گاڑیاں اپنے نام پر ٹرانسفر کرانے والوں سے ایجنٹوں کی لوٹ مار

منور خان  اتوار 28 اپريل 2013
رشوت نہ دینے پر شہری کاغذات پر اعتراضات سے پریشان ،شہریوں کوکاغذات پردہشت گردوں کا ہمدرد بناناقابل مذمت ہے،شہری  فوٹو: فائل

رشوت نہ دینے پر شہری کاغذات پر اعتراضات سے پریشان ،شہریوں کوکاغذات پردہشت گردوں کا ہمدرد بناناقابل مذمت ہے،شہری فوٹو: فائل

کراچی:  پولیس کی جانب سے موٹر سائیکلیں اور گاڑیاں اپنے نام کرائے جانے کے اعلان کے بعد موٹر وہیکل رجسٹریشن آفس سوک سینٹر میں شہریوں کا رش بڑھ گیا۔

جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے وہاں موجود ایجنٹ مافیا اور ایکسائز کے عملے کی چاندی ہوگئی،گاڑیاں اپنے نام ٹرانسفر کرانے کے4 سے 5 ہزار روپے جبکہ موٹر سائیکلیں اپنے نام کرانے کے لیے17 سو سے 22 سو روپے رشوت وصول کی جا رہی ہے اگر کوئی شہری پیسوں کی بچت میں ایجنٹ کے بغیر خود گاڑی یا موٹر سائیکل اپنے نام ٹرانسفر کرانا چاہے تو اس کے کام میں اعتراضات لگاکر تنگ کیا جاتا ہے۔

سوک سینٹر موٹر وہیکل رجسٹریشن آفس میں متعدد ای ٹی اوز تاحال او پی ایس پر کام کر رہے ہیں،تفصیلات کے مطابق سندھ پولیس کے ترجمان عمران شوکت کی جانب سے گزشتہ دنوں اس بات کا اعلان کیا گیا تھا کہ اوپن لیٹر پر چلنے والی گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں شہری اپنے نام ٹرانسفر کرالیں بصورت دیگر انھیں’’ دہشت گردوں کا ساتھی یا ہمدرد تصور کیا جائے ‘‘ گا یہی الفاظ انھوں نے موٹر سائیکلوں پر سرکاری طرز کی نمبر پلیٹ نہ لگانے اور گاڑیوں پر فینسی نمبر پلیٹ لگانے کے حوالے سے بھی شہریوں کے لیے استعمال کیے تھے۔

ذرائع کے مطابق پولیس ترجمان کے اس حکم پر ذمے دار شہریوں نے سوک سینٹر میں قائم موٹر وہیکل رجسٹریشن آفس کا رخ کیا جہاں پر تاک میں بیٹھے ایجنٹ مافیا اور ایکسائز کے عملے نے ان کا استقبال کیا اور جیسے جیسے دن گزرتے گئے سوک سینٹر میں گاڑیاں اپنے نام ٹرانسفر کرانے والوں کو رش بڑھتا گیا اور اسی رش کا فائدہ اٹھاتے ہوئے سوک سینٹر کے باہر اور اندر موجود ایجنٹ مافیا ایکسائز ڈپارٹمنٹ کے عملے کی ملی بھگت سے سرگرم ہوگئی اور خصوصاً موٹر سائیکلیں اپنے نام کرانے کے لیے آنے والوں سے17 سو سے 22 سو روپے تک وصولی کی جا رہی ہے۔

جبکہ موٹر سائیکل ٹرانسفر کی سرکاری فیس صرف 125 روپے ہے جبکہ اسی طرح 660 سی سی سے 1999 سی سی تک کی گاڑیوں کی ٹرانسفر فیس800 روپے ہے جبکہ گاڑیاں نام ٹرانسفر کرنے کے لیے شہریوں سے 4 سے 5 ہزار روپے تک وصول کیے جارہے ہیں،ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر گاڑی کی پرانی بک ہے تو نئی بک دینے کے لیے اضافی1000 روپے طلب کیے جاتے ہیں،ذرائع کا کہنا ہے کہ گاڑیوں کو نام ٹرانسفر کرانے کے لیے سوک سینٹر سے متصل گراؤنڈ میں گاڑیوں کی فزیکل چیکنگ بھی کی جاتی ہے۔

جہاں پر موجود عملہ مبینہ طور پر گاڑیوں پر اعتراضات لگا دیتا ہے،یہ تمام کام اگر ایجنٹ مافیا کے ذریعے کرایا جائے تو گاڑی کی فزیکل چیکنگ نہیں ہوتی،ایجنٹ کو ایک موٹر سائیکل پر300 سے 500 روپے تک کی بچت ہوتی ہے جبکہ باقی رقم مبینہ طور پر ایکسائز کے عملے میں تقسیم ہوجاتی ہے جس میں ای ٹی اوز اور دیگر عملہ شامل ہے،ذرائع کے مطابق پولیس کی جانب سے اعلان کے بعد سوک سینٹر موٹر وہیکل رجسٹریشن آفس میں روزانہ کی بنیاد پر 4 ہزار فائلیں ٹرانسفر کے لیے آرہی ہیں۔

جس میں سے تقریباً 3 ہزار فائلیں نمٹائی جاتی ہے اور ایک ہزار فائلیں پینڈنگ میں چلی جاتی ہیں اور اب تک تقریباً 10 ہزار فائلیں پینڈنگ کا شکار ہیں ،ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر کوئی شہری ایجنٹ مافیا سے بچنے اور سرکاری فیس کے علاوہ اضافی رقم بچانے کے لیے اپنی گاڑی نام کرنے کے لیے موٹر وہیکل رجسٹریشن آفس کے کاؤنٹر پر جاتا ہے تو وہاں پر تعینات عملہ اس کی فائل میں خوامخواہ کے اعتراضات لگا دیتا ہے، موٹر وہیکل رجسٹریشن آفس میں گلبرگ کے رہائشی فیاض احمد نے بتایا کہ وہ موٹر سائیکل ٹرانسفر کرنے کے لیے گزشتہ دو روز سے دھکے کھارہا ہے۔

اس کا قصور صرف اتنا ہے کہ انھوں نے ایجنٹ مافیا کی مدد حاصل نہیں کی اور جب وہ سوک سینٹر آیا تو ایکسائز کے عملے نے انکشاف کیا کہ موٹر سائیکل کی فائل ریکارڈ روم میں موجود نہیں ہے اور اسے تلاش کیا جا رہا ہے تاہم اس وقت ٹرانسفر کے کام کا اتنا دباؤ ہے کہ وقت ہی نہیں مل رہا کہ فائل کو تلاش کیا جائے لہٰذا وہ رش کم ہونے کے بعد رجوع کرے۔

فیاض احمد نے بتایا کہ اس بات سے انکار نہیں کہ شہریوں کی زیر استعمال گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں قانونی طور پر ان کے نام ہوں تاہم پولیس کی جانب سے انھیں دہشت گردوں کا ساتھی یا ہمدرد قرار دینا کسی بھی طور پر درست نہیں اور اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے،ذرائع کا کہنا ہے سوک سینٹر موٹر وہیکل رجسٹریشن آفس میں متعدد ای ٹی اوز تاحال او پی ایس پر کام کر رہے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔