گولڈن ٹیمپل آپریشن کے 34 سال مکمل ہونے پربھارتی پنجاب میں کشیدگی

ویب ڈیسک  بدھ 6 جون 2018
گولڈن ٹیمپل میں پولیس اور سکھوں کے تصادم سے افراتفری پھیل گئی۔ فوٹو : فائل

گولڈن ٹیمپل میں پولیس اور سکھوں کے تصادم سے افراتفری پھیل گئی۔ فوٹو : فائل

امرتسر:  بھارت میں سکھوں کے خلاف ریاستی آپریشن کے 34 سال مکمل ہونے پر گولڈن ٹیمپل میں قانون نافذ کرنے والے افراد اور سکھ مظاہرین کے درمیان ہاتھا پائی میں درجنوں سکھ زخمی ہوگئے ہیں۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق آپریشن بلیو اسٹار میں ہلاک ہونے والے سکھوں کی 34 ویں برسی کے موقع پر گولڈن ٹیمپل میں سکھوں اور پولیس کے درمیان تصادم سے درجنوں شہری زخمی ہو گئے ہیں جب کے بھارتی پنجاب میں سخت سیکیورٹی کے انتظامات کیے گئے ہیں۔ بھارتی پنجاب پولیس چیف نے بھی علاقے کا دورہ کیا اور سکھ رہنماؤں سے ملاقات کی، امرتسر سمیت سکھوں کی اکثریت والے ہر ضلع میں تقریبات اور مظاہرے منعقد کیے گئے ہیں۔

پولیس چیف کا کہنا تھا کہ انتظامیہ کی جانب سے سکھوں کو تقریبات منعقد کرنے کی مکمل آزادی دی گئی ہے تاہم کسی بھی قسم کی شر انگیزی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ سکھ مذہبی پیشواؤں کو بھی شرپسندوں پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے کیوں کہ ایسے مواقعوں کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے ملک دشمن عناصر دہشت گردی کی کارروائی کرسکتے ہیں۔

واضح رہے کہ بھارتی فوج نے سکھوں کے خلاف اُس وقت کی وزیراعظم اندرا گاندھی کے حکم پر 3 جون 1984 کو ریاستی آپریشن کا آغاز کیا تھا جو دو مرحلے میں 8 جون کو مکمل ہوا پہلے مرحلے میں گولڈن ٹیمپل کے مسلح سکھ محافظوں کو دہشت گرد قرار دے کر قتل کیا گیا جس کے بعد آپریشن کا دائرہ کار پورے پنجاب تک وسیع کیا گیا اور بھارت مخالف عزائم رکھنے کا الزام لگا کر سکھوں کو قتل اور گرفتار کیا گیا۔ ایک اندازے کے مطابق اس آپریشن میں 200 کے قریب بھارتی سپاہی، 500 جنگجو اور 4 ہزار کے قریب شہری قتل ہوئے تھے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔