سپریم کورٹ نے شیخ رشید کو اہل قراردے دیا

ویب ڈیسک  منگل 12 جون 2018
22 تاریخ کو این اے 62 میں جلسہ کروں گا۔ فوٹو: فائل

22 تاریخ کو این اے 62 میں جلسہ کروں گا۔ فوٹو: فائل

 اسلام آباد: سپریم کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما شکیل اعوان کی درخواست خارج کرتے ہوئے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کو اہل قرار دے دیا۔

ایکسپریس نیوزکے مطابق جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے ایک کے مقابلے میں دو کے تناسب سے مسلم لیگ (ن) کے رہنما شکیل اعوان کی درخواست خارج کرتے ہوئے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کو اہل قراردے دیا۔ فیصلے کی روسے شیخ رشید 2018 کے انتخابات میں حصہ لے سکتے ہیں۔فیصلے میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا اختلافی نوٹ بھی شامل ہے جس میں انہوں نے لکھا ہے کہ اس معاملے پرفل کورٹ بنایا جائے۔

23 صفحات پر مشتمل اکثریتی فیصلہ جسٹس عظمت سعید نےتحریر کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جسٹس فائز کی سفارشات مان لیں تو آیندہ انتخابات کی قانونی حیثیت پر سوال کھڑے ہوجائیں گے۔

جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کااختلافی نوٹ

سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے میں جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کااختلافی نوٹ بھی شامل ہے جس میں 7 سوالات اٹھائے گئے ہیں، کیا کاغذات نامزدگی میں کسی غلط بیانی یا کچھ چھپانے پر نااہلی ہو سکتی ہے، کیا درخواست میں نہ اٹھائے جانے والے معاملے کو بعد میں پٹیشن میں شامل کیا جا سکتاہے، کیا آرٹیکل 225 کے تحت 184 (3) کی کارروائی کی ممانعت ہے،چیف جسٹس ان 7 سوالوں کے جواب کے لئے سپریم کورٹ کا فل کورٹ بینچ تشکیل دیں

شیخ رشید کا اعلان

عدالتی فیصلہ سنائے جانے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ  اللہ نے آج مجھے پھر عزت دی ہے، میں نے کوئی غلط کام نہیں کیا اوراپنی زندگی میں کوئی چیز نہیں چھپائی، میری ساری دولت راولپنڈی کی ہے اور میں راولپنڈی کا ہی ہوں۔

شیخ رشید نے شریف برادران پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف اور شہباز شریف سن لیں میں آرہا ہوں اور عمران خان کے ساتھ مل کر حکومت بناؤں گا۔ بدمعاشوں، چورلٹیروں، منی لانڈرزکے لیے شیخ رشید سیاسی موت ثابت ہوگا، مخالفین نے جس فیصلے کو میرے لیے سیاسی موت بنانا چاہا وہ خود ان کے لیے سیاسی موت بن گیا ہے، اگر میرے خلاف بھی فیصلہ آتا تو بھی میں اسے قبول کرتا کیونکہ میں نواز شریف کی طرح نا تو جی ایچ کیو کے گیٹ 4 کی پیداوار ہوں اور نا ہی میں فوجی نرسری سے پیدا ہوا ہوں۔

شکیل اعوان کا موقف

شکیل اعوان کا کہنا ہے کہ شیخ رشید کی نااہلی سے متعلق کیس 18 ماہ تک الیکشن ٹریبونل میں چلا جسے 4 ماہ میں فیصلہ کرنا تھا اور ٹریبونل کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ آیا۔ شیخ رشید کی غلطی تسلیم کرنے کے باوجود اس طرح کا فیصلہ آیا جس سے ثابت ہوتا ہے کہ پاکستان میں انصاف کا حصول کتنا مشکل ہے۔ جب تک انصاف نہیں ملے گا عدالتوں کے دروازے کھٹکٹاتے رہیں گے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں : شیخ رشید کیخلاف انتخابی عذرداری کیس کا فیصلہ محفوظ

شیخ رشید نااہلی کیس کی تاریخ

2013 کے انتخابات کے دوران مسلم لیگ (ن) کے رہنما شکیل اعوان نے الیکشن ٹریبونل میں شیخ رشید پر کاغذات نامزدگی میں اثاثے چھپانے کا الزام عائد کیا تھا۔ الیکشن ٹریبونل نے شکیل اعوان کی درخواست مسترد کردی تھی۔ جس کے بعد بھی شکیل اعوان نے شیخ رشید کے خلاف عدالتی جنگ جاری رکھی اورمعاملہ سپریم کورٹ تک جاپہنچا۔

جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کی تھی اور20 مارچ کو فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ شکیل اعوان کا مؤقف تھا کہ شیخ رشید نے 2013 کے عام انتخابات کے دوران کاغذات نامزدگی میں اپنے اثاثے چھپائے۔ شیخ رشید نے گھر کی قیمت ایک کروڑ 2 لاکھ ظاہر کی جب کہ اس گھر کی بکنگ ہی 4 کروڑ80 لاکھ سے شروع ہوئی تھی۔ عدالت کے روبرو شیخ رشید نے اسے اپنی غلطی تسلیم کیا تھا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔