لاہور میں اب خواجہ سرا بھی ٹیکسی چلائیں گے

آصف محمود  ہفتہ 9 جون 2018

لاہور: پاکستان میں پہلی بارٹرانس جینڈرزکوڈرائیونگ سکھانے کا منصوبہ شروع کیا گیا ہے تاکہ یہ لوگ شیئر رائیڈنگ کمپنیوں کے ساتھ مل کر بہتر طریقے سے روزگار کماسکیں۔

لاہورمیں جینڈر گارڈین کی طرف سے خواجہ سراؤں کو ڈرائیونگ سکھانے کا منصوبہ شروع کیا گیا ہے، ابتدائی طور پر 6 خواجہ سرا ڈرائیونگ سیکھ رہے ہیں، ڈرائیونگ سیکھنے والوں میں مائزہ رانا اور مون بھی شامل ہیں، ان دونوں کا تعلق لاہور سے ہے۔

مائزہ رانا میٹرک پاس ہے اور وہ بہتر روزگارکے ذریعے اپنے پاؤں پرکھڑا ہونا چاہتی ہیں۔ ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے مائزہ رانا نے بتایا وہ روایتی خواجہ سراؤں کی طرح نا تو ناچ گانا پسند کرتی ہیں اور نہ ہی بھیک مانگنا چاہتی ہیں بلکہ عام شہریوں کی طرح روزگار کمانا چاہتی ہیں، انہوں نے ڈرائیونگ کواس لئے ترجیح دی ہے کہ یہ کام قدرے آسان ہے ، وہ جلد ڈرائیونگ سیکھ لیں گی اورپھر کسی شیئررائیڈ کمپنی کے ساتھ منسلک ہوکر ڈرائیونگ کریں گی

مون کا تعلق بھی لاہور سے ہے اور گھریلو حالات کی وجہ سے وہ صرف آٹھویں کلاس تک تعلیم حاصل کرسکیں، انہوں نے کئی جگہوں پر نوکری کرنے کی کوشش کی مگرکامیاب نہ ہوسکیں ، اب وہ ٹرانس جینڈر اسکول میں ناصرف مزید تعلیم حاصل کررہی ہیں بلکہ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے ڈرائیونگ بھی سیکھنا شروع کی ہے تاکہ ڈرائیونگ کوروزگار کا ذریعہ بناسکیں۔

مون نے بتایا انہیں توقع ہے کہ ٹرانس جینڈر ہونے کی وجہ سے انہیں زیادہ کسٹمر ملیں گے، خواتین اورمرد دونوں طرح کی سواریاں ان کے ساتھ سفرکرتے ہوئے خود کو محفوظ اور بہترمحسوس کریں گے کیونکہ شیئر رائیڈنگ سروس میں لڑکیاں عام طور پر مرد ڈرائیوروں کے ساتھ اکیلے سفرکرنے میں ہچکچاہٹ محسوس کرتی ہیں تاہم جب انہیں معلوم ہوگا کہ اب ٹرانس جینڈر بھی ڈرائیور مل سکتی ہے تو وہ خوشی سے سفرکریں گی۔

دی جینڈر گارڈین کے سی ای او آصف شہزاد پرامید ہیں کہ انہوں نے خواجہ سراؤں کی فلاح وبہبود کے لئے جو قدم اٹھایا ہے اس کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں ، دی ٹرانس گارڈین پاکستان میں پہلا اسکول ہے جہاں خواجہ سراؤں کو ڈرائیونگ کے ساتھ ساتھ دیگر ہنر بھی سکھائے جارہے ہیں تاکہ معاشرے کا یہ طبقہ بہتر طریقے سے زندگی گزار سکے، انہوں نے بتایا کہ ان کا ایک بڑی شیئر رائیڈ سروس کمپنی کے ساتھ معاہدہ بھی ہوا ہے جو ڈرائیونگ کورس مکمل کرنے والی خواجہ سراؤں کی خدمات حاصل کرے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔