، بلیو ایریا سمیت ملک بھر میں گاڑیوں کی اسمگلنگ کا مال فروخت ہوتا ہے، کھلے عام پنڈی میں باڑہ مارکیٹ بنی ہوئی ہے، ایف بی آر نے کیا ایکشن لیا؟ میں کہیں جا کر چھاپہ ماروں تو اعتراض آ جائے گا، کئی سیاس تدانوں، سرکاری افسران نے بھی اسمگلنگ کی مارکیٹیں بنا رکھی ہیں، ملک کو ایسے نہیں چلایا جاسکتا، مشکوک گاڑیوں کے استعمال سے متعلق پالیسی کس نے بنائی۔

چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی نے 2006 میں یہ پالیسی بنائی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کیا ہم ای سی سی کے ارکان کو بلا لیں؟ چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ای سی سی کو سمری دوبارہ جائزے کے لیے بھجوا دیتے ہیں۔

بلوچستان کے وزرا سے 49 لگژری گاڑیاں واپس لے لیں، 7 باقی ہیں، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ بلوچستان کے وزرا سے 49 لگژری گاڑیاں ریکور کرلیں، 7 گاڑیاں وزراء سے ریکور کرنی باقی ہیں۔ عدالت نے حکم دیا کہ رات 12 بجے تک گاڑیاں واپس لیں، گاڑیاں واپس نہ کرنیوالوں کو روزانہ ایک لاکھ روپے جرمانہ کریں، ایک ہفتہ بعد جرمانہ 2 لاکھ ہو جائے گا

فضل الرحمان، عبدالغفور حیدری اور کامران مائیکل سپریم کورٹ طلب

سپریم کورٹ نے بلٹ پروف گاڑی واپس نہ کرنے پر مولانا فضل الرحمان، عبدالغفور حیدری اور کامران مائیکل کو نوٹس جاری کرنے کا حکم دیتے ہوئے کل طلب کر لیا۔ تاہم سماعت ملتوی ہونے سے قبل تینوں شخصیات نے گاڑیاں واپس کردیں جس پر سپریم کورٹ نے طلبی کا نوٹس واپس لے لیا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان قوم کا پیسہ کیوں استعمال کر رہے ہیں، وہ اپنی سیکورٹی کا خود بندوبست کیوں نہیں کرتے۔  مولانا فضل الرحمن کے وکیل کامران مرتضیٰ نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان پر کئی حملے ہو چکے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ موت کا دن متعین ہے، حملوں سے فرق نہیں پڑتا۔

عدالت نے چیئرمین ایف بی آر سے مشکوک گاڑیاں ڈمپ کرنے سے متعلق بیان حلفی طلب کرتے ہوئے سماعت 11 جون تک ملتوی کردی۔

اصغر خان كیس؛ نواز شریف سمیت 34 افراد کو پیش ہونے کا حکم

دریں اثنا عدالت عظمی اصغر خان كیس كی سماعت بدھ کو كرے گی۔ عدالت عظمی كی طرف سے نواز شریف سمیت تمام فریقین كو نوٹسز بھجوا دیئے گئے ہیں۔ رجسٹرار آفس كی طرف سے جاری کردہ نوٹس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف سمیت دیگر فریقین كو ذاتی حیثیت میں سپریم كورٹ میں پیش ہونے كی ہدایت دی گئی ہے۔

ایكسپریس كو دستیاب نوٹس كے مطابق نواز شریف، مرزا اسلم بیگ ، لیفٹیننٹ جنرل (ر) رفاقت، عابدہ حسین، الطاف حسن قریشی، معراج خالد، الطاف حسین، مخدوم جاوید ہاشمی، جام معشوق، اجمل خان، آفاق احمد، سید خورشید شاہ، غلام مصطفیٰ كھر، صدر جماعت اسلامی سراج الحق، سیكریٹری داخلہ، دفاع اور ڈی جی ایف آئی اے سمیت 34 افراد كو آج ہونے والی سماعت سے آگاہ كرتے ہوئے اصل شناختی كارڈ ساتھ لے كرآنے كی ہدایت كی گئی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔