عید کے رنگ اپنی زندگیوں میں بھرلیں

نسرین اختر  پير 11 جون 2018
عید کے موقع پر بھی خواتین خانہ اکثر روایتی پکوان کے ساتھ نت نئے کھانوں کی تراکیب آزماتی ہیں۔ 
 فوٹو؛ فائل

عید کے موقع پر بھی خواتین خانہ اکثر روایتی پکوان کے ساتھ نت نئے کھانوں کی تراکیب آزماتی ہیں۔ فوٹو؛ فائل

ہر گھر میں عید کی خوشی کے موقع پر دوسری چیزوں کے ساتھ ساتھ عید کے روایتی پکوان کا بھی خصوصی اہتمام کیا جاتا ہے۔

خوشی کے اس موقع پر زندگی میں مٹھاس بھرنے کے لیے اور مہمانوں کی خاطر تواضح کے لیے انواع و اقسام کے کھانے تیار کیے جاتے ہیں اور دستر خوان کا اہم جزو میٹھا ہوتا ہے جس کی خاص تیاری کے لیے خاتون خانہ کافی سرگرم دکھائی دیتی ہیں۔ عید کے دن کا زیادہ حصہ باورچی خانے میں نہ گزرے،  اس لیے سمجھ دار خواتین زیادہ تر کام عید سے ایک دن پہلے کرکے رکھ لیتی ہیں، گو کہ اب تو ریڈی میڈ سب کچھ بازار سے مل جاتا ہے، لیکن اپنے روایتی پکوان خود تیار کرنے کا اپنا ایک الگ ہی مزہ ہے۔

عید کے موقع پر بھی خواتین خانہ اکثر روایتی پکوان کے ساتھ نت نئے کھانوں کی تراکیب آزماتی ہیں۔ عیدکے موقع پر بھی وہ چاہتی ہیں کہ میٹھے میں کچھ نیا ہوجائے تاکہ مہمانوں سے خوب داد وصول کرسکیں۔ عید کے دن دوست احباب کو دعوت پر بلانا تو ایک عام روایت ہے ، ایسی روایات کو قائم رہنا چاہیے۔ بس اس میں نمود و نمائش نہ ہو۔

عید سے چند روز قبل اگر آپ نے اپنے پورے گھر کی اچھی طرح صفائی ستھرائی کرلی تھی اور ساتھ ہی پردے کشن وغیرہ دھولیے تھے تو اب انہیں استری کرکے واپس اپنی جگہ پر منتقل کردیں۔ صاف ستھرے اور نکھرے نکھرے گھر میں آرائش کے حوالے سے مصنوعی اشیاء کے بجائے قدرتی اور فطری سجاوٹ انسانی مزاح اور طبیعت پر اچھے اثرات مرتب کرتی ہے۔

پھولوں کی بیلوں اور پودوں سے عیدکے موقع پر گھر کی آرائش کریں۔ چاہے اصلی پھولوں کا ایک گلدستہ ٹی وی لائونج پر سجادیں جس کی بھینی بھینی خوش بو اور پھولوں کی تازگی ماحول کو مسحور کردے گی اور گرمی کی شدت کا احساس بھی کم ہوجائے گا۔ جدید آرائشی اشیاء کے مقابلے میں قدرتی پھول زیادہ خوب صورتی پیدا کرتے ہیں۔

داخلی دروازے سے راہ داری تک بھی پھولوں والے پودوں کے گملے رکھ دیں یا اتنی جگہ اگر نہیں ہے تو رسی کی مدد سے مٹی کی چھوٹی مٹکیوں کو راہداری کے کونوں یا دروازے کے اطراف میں لٹکاکر ان میں پھول سجادیں۔ اس طرح ماحول میں مسحورکن پھولوں کی مہک شامل ہوجائے گی جو نہ صرف گھر کے افراد بلکہ آنے والے مہمانوں پر بھی خوشگوار اثرات مرتب کرے گی۔

موقع چاہے کوئی بھی ہو، خواتین کا کچن میں کام کرنا ضروری ہے، لیکن اس موقع پر بھی خواتین اپنی آرائش سے غافل نہیں رہتیں۔ منہدی تو چاند رات کو لگالیتی ہیں، کیوںکہ منہدی لگانے کا مزہ تو چاند رات کو ہی آتا ہے۔ عید کے دن لباس اور آرائش رہ جاتی ہے۔ صبح میں جلدی  سے کچن کے کام نمٹالیں، پھر خود تیار ہوں تو زیادہ مناسب ہوگا۔ چوں کہ موسم گرمی کا ہے، اس لیے خواتین ہلکے پھلکے انداز میں تیا رہوں۔ گرمی میں ہمیشہ میک اپ ہلکا کرنا چاہیے۔

عید کا ہلکا پھلکا اسٹائلش سوٹ ، سلیقے سے بنائے گئے بال جس سے گرمی کا احساس کم ہو، پھر ہلکا سا میک اپ اور ہاں چوڑیاں، وہ تو ضرور پہننی ہیں،  کیوں کہ چوڑیوں کی کھنک اور منہدی کی مہک عید کے خاص رنگ ہیں۔ شادی شدہ خواتین اپنی آرائش کے ضمن میں قدرتی پھولوں سے مدد لیں تو ان کی خوب صورتی میں چار چاند لگ سکتے ہیں۔ خاتون خانہ اپنی نازک سی کلائیوں میں پھولوں کے کنگن اور بالوں میں موتیے کی کلیوں کی سجاوٹ کرلیں تو ان کی شخصیت دل کش ہوجائے گی اور گرمی میں پھولوں سے بنے زیورات ٹھنڈک کا احساس پیدا کرتے نظر آئیں گے۔ یہ قدرتی ٹھنڈک بہت خوشگوار ہوتی ہے۔

وقت کھبی نہیں رکتا۔ ہر دور کے اپنے تقاضے ہوتے ہیں ۔21 ویں صدی میں عید کی خوشیوں کے انداز کافی حد تک بدل چکے ہیں۔ گزرے زمانے میں عید کی کیا روایات تھیں اور آج کی مشینی زندگی اور عہد حاضر کے تقاضوں نے ان روایات کو اپنے اندر کس طرح چھپالیا ہے، اس کا اندازہ ہمیں اپنے بزرگوں کی باتیں سن کر ہوتا ہے۔

مہنگائی کے طوفان میں عید کی سماجی و ثقافتی روایات ماند پڑگئی ہیں۔ ماضی کی عیدیں پرسکون، پرشکوہ، پرمسرت، افراتفری ، نفسانفسی سے مبرا اور خلوص و محبت سے بھرپور ہوتی تھیں۔ طبقاتی تفریق اتنی زیادہ نمایاں نہ تھی۔ محلے میں خاندان کا سا ماحول تھا اور عید کے روز سارا دن آنا جانا لگا رہتا تھا، لیکن اب تو لوگوں کو اپنے پڑوسیوں کی خبر نہیں ہوتی کہ وہاں کون رہتا ہے  اور اس کے معاشی حالات کیسے ہیں۔

یہ درست ہے کہ روایتی میل ملاپ تو موجود ہے،  لیکن اس میں خلوص اور جذبات کی شدت نظر نہیں آتی، جب کہ عید تو نام ہے خوشیاں، محبتیں اور مسکراہٹیں تقسیم کرنے کا لہٰذا عید کے دن اپنے رشتے داروں اور پڑوس میں ایسے والدین جن کے بچے پردیس میں مقیم ہوں یا ایسے بزرگ جو بے اولاد ہوں، عید کے دن تو ان کی تنہائی کا احساس مزید بڑھ جاتا ہے لہٰذا کوشش کریں کہ تنہائی کا شکار عزیز و اقارب، دوست احباب یا پڑوسی کے گھر جاکر کچھ وقت ان کے ساتھ گزاریں، عید کے پکوان تیار کرکے ان کے پاس لے جائیں یا تحفے تحائف لے جائیں تو یقیناً انہیں بھی خوشی حاصل ہوگی۔ اس طرح وہ بھی تنہائی کے احساس سے باہر آسکیں گے اور چند گھنٹوں کے لیے ہی سہی، خوشیوں بھرے لمحات گزار سکیں گے۔  آئیے عید کے یہ سب کے سب حسین اور خوب صورت رنگ اپنی زندگیوں میں بھرلیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔