مقبول ترین کھیل کے سنسنی خیز مقابلے

عباس رضا  اتوار 10 جون 2018
ورلڈ کپ میں شریک تمام ٹیمیں بھرپور قوت کے ساتھ برتری کی جنگ لڑنے کا عزم لئے میدان میں اتریں گی۔ فوٹو: سوشل میڈیا

ورلڈ کپ میں شریک تمام ٹیمیں بھرپور قوت کے ساتھ برتری کی جنگ لڑنے کا عزم لئے میدان میں اتریں گی۔ فوٹو: سوشل میڈیا

فیفا ورلڈ کپ کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں، افتتاحی میچ 14 جون کو روس اور سعودی عرب کے مابین ماسکو کے لزہنیکی فٹبال ااسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔

8گروپس میں 32تقسیم ٹیموں میں گھمسان کا رن پڑنے کے بعد 15جولائی کو فائنل کا میزبان بھی ماسکو کا یہی وینیو ہوگا، 80 ہزار نشستوں والے لزہنکی اسٹیڈیم میں افتتاحی میچ کی میزبانی کے لیے تمام انتظامات کو حتمی شکل دے دی گئی ہے،  تزئین و آرائش کے بعد  ماسکو میں کھیلوں کا مرکز اور شہر کی نئی پہچان بن جانے والے اس وینیو پر مجموعی طور پر 7میچ کھیلے جائیں گے۔

میگا ایونٹ کا حصہ بننے والے سکواڈز کے ساتھ دنیا بھر سے آنے والے شائقین کی بڑی تعداد روس پہنچ رہی ہے، ایک سے ڈیڑھ ملین تک غیرملکیوں کی آمد کا امکان ہے، ایک اطلاع کے مطابق اب تک 24 لاکھ سے زائد ٹکٹ  فروخت کئے جاچکے ہیں، سب سے زیادہ 8لاکھ 72 ہزار ٹکٹ میزبان ملک کے شائقین نے حاصل کئے ہیں، امریکیوں کی تعداد 88ہزار 8سو 25 ، برازیلیوں کی 72ہزار 5سو 12 ہے،اس کے علاوہ دیگر ملکوں سے بھی بڑی تعداد میں شائقین کی آمد ہوگی۔

لوگوں کا اشتیاق دیکھتے ہوئے فیفا مندوبین کے لیے مختص ایک لاکھ ٹکٹ بھی عام شائقین کو فروخت کردیئے گئے ہیں، ایک ماہ کے دوران شائقین فٹبال صرف ورلڈ کپ میچز نہیں بلکہ روسی فن وثقافت اور روایتی کھانوں سے بھی لطف اندوز ہوسکیں گے۔

ماسکو کے محکمہ کھیل وسیاحت کے زیر اہتمام شائقین میلے میں فیفا ورلڈ کپ ٹرافی کی رونمائی کے ساتھ موسیقی اور ثقافت کے رنگ بھی بکھیرنے کا سلسلہ جاری رہا، گرچہ فیفا کے صدر جیانی انفینٹینو نے کہا ہے کہ دنیا بھر سے روس آنے والے افراد بے فکر ہوجائیں، یہاں بہترین تواضع اور مکمل حفاظت کی جائے گی،تاہم سیکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات نے مقامی شہریوں کے ساتھ غیر ملکی شائقین کے لیے کئی مسائل بھی پیدا کردیئے ہیں۔

میچز کے لیے سفر کرنے والے شائقین کو ایک شہر سے دوسرے میں پہنچنے پر 3روز میں پولیس رجسٹریشن کرانے کا پابند کیا گیا ہے،اگر کوئی غیر ملکی کسی شہر میں دوبارہ آئے تو بھی رجسٹریشن کروائے گیا، اس ضابطے کی وجہ سے کئی صحافی کو پیشہ ورانہ امور کی انجام دہی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، ورلڈکپ کے دوران 41مقامات سے پروازوں کی آمد و رفت بھی معطل رکھنے کا فیصلہ بھی پریشانی کا باعث بن رہا ہے۔

میزبان شہروں کے گرد 100کلو میٹر کی حدود میں ڈرون کیمروں کا استعمال ممنوع ہوگا،جنگلات اور آس پاس میں آگ لگنے کے خطرات کو پیش نظر رکھتے ہوئے باربی کیو پارٹیز پر بھی پابندی لگانے کے ساتھ میچ سے ایک روز قبل ہی نہ صرف شراب بلکہ شیشے کی بوتل والے کسی بھی مشروب کو فروخت کرنے کی اجازت جیسا سخت فیصلہ بھی کیا گیا ہے،ان پابندیوں کے باوجود مقامی شائقین کا ورلڈ کپ کے لیے جوش وجذبہ ماند نہیں پڑا،دنیا بھر میں کروڑوں افراد ٹی سکرینوں پر میچز سے لطف اندوز ہونے کے لیے تیار بیٹھے ہیں۔

ورلڈ کپ  کے لیے آفیشل فٹبال ٹیلسٹار 18شائقین کی توجہ مرکز بن چکا ہے، جدید پینل ڈیزائن اور ٹیکنالوجی سے تیار کیا جانے والا یہ فٹبال 6سیاہ پٹیوں کی وجہ سے میدان میں سرگرم کھلاڑیوں کے ساتھ ٹی وی پر بیٹھے ناظرین کو بھی بہتر نظر آئے گا، اس سے قبل 1970 میں استعمال کئے جانے والے اسی طرز کے فٹبال میں 32 مختلف پینلز میں سے 12سیاہ رنگ کے تھے۔

ورلڈ کپ میں شریک تمام ٹیمیں بھرپور قوت کے ساتھ برتری کی جنگ لڑنے کا عزم لئے میدان میں اتریں گی، ہر ملک نے سکواڈ میں بہترین دستیاب کھلاڑی شامل کئے ہیں،تاہم چند بڑے ناموں کے دنیا بھر میں موجود ان کی ایک ایک ادا پر نظریں جمائے ہوئے ہوں گے، ٹاپ 10پلیئرز میں لیونل میسی ارجنٹائن کی نمائندگی کرینگے،پرتگالی سٹار کرسٹٰانو رونالڈو بھی کسی تعارف کا محتاج نہیں، برازیلی نیمار ڈی سلوا بھی توجہ کا  مرکز ہونگے۔

ہسپانوی ڈیویڈ ڈی گیاکی کارکردگی بھی نگاہوں میں ہوگی،اینٹوئن گرزمین فرانس کی فتوحات کے ہیرو ثابت ہوسکتے ہیں،کولمبیا کی توقعات جیمز روڈریگوئزسے وابستہ ہونگی، جرمن  تھامس ملر اور برازیلی گیبریل جیززبھی تہلکہ خیز کارکردگی پیش کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں،فٹنس پر شکوک کے باوجود مصری محمد صلاح کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، لیورپول کے سٹار سٹرائیکر چیمپیئنز لیگ کے فائنل میں رئیل میڈرڈ کے دفاعی کھلاڑی سرجیو راموس کی ٹکر سے زخمی ہوکر نہ صرف میچ سے باہر ہوئے بلکہ ان کا ورلڈ کپ کھیلنا بھی غیریقینی ہو گیا،۔

لیورپول کی میڈیکل ٹیم کا کہنا ہے کہ ان کے پاس صلاح کو مکمل طور پر فٹ کرنے کے لیے وقت بہت کم ہے اور شاید سٹار فٹبالر پہلا میچ نہ کھیل پائیں، اگر ایسا ہوا تو مصر کی مشکلات میں اضافہ ہو جائے گا کیونکہ ٹیم کی اولین آزمائش ہی یوروگوئے جیسی مضبوط حریف سے میچ میں ہوگی،  اسی طرح فرنچ کلب پی ایس جی کی طرف سے کھیلنے والے نیمار ڈی سلوا بھی پوری طرح فٹ نہیں ہیں، کروشیا کے خلاف میچ ان کی 3 ماہ میں پہلی فٹبال سرگرمی تھی، برازیلی سٹار نے اس میچ میں گول بھی کیا تاہم صرف 21 منٹ کے لیے میدان میں رہے، انہوں نے اعتراف کیا کہ وہ مکمل نہیں 80 فیصد فٹ ہیں۔

برازیل کے پاس سٹار فٹبالرز کی کمی نہیں لیکن نیمار سے زیادہ  پھرتیلا سٹرائیکر میسر نہیں، نیمار کی فٹنس میں کمی کا فائدہ مخالف ٹیم کے دفاعی کھلاڑی اٹھا سکتے ہیں، کروشیا کے خلاف شاید ادھورا فٹ فارورڈ بھی کامیاب رہے لیکن سپین یا جرمنی سے  میچز میں سو فیصد فٹنس کے ساتھ میدان میں اترنا ہوگی۔

کیریئر میں مقبولیت کی سیڑھیاں چڑھتے ہوئے عروج دیکھ لینے کے باوجود کئی سٹار فٹبالرز اس بار ورلڈکپ میں موجود نہیں ہوں گے، مانچسٹر یونائیٹڈ کی طرف سے 20 ملین پاؤنڈ کی تنخواہ پر کھیلنے والے زلاٹان ابراہمووچ اِس وقت لون پر امریکی کلب ایل اے گیلیکسی کی طرف سے کھیل رہے ہیں،36 سالہ کھلاڑی نے 2016 میں انٹرنیشنل فٹبال سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا تھا تاہم بعد ازاں انھوں نے یہ بیان بھی دیا تھا کہ اگر سویڈن نے ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی کیا تو وہ قومی ٹیم کا حصہ بننے کے بارے میں سوچیں گے لیکن کوچ نے انہیں نظر انداز کردیا۔

چیمپیئنز لیگ کے فائنل میں رئیل میڈرڈ کو  فتح دلوانے میں اہم کردار ادا کرنے والے کریم بینزیما بھی اس بار عالمی مقابلوں میں دکھائی نہیں دیں گے،فرنچ کوچ ڈیڈیئر ڈسچامپس نے انہیں 2015 کے بعد سے قومی ٹیم کا حصہ بننے نہیں دیا ہے، بینزیما یہ بات متعدد بار کہہ چکے ہیں کہ جب تک ڈیڈیئر کوچ ہیں ان کا انتخاب نہیں ہوسکتا، اسی طرح برطانوی فٹبال کلب مانچسٹر سٹی کی طرف سے کھیلنے والے سٹار جرمن کھلاڑی لیرواے سانے اور چیلسی کی طرف سے کھیلنے والے ہسپانوی سٹرائیکر ایلورو موراٹا بھی اپنی اپنی قومی ٹیم کے کوچز کا اعتماد حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

فٹبال کا بخار اگلے چند روز میں عروج پر پہنچ جائے گا، پاکستان کی ٹیم سے مستقبل قریب میں  ورلڈکپ کے لیے کوالیفائی کرنے کی امیدیں بھی وابستہ نہیں کی جاسکتیں لیکن دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی فٹبال سے بے پناہ لگاؤ رکھنے والے شائقین کی کمی نہیں۔

خوش آئند بات یہ ہے کہ پی ایف ایف کی معطلی اور ملک میں اس کھیل کی سرگرمیاں ختم ہوجانے کے باوجود نوجوانوں کی بڑی تعداد کی دلچسپی ماند نہیں پڑی، گراس روٹ سطح پر موجود ٹیلنٹ تلاش کرتے ہوئے اس کو سائنسی بنیادوں پر جدید تربیت فراہم کی جائے تو آئندہ چند سال میں پاکستان اپنی درجہ بندی میں نمایاں بہتری لاتے ہوئے ورلڈ کے لیے کوالیفائی کرنے کا خواب پورا کرسکتا ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔