- جسٹس اشتیاق ابراہیم چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تعینات
- فلاح جناح کی اسلام آباد سے مسقط کیلئے پرواز کا آغاز 10 مئی کو ہوگا
- برف پگھلنا شروع؛ امریکی وزیر خارجہ 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے
- کاہنہ ہسپتال کے باہر نرس پر چھری سے حملہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کا پہلا ٹی ٹوئنٹی میچ بارش کے باعث تاخیر کا شکار
- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- تعصبات کے باوجود بالی وڈ میں باصلاحیت فنکار کو کام ملتا ہے، ودیا بالن
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
- راولپنڈی میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گینگ کا سرغنہ گرفتار
- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت، سابق ایس پی کلفٹن براہ راست ملوث قرار
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
- خیبر پختونخوا میں بیوٹی پارلرز اور شادی ہالوں پر فکسڈ ٹیکس لگانے کا فیصلہ
- سعودی عرب میں قرآنی آیات کی بے حرمتی کرنے والا ملعون گرفتار
- سائنس دان سونے کی ایک ایٹم موٹی تہہ ’گولڈین‘ بنانے میں کامیاب
- آسٹریلیا کے سب سے بڑے کدو میں بیٹھ کر شہری کا دریا کا سفر
- انسانی خون کے پیاسے بیکٹیریا
- ڈی آئی خان میں دہشتگردوں کی فائرنگ سے بچی سمیت 4 کسٹم اہلکار جاں بحق
- سینیٹر مشاہد حسین نے افریقا کے حوالے سے پاکستان کے پہلے تھنک ٹینک کا افتتاح کردیا
- گوگل نے اسرائیل کیخلاف احتجاج کرنے والے 28 ملازمین کو برطرف دیا
تمام قوانین کے اطلاق تک فاٹا انضمام بے سود ہوگا، تجزیہ نگار
اسلام آباد: قبائلی امورکے ماہرتجزیہ نگاروں نے کہاہے کہ فاٹا انضمام کے مکمل اثرات اس وقت ظاہر ہونگے جس وقت پاکستان کے ایک سو انیس قوانین کوقبائلی علاقوں تک توسیع دی جائے گی۔
انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی ریفارمز نے فاٹا کا خیبر پختونخوا سے انضمام کے بعدقبائلی علاقوں میں مختلف اضلاع میں ترقی اورچیلنجز کے حوالے سے رپورٹ شائع کی ہے،جس میں رحیم اللہ یوسفزئی اوررستم شاہ مہمند کی آرا شامل کی گئیں۔
رحیم اللہ یوسفزئی نے کہاکہ فاٹا کے عوام کے لیے یادگارلمحہ ہے تاہم انضمام کے بھرپور اثرات اس وقت ظاہرہونگے جب پاکستان کے تمام ایک سو انیس قوانین کا ان علاقوں میں اطلاق ہوگا،اس وقت تک فاٹا کے عبوری گورننس ریگولیشن کا ہی اطلاق ہوگا،انھوں نے کہاکہ پاکستان کومستقبل میں قبائلی علاقوں میں ایک لاکھ سترہزار فوجی تعینات رکھنے چاہیں،انھوںنے کہاکہ وہ علاقے جہاں پر انفراسٹرکچرمکمل تباہ ہوچکاہے وہاں پر ایک سال میں تین انتخابات کرانا ایک چیلنج ہے۔
رحیم اللہ یوسفزئی نے کہاکہ مقامی انتخابات کے حوالے سے حکومت کو ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنا چائیے،انھوں نے کہاکہ قبائلی علاقوں کیلئے ایک ہزارارب روپے کے فنڈزوفاق کی جانب سے صوبوں کیلئے فنڈزمیں سے رقم مختص کی جائے اورسارے صوبے اس پرمتفق ہوں اس فنڈ کو مناسب طریقے سے خرچ کیاجائے۔
رپورٹ میں معروف تجزیہ نگار رستم شاہ مہمند نے اتفاق کیاکہ قانونی نظام میں اصلاحات کی ضرورت ہے،قبائلی علاقوں کے عوام کا مطالبہ تعلیم،صحت سڑکیں پانی کی فراہمی سمیت دیگر سہولیات کی فراہمی ہے،ملک کے دیگرحصوں کی نسبت ان علاقوں میں امن وامان کا نظام زیادہ بہتر نہیں۔
انھوں نے کہاکہ عدالتی نظام سے وہاں کے عوام کومسائل کا سامناکرنا پڑ سکتا ہے،قبائلی علاقوں میں جرگہ سسٹم کیوجہ سے چھ ماہ میں تنازعات حل ہوجاتے ہیں جبکہ ملک می عدالتوں میں کئی سال تک مقدمات چلتے رہتے ہیں ۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔