بگل بج گیا؛ میدان سج گیا؛ فٹبال کی21 ویں عالمی جنگ چھڑنے کو تیار

حسنین انور  جمعرات 14 جون 2018
برازیل کو شوکیس میں چھٹی ٹرافی شامل کرنے سے روکنا آسان کام نہیں، اسپین ٹائٹل کا مضبوط امیدوار۔ فوٹو: فائل

برازیل کو شوکیس میں چھٹی ٹرافی شامل کرنے سے روکنا آسان کام نہیں، اسپین ٹائٹل کا مضبوط امیدوار۔ فوٹو: فائل

بگل بج گیا ، میدان سج گیا، فٹبال کی21 ویں عالمی جنگ چھڑنے کو تیار ہے۔

کرہ ارض کے سب سے بڑے اسپورٹس ایونٹ میںدنیا کی32 ٹیمیں  شریک ہوں گی، کھلاڑیوں نے صلاحیتوں کا اظہار کرنے کیلیے کمر کس لی، مقصد سب کا ایک ہے، نگاہیں سب کی ایک گولڈن ٹرافی پر مرکوز ہیں، وہ ٹرافی جس کا خواب فٹبالر گیند کو زندگی کی پہلی کک لگانے کے بعد سے ہی دیکھنا شروع کردیتے ہیں۔

اس بار میزبان روس ہوگا، جہاں پر 14 جون سے شروع ہونے والے مقابلے 11 شہروں کے 12 وینیوز پر کھیلے جائیں گے۔ اسٹیڈیمز اپنے مہمانوں کا استقبال کرنے کے لیے تیار ہیں، دنیا بھر کے شائقین بھی روس کا رخ کرنے لگے، دنیا بھر میں جہاں فٹبال کا بخار عروج پر ہے تو روس اسی کا مرکز بنا ہوا ہے۔ وہاں پر میلے کا سماں ہے،حکومت تمام تر پروپیگنڈے اور منفی مہم کے باوجود اپنے میدانوں پر میگا ایونٹ کی میزبانی پر خوشی سے پھولے نہیں سما رہی، دنیاکے حالات کو دیکھتے ہوئے اس ٹورنامنٹ کے حوالے سے بھی بہت بڑے پیمانے پر سیکیورٹی انتظامات کیے گئے ہیں۔

ٹورنامنٹ میں شریک 32 ٹیموں کو 4، 4 سائیڈز کے 8 گروپس میں تقسیم کیا گیا ہے جس کی تفصیل کچھ اس طرح سے ہے۔

گروپ اے: میزبان روس، سعودی عرب، مصر، یوروگوئے

گروپ بی: پرتگال، اسپین، موراکو، ایران

گروپ سی:فرانس، آسٹریلیا، پیرو، ڈنمارک

گروپ ڈی: ارجنٹائن، آئس لینڈ، کروشیا، نائیجیریا

گروپ ای: برازیل، سوئٹزرلینڈ، کوسٹا ریکا، سربیا

گروپ ایف: جرمنی، میکسیکو، سوئیڈن، جنوبی کوریا

گروپ جی: بیلجیئم، پاناما، تیونس، انگلینڈ

گروپ ایچ:پولینڈ، سینیگال، کولمبیا، جاپان

ہرگروپ سے 2 ٹاپ ٹیمیں راؤنڈ 16 یعنی پری کوارٹر فائنل میں پہنچیں گی، جس کے بعد کوارٹر، سیمی فائنلز اور آخر میں 15 جولائی کو ماسکو میں فیصلہ کن مقابلہ ہوگا۔

ٹورنامنٹ میں جرمنی اپنے ٹائٹل کا دفاع کرے گا،اس نے 4 برس قبل ارجنٹائن کو 1-0 سے شکست دے کر چوتھی مرتبہ عالمی چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔ اس وقت عالمی رینکنگ میں جرمن ٹیم ٹاپ پوزیشن پر فائز اور اسی وجہ سے اسے دوسری ٹیموں پر نفسیاتی برتری حاصل ہے،ایک برس قبل روس میں ہی ہونے والے کنفیڈریشن کپ میں بھی جرمنی نے ہی کامیابی حاصل کی تھی مگر پرفارمنس میں حالیہ کچھ عرصے میں عدم تسلسل اور کچھ اہم پلیئرز کا فارم میں نہ ہونا مشکلات کا باعث بن سکتا ہے۔

جرمنی کے اہم کھلاڑی مینوئل نیور کی پاؤں کی انجری کے باعث 8 ماہ بعد واپسی ہوئی ہے، اگرچہ سعودی عرب کے خلاف حالیہ وارم اپ میچ میں ٹیم نے 2-1 سے کامیابی حاصل کی مگر اس مقابلے سے قبل کھیلے گئے اپنے مسلسل پانچ میچز میں جرمن ٹیم کامیابی کو ترستی رہی تھی۔

اس کو ٹورنامنٹ میں اپنے سابق ریکارڈ اور رینکنگ پر ہی انحصار نہیں کرنا ہوگا بلکہ کچھ خاص کرکے دکھانا چاہیے،اس وقت کچھ اور ٹیمیں اس کو بھرپور چیلنج دینے کی مکمل تیاری کرکے روس آئی ہیں،ان میں برازیل سرفہرست ہے، وہی برازیل جس کو 2014 کے شوپیس ایونٹ کے سیمی فائنل میں جرمنی نے ایک دو نہیں بلکہ ایک کے مقابلے میں پورے 7 گولز سے اس کے ملک میں جا کر ہرایا تھا،برازیلین ٹیم اس وقت چار برس قبل کے مقابلے میں کافی مختلف حالت میں ہے۔

کوالیفائنگ مہم کے دوران ہی برازیل نے کوچ کو تبدیل کرتے ہوئے ٹیم کی کمان ٹیٹ کے سپرد کردی تھی جنہوں نے برازیلین ٹیم کو ایک دستے میں ڈھال دیا، انھیں اپنے شوکیس میں چھٹی میگا ٹرافی شامل کرنے سے روکنا آسان کام نہیں ہوگا۔ برازیل کی ٹیم میں بہتری کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس نے اپنے گذشتہ 20 میں سے 16 مقابلوں میں کامیابی حاصل کی، جہاں تک موجودہ کوچ ٹیٹ کی بات ہے تو ان کی رہنمائی میں صرف ایک مرتبہ برازیل کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا جب گذشتہ سال میلبورن میں ارجنٹائن نے0-1 سے زیر کیا تھا۔

اسی طرح یورو 2016 کے بعد جب سے جولین لوپٹیگی کو اسپین کا کوچ بنایا گیا ٹیم کی پرفارمنس میں بھی کافی بہتری آئی۔ 2014 کے ورلڈ کپ اور یورپیئن چیمپئن شپ کے ابتدائی راؤنڈز سے ہی باہر ہونے والی اسپینش ٹیم اب میگا ٹرافی کیلیے مضبوط امیدوار بن چکی ہے، کوچ لوپٹیگی کے بقول اسپین کی ٹیم کے لیے 2008، 2010 اور 2012 ایک تاریخی دور تھا جس میں وہ غیرمعمولی ٹیم ثابت ہوئی مگر اس کے بعد نہ تو وہ مستقل مزاجی سے کامیابیاں سمیٹ پائی اور نہ ہی اس کی کارکردگی میں تسلسل رہا، مگر اب ایک بار پھر وہ ایک ایسی ٹیم میں ڈھل چکی جس کے تمام کھلاڑیوں کا دل ایک ہی مقصد کے لئے دھڑکتا ہے۔

سب کے جذبات مشترک ہیں اور ان کو اچھی طرح معلوم ہے کہ روس میں فیصلہ کن لڑائی جیتنے کے لیے ان کو کیا کرنا ہوگا۔ اسپین نے کوالیفائنگ مہم کے دوران اٹلی کو دن میں تارے دکھائے اور پھر مارچ میں ارجنٹائن کو 6-1 سے شکست دے کر دنیائے فٹبال کو سخت وارننگ جاری کردی تھی، مگر ان سب چیزوں کے باوجود ابھی تو پارٹی شروع بھی نہیں ہوئی ہے، روس میں ان کا پہلا مقابلہ ہی جوئے شیر لانے کے مترادف ہوگا جس میں افتتاحی دن یعنی 15 جون کو ہی کرسٹیانو رونالڈو کی ٹیم پرتگال سے جوڑ پڑے گا۔

ارجنٹائن اور میسی ایک دوسرے سے لازم و ملزوم ہیں اور شائقین فٹبال میگا ایونٹ میں میسی کے ارجنٹائن کو ایکشن میں دیکھنے کیلیے بے چین ہے۔ میگا ایونٹ سے قبل اس کا آخری وارم اپ میچ یروشلم میں اسرائیل کے ساتھ تھا مگر فلسطین کے بھرپور احتجاج کے بعد ارجنٹائن نے یہ میچ ہی منسوخ کردیا تھا۔ گول کیپر سرگیو رومیرو پہلے ہی ایونٹ سے باہر ہوچکے جبکہ ارجنٹائنی پلان مزید اس وقت پیچیدہ ہوا جب مینوئیل لینزینی بھی انجرڈ ہوگئے، اس سب کے باوجود ٹیم منیجر اومار سواٹو کو مکمل یقین ہے کہ میگا ایونٹ میں کامیاب مہم کے لیے ان کی تیاریاں مکمل ہیں، وہ اسے اپنے کوچنگ کیریئر کی بہترین ٹیم بھی قرار دیتے ہیں۔

فرانس کی بھی بہت ہی باصلاحیت ٹیم روس پہنچی جس سے توقعات بھی بہت ہی زیادہ وابستہ ہیں مگر ٹیم کوچ ڈیڈائر ڈیزچیمپس انجانے خدشات کا شکار دکھائی دیتے ہیں۔ ایک بات تو طے ہے کہ اگر فرنچ سائیڈ کو اس ایونٹ میں اپنی دھاک بٹھانی ہے تو پھر پال پوگبا کو اہم کردار ادا کرنا ہوگا، انھیں اٹلی کے خلاف میچ کے دوران ناقص پرفارمنس پر اپنے ہی ہوم شائقین کے طعنوں کا سامنا کرنا پڑا حالیہ اس مقابلے میں فرنچ سائیڈ نے 3-1 سے کامیابی حاصل کی تھی۔

انگلینڈ کی نوجوان ٹیم اس ایونٹ میں کم توقعات کے بوجھ کے ساتھ شریک ہورہی ہے تاہم اس کی حالیہ پرفارمنس کافی بہتر رہی، ایک سال کے دوران انگلش ٹیم 10 میچز میں ناقابل شکست رہی ہے، روس میں کوچ گیراتھ ساؤتھ گیٹ کا ابتدائی ہدف اپنی ٹیم کو 2006 کے بعد پہلی بار ورلڈ کپ کوارٹر فائنل میں پہنچانا ہوگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔