اللہ تعالیٰ نے فرمایا

رئیس فاطمہ  اتوار 10 جون 2018
fatimaqazi7@gmail.com

[email protected]

رمضان المبارک میں لوگوں کے دل نرم ہوجاتے ہیں وہ لوگوں کو افطارکرواتے ہیں، صدقہ، خیرات، زکوٰۃ نکالتے ہیں لیکن اس نرم خوئی کے لیے صرف ایک ہی مہینہ کیوں؟ اللہ تعالیٰ نے قرآن نازل کیا جو کہ دین ہدایت ہے۔ اپنے رسولؐ کو بھیجا کہ وہ لوگوں کو اللہ کی طرف لائیں اور نیکی پھیلائیں، حضورؐ نے اللہ کے پیغام کو بنی نوع انسان تک پہنچایا۔ تمام انبیائے کرام نے اور خلفائے راشدین نے لوگوں کو نیکی کی تلقین کی۔ آج اس کالم میں صرف اللہ تعالیٰ کے احکامات کا ذکر ہوگا۔احکام خدا یہ ہیں کہ:

(1) متقی وہ لوگ ہیں جو خوشحالی اور تنگدستی دونوں حالتوں میں خدا کی راہ میں خرچ کرتے اور غصے کو روکتے ہیں اور لوگوں کے قصوروں سے درگزرکرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ لوگوں کے ساتھ نیکی کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔

(2) جو شخص عزت کا خواہاں ہے اس کو چاہیے کہ خدا تعالیٰ کی فرمانبرداری کرے، کیونکہ عزت ساری خدا کی دین ہے۔

(3) لوگوں سے ڈرنے کی بہ نسبت خدا تعالیٰ کا زیادہ حق ہے کہ اس سے ڈرا جائے۔

(4) قیامت کا دن وہ ہوگا جس دن ہم آسمان کو اس طرح لپیٹ دیں گے جیسے خطوں کو مکتوب میں لپیٹا جاتا ہے اور جس طرح ہم نے اول بار مخلوقات کو پیدا کیا تھا۔ اسی طرح دوبارہ بھی پیدا کریں گے۔ یہ ایک وعدہ ہے جس کا پورا کرنا ہم نے اپنے اوپر لازم کر لیا ہے۔

(5) اے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تم سے دریافت کرتے ہیں کہ خدا کی راہ میں کس قدر خرچ کریں؟ تم ان کو سمجھا دو کہ جتنا تمہاری حاجت سے زائد ہو وہ خرچ کر دو۔

(6) کوئی ہے جو خوش دلی سے خدا تعالیٰ کو قرض دے کہ خدا اس کے قرض کو اس کے لیے کئی گنا بڑھا دے۔

(7) مسلمانو! ہمارے دیے ہوئے مال میں سے کچھ ہماری راہ میں بھی خرچ کرو۔ اس دن کے آنے سے پہلے جس میں نہ تو خرید و فروخت ہوگی نہ ہی یار آشنائی اور نہ سفارش  اور جو راہ خدا میں نہ خرچ کرکے نعمت کی ناشکری کرتے ہیں، وہ ظالم ہیں، یعنی اپنا ہی نقصان کرتے ہیں۔

(8) اور جنھوں نے لوگوں پر ظلم کیے ہیں ان کو مرنے پر عنقریب معلوم ہوجائے گا کہ کس جگہ ان کو لوٹ کر جانا ہے۔

(9) رات دن کے رد و بدل میں سمجھ والوں کے لیے بڑی عبرت ہے۔

(10) لوگو! ہم نے تم سب کو ایک مرد آدم اور ایک عورت حوا سے پیدا کیا ہے اور پھر تمہاری ذاتیں، برادریاں ٹھہرا دیں تاکہ ایک دوسرے کو شناخت کر سکو، ورنہ اللہ کے نزدیک تم میں شریف وہی ہے جو زیادہ پرہیزگار ہے، بے شک اللہ جاننے والا ہے اور باخبر ہے۔

(11) لوگو! تمہارے اوپر جو مصیبت پڑتی ہے تو تمہارے اپنے ہی کرتوتوں سے پڑتی ہے اور خدا تعالیٰ تو تمہارے بہت سے قصوروں سے درگزر فرماتا ہے۔

(12) جب ہم آدمی پر اپنا فضل و کرم کرتے ہیں تو وہ ہماری طرف سے منہ پھیر لیتا ہے اور ہم سے کنارہ کش ہو جاتا ہے اور جب اس کو تکلیف پہنچتی ہے تو وہ بڑی لمبی چوڑی دعائیں مانگنے لگتا ہے۔

(13) جس شخص نے اللہ کی باندھی ہوئی مدد سے باہر قدم رکھا اس نے آپ ہی اپنے اوپر ظلم کیا ہے۔

(14) نعمت کا ملنا آزمائش ہے تم شکر کرتے ہو یا ناشکری؟

(15) اے ایمان والو! صبرکرو اور صبر  دلاؤ اور تعلق پیدا کرو اور خدا سے ڈرو تا کہ تم نجات پا سکو۔

(16) اگر تم اللہ تعالیٰ کی مدد کروگے تو وہ تمہاری مدد کرے گا، اگر اللہ تعالیٰ تمہاری مدد کرے گا تو تم پر کوئی غالب نہ ہوگا۔

(17) مصیبت کو برداشت کرنے کے لیے صبر اور نماز کا سہارا پکڑو۔

(18) اے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تم ان سے کہہ دو کہ نفع ہو یا نقصان سب اللہ ہی کی طرف سے ہے۔

(19) جو شخص خدا کے لیے محنت اٹھاتا ہے وہ اپنے ہی بھلے کے لیے اٹھاتا ہے ورنہ خدا تو دنیا جہاں کے سب لوگوں سے بے نیاز ہے۔

(20) مسلمانو! ہم نے جو مال تم کو دے رکھا ہے اس سے راہ خدا میں بھی کچھ خرچ کرتے رہا کرو مگر اس دن سے پہلے کہ تم میں سے کسی کی موت آ جائے۔

(21) لوگو! اپنی پاکیزگی نہ جتایا کرو، پرہیزگاروں کو وہی خوب جانتا ہے۔

(22) یہ بات تحقیق ہے کہ ظالموں کو کبھی فلاح نصیب نہیں ہوتی۔

(23) ہم کسی شخص کی طاقت سے زیادہ اس پر بوجھ نہیں ڈالتے۔ اگر تم اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھتے ہو تو شرط فرمانبرداری یہ ہے کہ اسی پر بھروسہ رکھو۔

(24) خبردار نیک کام میں خرچ کیے ہوئے روپے کو احسان جتا جتا کر دکھ دینے والے کلمات کہہ کر ضایع مت کرو۔

(25) جو اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہے خدا تعالیٰ اس کے سب کام آسان کر دے گا اور جو خدا پر بھروسہ رکھے خدا تعالیٰ اس کے لیے کافی ہے۔

(26) اللہ تعالیٰ توبہ قبول کرتا ہے، مگر انھی لوگوں کی جو نادانی سے کوئی بری حرکت کر بیٹھتے ہوں اور جلدی سے توبہ کرلیتے ہیں، تو اللہ تعالیٰ ایسوں کی بھی توبہ قبول کر لیتا ہے اور اللہ سب کا حال جانتا ہے اور دین و دنیا کی مصلحتوں سے خوب واقف ہے۔

(27) جو اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہے خدا اس کے لیے وجہ خروج بنا دیتا ہے اور اسے ایسی جگہ سے رزق پہنچاتا ہے کہ اس کے خواب و خیال میں بھی نہ ہو۔

(28) خدا تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرو، اور اپنے تئیں ہلاکت میں نہ ڈالو۔

(29) لوگوں سے بے رخی نہ کر اور زمین پر اترا کر نہ چل کیونکہ اللہ تعالیٰ کسی اترانے والے شیخی خور اور مغرور شخص کو پسند نہیں کرتا۔

(30) اگر اللہ تعالیٰ تجھ کوکسی قسم کی تکلیف پہنچانی چاہے تو اس کے سوا کوئی اس تکلیف کو دور کرنے والا نہیں۔ وہ ہر چیز پر قادر ہے۔

(31) اللہ تعالیٰ کسی قوم کی حالت نہیں بدلتا جب تک وہ خود اپنی حالت نہ بدلے۔

(32) مصیبت کی برداشت کے لیے صبر اور نماز کا سہارا پکڑو۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔