پیارے احسن نعیم… Heart touched fan

شیریں حیدر  اتوار 10 جون 2018
Shireenhaider65@hotmail.com

[email protected]

میں نے اس پیغام کو Junk  میل میں سے ان باکس میں بھیجا اور کھولا۔

29-01-2018

السلام علیکم پیاری شیریں آپا، آپ ہمیشہ سے ہی خوبصورت لکھتی ہیں لیکن اس مرتبہ تو آپ نے کمال ہی کر دیا جب، ( سویرے جو نہ کل آنکھ میری کھلی!! ) پڑھا۔ مطلب یہ کہ ایک تو آنکھ سے آنسوگرا ، دوسرا آپ کی اتنی فکر ہوئی کہ آپ کی خیریت مطلوب ہوئی اور جی جی میں آپ سے ملنے کو چاہنے لگا، کیا ایسا ممکن ہے؟ اصل میں میری ماں جی اور آپ اتنا ایک جیسے ہیں کہ میں اکثر حیران رہ جاتا ہوں ۔ کبھی سوچتا ہوں کہ آپ ان جیسا لکھتی ہیں یا وہ آپ جیسا سوچتی ہیں۔ اور یہ کبھی پہلی بار نہیں ہوا بلکہ کئی بار ہو چکا ہے۔

آپ کے لیے ڈھیروں دعائیں۔ آپ کا ایک اور بیٹا، احسن نعیم۔ چشمہ۔

30-01-2018

وعلیکم السلام احسن بیٹا! آپ کی تعریف کا بہت شکریہ۔ اللہ کے فضل سے میں بالکل بخریت ہوں ۔ یونہی سوچ آ گئی کہ ہم لوگ اتنا کچھ اکٹھا کر کے اسے سینے سے لگا لگا کر رکھتے اور ایک دن سب کچھ چھوڑ کر اچانک چلے جاتے ہیں۔ ہمارے وہ قیمتی اثاثے ہمارے وارثوں کے لیے لا یعنی ہوتے ہیں۔

ساری مائیں ایک جیسی ہوتی ہیں ۔ آپ کہاں رہتے ہیں؟ زندگی رہی تو یہ کوئی نا ممکن خواہش نہیں ہے۔

ڈھیروں دعاؤں کے ساتھ۔ شیریں حیدر۔

01-02-2018

السلام علیکم پیاری شیریں! کچھ لوگوں کے بخت بڑے کہ وہ اپنے نام کی طرح ہوتے ہیں۔ الحمدللہ بہت عرصے سے آپ کے کالم بڑی دیدہ ریزی سے پڑھتی ہوں اور سراہتی ہوں کہ میں صرف بولتی ہوں اور آپ لکھ لیتی ہیں۔ چند روز قبل صبح اچانک طبیعت خراب ہونے پر میں نے آپ کے کالم کی ساری باتیں بیان کیں اور فیملی کو بتایا کہ سورۃ الضحی آج سمجھ میں آ رہی ہے۔ سارے سہارے، ساری یادیں ، محبتیں، شوق، گلے شکوے، شکایتیں، دنیا کی بھاگ دوڑ مایا ہوتی ہے، بس رہے نام اللہ کا! خیر اگلے روز آپ کے کالم میں وہی سب پڑھ کر بڑی ہنسی آئی۔ میاں والا مکالمہ اپنے میاں کو ہنس ہنس کرسنایا ( ایسا تو ہونا تھا)

محمد احسن نعیم میرا اکلوتا بیٹا ہے۔ کالم اس کی میز پر رکھ کر اسپتال جاب پر چلی گئی، وہاں اس کی کال آئی کہ میں نے اسے کیسا کالم پڑھنے کو دیا کہ آنکھ سے ہنجو نکل آئے اور شیریں آپا نے ہو بہو آپ کی طرح ٹیلی کر کے کیسے لکھ لیا۔ میںنے کہا آپ انھیں یہ بات میل کر دو، اچھی بات تو دل کو بڑھاتی ہے، کہہ دو کہ دل کو چھونے والا لکھ دیا۔ کہنے لگا ، لو بھلا، وہ اتنی مصروف، مجھے کیسے جواب دیں گی؟ میںنے کہا آپ لکھئے صبح لازمی جواب آ جائے گا۔ ان کا کام دل ہی کو جوڑنا اور رکھنا ہے، بات سچ ہوئی ۔ آپ کا بہت بہت شکریہ۔

اب پوچھ رہا ہے کہ تعارف کیا کراؤں، میںنے کہا یہ کون سا مشکل کام ہے میں کروائے دیتی ہوں۔ اللہ کے بعد ماں اور آپ جیسے مہربان مشکل آسان کر دیا کرتے ہیں۔ پانچ سال کی عمر سے muscular distrophy کا مریض ہے ۔ ہے بہادر، تئیس سال کی عمر میں virtual university سے supply chain management  میں ماسٹرز کر رہا ہے۔ بی ایس سی میں کالج میں گولڈ میڈل لیا تھا۔ اصل کامیابی تو قرآن پاک کے وہ بارہ سیپارے ہیں جو وہ خود سے اپنے شوق سے حفظ کر رہا ہے۔ الحمدللہ اللہ اپنا فضل اور کرم کرے اور آپ سے ملنے کا شوق بہت۔

جو لوگ میٹھا لکھتے ہیں اور لفظوں کی طاقت سے دوسروں کے اندر امید پیدا کرتے ہیں ان سے تو ملنا ہی چاہیے۔ ہم ماشااللہ سے چشمہ اٹامک انرجی کالونی میانوالی میں رہتے ہیں۔ اسلام آباد سے چار گھنٹے کا سفر ہے۔ مہمان واپسی پر چشمہ کالونی کو پاکستان کی جنت کہہ کر جاتے ہیں۔ وجہ محبتیں ، سکون، امن، سلامتی، بھائی چارہ، صفائی، بجلی، پانی، گیس۔ بے شک کہ یہ اللہ کا احسان ہے۔ اب اگر آپ نے چشمہ کا وزٹ نہ کیا you will really miss it ۔ احسن کی تصویر لگا رہی ہوں جب اس نے ٹاپ کیا تھا۔

والدہ احسن ۔ ڈاکٹر عذرا نعیم۔

01-02-2018

وعلیکم السلام عذرا پیاری۔ آپ کی خوبصورت میل کا بہت شکریہ۔ میں اتنی تعریف کے لائق کہاں۔ یہ مجھ پرمیرے اللہ کا کرم ہے کہ مجھ پریہ سب کچھ وارد ہوتا ہے جو میں نذر قلم کر دیتی ہوں ، جیسا کہ میں نے احسن کو بتایا تھا کہ ساری مائیں ایک جیسی ہوتی ہیں۔ احسن کی بیماری کا سن کر دکھ ہوا مگر اس کی اولوالعزمی کا سن کر انتہائی خوشی ہوئی۔ اگرچہ میں سمجھ نہیں سکی کہ اس پر بیماری کے اثرات کیا ہیں۔ اللہ تعالی اسے صحت اور سلامتی عطا فرمائے۔

بشرط زندگی ملاقات ضرور ہو گی انشااللہ۔ اپنا فون نمبر بھجوائیں اور جب بھی آپ کااسلام آباد آنا ہو تو ضرور رابطہ کریں۔ احسن کے علاوہ آپ کے اور کتنے بچے ہیں۔ آپ کے شوہر اٹامک انرجی میں کیا ہیں ؟ آپ کے اور آپ کی فیملی کے لیے ڈھیروں دعائیں۔

02-02-2018

السلام علیکم میری اسپیشل شیریں آپا۔ آپ کے فوری جواب نے میرے اندر توانائی بھر دی، میں آپ کی ای میل کو محسوس کر رہا ہوں۔ میری خواہش ہے کہ میں کامیاب اور عظیم لوگوں سے رابطے میں رہوں ۔ میرے والد نیوکلیر پاور پلانٹ میں اکیسویں گریڈ کے چیف سائنٹسٹ ہیں۔ میری والدہ جلدی امراض کی ڈاکٹر ہیں۔ وہ دن میں قرآن کے بارے میںلیکچر دیتی ہیں اور شام کو مریض دیکھتی ہیں ۔ وہ ہفتہ بھر بہت مصروف ہوتی ہیں مگر میں اصرار کرتا رہتا ہوں کہ وہ لکھا کریں۔ میری ایک بڑی اور شادی شدہ بہن ہے، وہ لاہور میں رہتی ہے ، اس کے دو بچے ہیں اور اس نے انٹرنیشنل ریلیشنز میں ایم فل کیا ہے۔

میں اپنے ماسٹرز کے آخری سمسٹر میں مصروف ہوں، ساتھ میں قرآن حفظ بھی کر رہا ہوں ۔ میںنے 2012 میں حج کا فریضہ بھی ادا کیا تھا جہاں مجھے امام کعبہ کی آواز میں قرآت کی تین مختلف ریکارڈنگ کا تحفہ ملا تھا۔ میرے پاس برقی وہیل چئیر ہے جس پر میں ہر طرف جاتا ہوں۔ شام میں، میں اپنی سوسائٹی کے کلب میں جاتا ہوں جہاں میں فٹ بال کی کوچنگ کی کلاسز لیتا ہوں ، مجھے فٹ بال کا کریز ہے۔میری معذوری ہی میری استعداد ہے،  میری کمزوری میری طاقت۔ My disability is my capability, my weakness is my strength ó مجھے جنیاتی طور پرmyopathyہے۔ آپ گوگل کر کے اس کے بارے میں دیکھ لیں۔ میرا فون نمبر… مجھے امید ہے کہ ہم جلد ملیں گے۔ آداب۔ 25-05-2018

السلام علیکم پیارے۔ امید ہے کہ تم اور تمہاری فیملی بخیریت ہوں گے اور ماہ رمضان کی برکتوں سے فیض یاب ہو رہے ہوں گے۔ براہ مہربانی ہمیں بھی اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں ۔ اپنا خیال رکھیں ۔

06-06-2018

السلام علیکم۔ میں احسن کی والدہ ہوں ، انا للہ و انا الیہ راجعون۔ احسن اب اس دنیا میں نہیں رہا، آپ سے درخواست ہے کہ اس کے لیے دعا کریں۔ وہ آپ سے بہت پیار کرتا تھا اور آپ کے کالموں کا ڈھیر اس نے جمع کر رکھا تھا ۔ آپ کی ای میل کا شکریہ!

اتنی مختصر سی عمر میرے پیارے… میری تو سانس تھم گئی آپ کی امی کی ای میل پڑھ کر۔ میں تو اپنے گھر میں آپ کا، آپ کے حوصلے کا اور آپ کی ای میلز کا ہمیشہ تذکرہ کرتی تھی۔ میں جو ہفتوں ای میلز کا جواب نہیں دے پاتی، جانے کیسے قدرت نے مجھ سے وہ سب کروایا کہ آپ کے سامنے آپ کی ماں کا دعویٰ بھی باطل نہ ہوا اور آپ نے مجھ سے چند باتیں کر لیں۔ میں تو سوچ کر رک جاتی تھی کہ آپ امتحان میں مصروف ہوں گے، عید کے بعد چشمہ کا وزٹ بھی اپنے کزن اظہر بھائی کے ساتھ مل کر پلان کیا تھا کہ مجھے آپ سے ضرور ملنا تھا۔ حوصلے اور عزم کی ایک عظیم الشان مثال تھے آپ تو اور مجھے تو لگا کہ میرے سینے میں کوئی خلا پیدا ہو گیا ہے۔ آپ کا جانا مجھے ایک ایسی کسک دے گیا ہے جو ہمیشہ میرے ساتھ رہے گی۔

ابھی تو حوصلہ ہی نہیں پا رہی کہ اس ماں سے بات کروں، اس سے کیا پوچھوں گی، کیا کہوں گی، کون سا حرف تسلی ہو جو اس کے اس نہ بھرنے والے زخم پر پھاہے رکھ سکے۔ میں اس سے ہی درخواست کروں گی کہ وہ مجھے آپ کے بارے میں وہ تفاصیل بتائے جن کا مجھے علم نہیں، آپ یوں کیسے اچانک چلے گئے اور اس کے دل اور گھر کو خالی کر گئے۔ مجھ پر ایک قرض تو بنتا ہے کہ ایک کالم میں اس محبت کے صدقے کہ میں دنیا کو بتاؤں کہ آپ کتنے حوصلے والے اور صابر تھے!! اللہ آپ کی اس سے آگے کی تمام منزلیں آسان کرے! آمین۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔