عیدالفطر کی خوشیاں اور پاکستان کا منظرنامہ

ایڈیٹوریل  جمعـء 15 جون 2018
عید کے موقع پر ہر کوئی اپنی اپنی استطاعت کے مطابق زیادہ سے زیادہ خوشیاں سمیٹنے میں مگن ہے۔ فوٹو: فائل

عید کے موقع پر ہر کوئی اپنی اپنی استطاعت کے مطابق زیادہ سے زیادہ خوشیاں سمیٹنے میں مگن ہے۔ فوٹو: فائل

آج ملک بھر میں عیدالفطر پورے مذہبی جوش و جذبے سے منائی جارہی ہے۔ رمضان المبارک کا بابرکت مہینہ اختتام پذیر ہونے کے بعد دنیا بھر کے مسلمان عیدالفطر کو شکرانہ رحمت کے طور پر منارہے ہیں۔

خوشی کا یہ دن مسلمانوں کے لیے محبت اور اتحاد کا پیغام لے کر آتا ہے، اسی دن یہ عہد کیا جاتا ہے کہ وطن عزیز کو انصاف، محبت، رواداری، امن اور ترقی و خوشحالی کا گہوارہ بنا کر پوری دنیا کے لیے ایک مثال قائم کی جائے گی۔ یہ عہد ہر سال عید کے موقع پر کیا تو جاتا ہے مگر حیرت انگیز امر ہے کہ عملی طور پر اس کا اظہار اب تک سامنے نہیں آسکا۔

امن و امان کی صورتحال کا یہ عالم ہے کہ عید کے اجتماعات اور مساجد کے باہر نمازیوں کی حفاظت کے لیے مسلح پہرا لگا ہوتا ہے۔ اگرچہ ہماری بہادر افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے آپریشن ضرب عضب اور آپریشن ردالفساد  کے ذریعے دہشت گردوں کو پسپا ہونے پر مجبور کردیا ہے، دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں کمی آئی ہے لیکن گاہے بگاہے ہونے والے واقعات اس امر کی علامت ہیں کہ دہشت گردی کے خطرات ابھی مکمل ختم نہیں ہوئے۔ دہشت گردوں کی مکمل سرکوبی تک اطمینان سے نہیں بیٹھنا چاہیے۔

دوسری جانب ملک میں عام انتخابات کی آمد آمد ہے۔ نگراں حکومت اور وفاقی کابینہ کی نظریں شفاف الیکشن پر مرکوز ہیں۔ ملک میں جمہوری سیٹ اپ کے دو ادوار کامیابی سے مکمل ہوچکے ہیں۔ قوم پرامید ہے کہ آنے والے انتخابات شفاف اور عوامی امنگوں کے مطابق ہوں گے۔ ملک کی بڑی سیاسی جماعتیں عوام کے ووٹ حاصل کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہوکر میدان میں موجود ہیں، ملک بھر میں سیاسی جلسے جلوس اور عوام میں اپنی مقبولیت کا اظہار کیا جارہا ہے۔

سیاستدانوں کی جانب سے وعدے وعیدوں کا سلسلہ بھی جاری ہے لیکن عوام حیران ہیں کہ بلند بانگ دعوؤں اور ترقی و خوشحالی کے خواب دکھانے والے مستقبل کا کوئی راست لائحہ عمل اب تک پیش نہیں کرسکے ہیں، صرف زبانی دعوے کرنے والے سیاستدان موقع ملنے کے باوجود گزشتہ دس سال سے عوام کی زندگی میں کوئی مثبت تبدیلی نہیں لاپائے۔

پاکستان کو اس وقت توانائی کے بحران، امن و امان کی صورتحال، بے روزگاری، مہنگائی سمیت اندرونی و بیرونی خطرات کا سامنا ہے۔ افغان بارڈر پار سے دہشت گردوں کے حملے جاری ہیں، شرپسند پڑوسی کی شرانگیزیاں بھی بڑھتی جارہی ہیں، بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی اور پاکستانی دریاؤں پر ڈیم بنانے کا سلسلہ جاری ہے۔

پاکستان میں پانی کی شدید قلت پائی جارہی ہے، دوسری جانب صاف پانی کے ذخائر میں کمی کے علاوہ جو پانی عوام کو فراہم کیا جارہا ہے وہ بھی گدلا اور حفظان صحت کے اصولوں پر پورا نہیں اترتا۔ پانی کی قلت سے چاول کی کاشت متاثر ہونے کا شدید خدشہ لاحق ہوگیا ہے۔ ان تمام تر چیلنجز کے باوجود مثبت پہلوؤں کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ پاکستان نے زندگی کے مختلف شعبوں میں ترقی کرکے پوری دنیا میں اپنا مقام بنایا ہے۔

آج پاکستان دنیا کی ایک بڑی ایٹمی قوت ہے، اس نے دفاعی میدان میں نمایاں ترقی کی ہے، پاکستان کی افواج کا شمار دنیا کی بہترین افواج میں ہوتا ہے، امن و امان کے لحاظ سے پریشان ممالک میں اقوام متحدہ کے زیر اہتمام پاک فوج نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرکے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔ پاک فوج ملک کی سلامتی اور بقا کی علامت سمجھی جاتی ہے۔

صنعتی میدان میں بھی پاکستان نے بہت ترقی کی ہے۔ سیالکوٹ میں تیار ہونے والی فٹبال پوری دنیا میں اپنے معیار کے اعتبار سے پہچانی جاتی ہے، یہاں تک کہ ورلڈ کپ میں بھی اس فٹبال کا استعمال ہوتا ہے۔ 2018 کے روس میں ہونے والے فیفا ورلڈ کپ میں بھی پاکستان کی بنی ہوئی فٹبال کا استعمال کیا جارہا ہے، جسے ٹیلسٹار 18 کا نام دیا گیا ہے، یہ پاکستان کے لیے ایک اعزاز کی بات ہے۔

ٹیکسٹائل انڈسٹری میں بھی پاکستان کا شمار صف اول کے ممالک میں ہوتا ہے، ٹیکسٹائل کے حوالے سے فیصل آباد کو پاکستان کا مانچسٹر کہا جاتا ہے، اسی طرح پاکستان میں تیار کردہ آلات جراحی کی پوری دنیا میں ڈیمانڈ ہے۔

پاکستان زرعی اجناس، پھل، سبزیاں، کپاس اور ٹیکسٹائل مصنوعات بڑی تعداد میں برآمد کرتا ہے۔ ملک میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہونے کے بعد غیر ملکی سرمایہ کار یہاں سرمایہ کاری کے لیے واپس آرہے ہیں، ملکی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے۔ حصص مارکیٹ میں تیزی کا تسلسل برقرار ہے، اگلے روز 173 پوائنٹس کا اضافہ نوٹ کیا گیا۔

دیارِ غیر میں آباد لاکھوں پاکستانی ہر سال خطیر زر مبادلہ بھیج کر ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کررہے ہیں۔ پاکستان بے پناہ معدنی وسائل سے مالا مال ملک ہے۔ پاکستان کے پسماندہ ترین علاقے تھر میں کوئلے کے اتنے بڑے ذخائر موجود ہیں جو برسوں پاکستان کی توانائی ضروریات کو پورا کرسکتے ہیں، 25 سال انتظار کے بعد پاکستان کو یہ بھی بڑی خوشخبری ملی کہ تھر کول میں 140 میٹر کھدائی کے بعد کوئلے کی پہلی تہہ دریافت ہوگئی ہے۔ ان تمام تر مثبت باتوں کے باوجود ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی عوام کے لیے ناقابل برداشت ہوتی جارہی ہے۔

عیدالفطر سے قبل اور رمضان المبارک کے آخری ہفتے میں مہنگائی میں ہوش ربا اضافہ ہوا۔ مرغی، ٹماٹر، آٹا، سرخ مرچ، پیاز، آلو، تازہ دودھ، چینی، لہسن، گندم، گھی، ڈیزل، پٹرول، مٹی کا تیل اور ایل پی جی سب مہنگے ہوگئے۔

پاکستان بیورو شماریات کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 13 جون کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران افراط زر کی شرح میں 1.71 فیصد کا اضافہ ہوا۔ دوسری جانب پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ایک ڈالر 124 روپے سے تجاوز کر گیا ہے۔ جب کہ عوام پر ستم بالائے ستم پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بھی اضافہ کردیا گیا ہے۔

ملک میں پٹرولیم کی بڑھتی ہوئی قیمتیں مہنگائی کے ایک نہ تھمنے والے طوفان کا پیش خیمہ ثابت ہوتی ہیں، جہاں ٹرانسپورٹ کرایوں سمیت روزمرہ اشیا کے دام بڑھ جاتے ہیں۔ عوام پہلے ہی مہنگائی کے بے قابو جن کے ہاتھوں ستائے ہوئے ہیں۔ پاکستان کو داخلی و خارجی محاذوں پر کشمکش کا سامنا ہے۔

دوسری جانب عالم اسلام کی مجموعی صورتحال بھی کچھ زیادہ تسلی بخش نہیں۔ شام، عراق، یمن اور لیبیا خانہ جنگی کا شکار ہیں، فلسطین کی صورتحال بھی بہتر نہیں، وہ آج بھی اسرائیلی جارحیت کا شکار ہے۔ افغانستان میں طالبان سرگرم ہیں، افغان حکومت کے طالبان سے درپردہ مذاکرات جاری ہیں لیکن صورتحال بدستور کشیدہ ہے۔

کشمیر کا مسئلہ بھی ہنوز حل طلب ہے۔ کشمیر میں بھارتی مظالم کی انتہا ہوچکی ہے۔ امت مسلمہ کا اتحاد پارہ پارہ ہے، باہمی چپقلش اور خودغرضی نے امت مسلمہ کو یہ حال دکھایا ہے۔ عید کے اس پرمسرت موقع پر مسلم ممالک کو اتحاد بین المسلمین کا مظاہرہ کرتے ہوئے دنیا میں پسے ہوئے اور مظالم کا شکار مسلمانوں کی حالت زار بہتر بنانے کی طرف توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔

عید کے موقع پر ہر کوئی اپنی اپنی استطاعت کے مطابق زیادہ سے زیادہ خوشیاں سمیٹنے میں مگن ہے مگر خوشی کے اس دن کا خصوصی پیغام یہ ہے کہ ہم اپنی اس خوشی میں نادار، غریب اور مساکین کو بھی شریک کریں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔