فلم سستی تفریح ہے جو اداس چہروں پر مسکراہٹ لاسکتی ہے، مایا علی

قیصر افتخار  ہفتہ 16 جون 2018
 کوشش کرونگی کہ عید پرسینما گھر جاکران فلموں کودیکھوں اورخوب انجوائے کروں،ایکسپریس سے گفتگو۔ فوٹو: سوشل میڈیا

کوشش کرونگی کہ عید پرسینما گھر جاکران فلموں کودیکھوں اورخوب انجوائے کروں،ایکسپریس سے گفتگو۔ فوٹو: سوشل میڈیا

 لاہور: معروف اداکارہ وماڈل مایا علی نے کہا ہے کہ فلم ہی ایک سستی اورعمدہ تفریح ہے جولوگوں کے اداس چہروں پرمسکراہٹ لاسکتی ہے۔

’’ایکسپریس‘‘ سے مایاعلی نے کہا کہ عیدالفطرایک ایسا تہوارہے جس پرہرکوئی ایک دوسرے سے گلے شکوے مٹاکرگلے ملتے ہیں اورخوشیوں کو بانٹتے ہیں۔ ایسے گرینڈ ایونٹ پراگرکوئی پاکستانی فلم شائقین کی دلچسپی کا مرکز بن جائے تواس سے خوشی کی کوئی دوسری بات نہیں ہوسکتی۔

مایا علی نے کہا کہ اس وقت ہمارے ملک میں اچھی اورمعیاری فلمیں پروڈیوس کی جارہی ہیں۔ خاص طورپرعیدالفطرکے موقع پرریلیز ہونے والی فلموں کی بات کی جائے تومعروف اورنوجوان فنکاروں سے سجی اس کہکشاں سے عید کا تہوارچمکتا دمکتا دکھائی دے رہا ہے۔ آج جہاں لوگ عیدکی نماز ادا کریں گے، وہیں مقررہ وقت کے مطابق سینما گھروں کا رخ بھی کریں گے۔

اداکارہ نے کہا کہ عید کیلئے بنائی گئی تمام فلموں کومنفرداوردلچسپ بنانے کیلئے ایک یا دونہیں بلکہ کئی مہینوں کی محنت لگائی گئی ہے۔ فنکار توفنکار، تکنیکاروں نے بھی اپنی فلموں کوعیدکے موقع پرکامیابی دلوانے کیلئے سرتوڑ کوشش کی ہے۔ اس مرتبہ نمائش کیلئے پیش کی جانے والی فلموں کی کہانی، میوزک، لوکیشنز اورڈائیلاگ کے علاوہ فنکاروں کی پرفارمنس بہت جاندار ہے۔ میں نے کچھ کے ٹریلر دیکھیں اورمیں بھی کوشش کرونگی کہ عیدکے موقع پرسینما گھر جاکران فلموں کودیکھوں اورخوب انجوائے کروں۔

ایک سوال کے جواب میں مایا علی نے کہا کہ جب کوئی فلم اچھی ہوتی ہے توپھر اس کے سامنے کوئی بھی فلم لگ جائے ، فرق نہیں پڑتا۔ اس لئے اب وہ دورگئے جب غیرملکی فلموں کی نمائش سے ہماری فلموں کا بزنس متاثرہوتا تھا، اب ہماری اپنی فلموں کا معیار بہترہوچکا ہے اوراس میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔