مشرف ایف آئی اے ٹیم کو جواب دینے میں مشکلات کاشکار

قیصر شیرازی  ہفتہ 27 اپريل 2013
مارک سیگل،بریگیڈیئراعجازشاہ اورجاویداقبال کے بیانات سے متعلق سوالات پوچھے گئے.  فوٹو: فائل

مارک سیگل،بریگیڈیئراعجازشاہ اورجاویداقبال کے بیانات سے متعلق سوالات پوچھے گئے. فوٹو: فائل

راولپنڈی:  سابق وزیر اعظم محترمہ بینظیر بھٹوکے قتل کیس میں گرفتارملزم سابق صدر جنرل (ر) پرویزمشرف جسمانی ریمانڈکے دوران ایف آئی اے کی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کے سامنے سوالات کاجواب دینے میں مشکلات کا شکار ہوگئے ہیں۔

انکے سابق دست راست سابق ڈائریکٹرجنرل انٹیلی جنس بیورو بریگیڈیئر(ر)اعجاز شاہ، سابق ڈائریکٹر جنرل نیشنل کرائسزمینجمنٹ سیل و ترجمان وزارت داخلہ بریگیڈیئر(ر) جاوید اقبال چیمہ اورامریکی صحافی مارک سیگل کے تفتیشی ٹیم کو دیے گئے بیانات کی روشنی میںکیے گئے سوالات پر خاصی پریشانی کا شکار ہیں۔

2سابق وزرائے اعظم شوکت عزیز اور نگراں وزیر اعظم چوہدری شجاعت حسین کو 6 مرتبہ خطوط ارسال کرنیوالی سابق مقتول وزیر اعظم کو فول پروف سیکیورٹی نہ دینے کے بارے سوال نے بھی انھیں پریشانی میں مبتلا کر دیا۔مارک سیگل نے تفتیشی ٹیم کو بیان ریکارڈ کراتے ہوئے بتایا تھاکہ انکی موجودگی میں بینظیر بھٹو کو مشرف کی کال آئی تھی ، انھوں نے بتایا تھا کہ مشرف نے کہا ہے کہ اگر انتخابات سے قبل واپس آئیں تو سیکیورٹی نہیں ملے گی۔ بینظیر بھٹو نے مجھے اپنے بلیک بیری سے میل میںکہا کہ اگر ان کی جان کو نقصان ہوا تو اس کے ذمے دار صرف مشرف ہونگے۔

بریگیڈیئر (ر)جاوید اقبال چیمہ نے بطور سرکاری گواہ اپنے بیان میں بتایا کہ بینظیر بھٹوکے قتل کے دوسرے دن پرویز مشرف کے حکم پر پریس کانفرنس کی تھی۔ پریس کانفرنس منعقد کرانیکا مقصد صرف یہ تھا کہ انہیں عوام سے یہ کلین چٹ دلوائی جائے کہ اس قتل میں ان کا کوئی ہاتھ نہیں ہے،جبکہ بریگیڈیئر(ر) اعجاز شاہ نے بطور سرکاری گواہ اپنے بیان میں ان کے بیان کی تصدیق کی تھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔