- حکومت تمام اخراجات ادھار لے کر پورا کررہی ہے، احسن اقبال
- لاپتا افراد کا معاملہ بہت پرانا ہے یہ عدالتی حکم پر راتوں رات حل نہیں ہوسکتا، وزرا
- ملائیشیا میں فوجی ہیلی کاپٹرز آپس میں ٹکرا گئے؛ 10 اہلکار ہلاک
- عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں آج بھی بڑی کمی
- قومی ٹیم میں بیٹرز کی پوزیشن معمہ بن گئی
- نیشنل ایکشن پلان 2014 پر عملدرآمد کیلیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر
- پختونخوا کابینہ میں بجٹ منظوری کیخلاف درخواست پر ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹس
- وزیراعظم کا ٹیکس کیسز میں دانستہ التوا کا نوٹس؛ چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو اسلام آباد معطل
- بلوچستان میں 24 تا 27 اپریل مزید بارشوں کی پیشگوئی، الرٹ جاری
- ازبکستان، پاکستان اور سعودی عرب کے مابین شراکت داری کا اہم معاہدہ
- پی آئی اے تنظیم نو میں سنگ میل حاصل، ایس ای سی پی میں انتظامات کی اسکیم منظور
- کراچی پورٹ کے بلک ٹرمینل اور 10برتھوں کی لیز سے آمدن کا آغاز
- اختلافی تحاریر میں اصلاح اور تجاویز بھی دیجیے
- عوام کو قومی اسمبلی میں پٹیشن دائر کرنیکی اجازت، پیپلز پارٹی بل لانے کیلیے تیار
- ریٹائرڈ کھلاڑیوں کو واپس کیوں لایا گیا؟ جواب آپکے سامنے ہے! سلمان بٹ کا طنز
- آئی ایم ایف کے وزیراعظم آفس افسروں کو 4 اضافی تنخواہوں، 24 ارب کی ضمنی گرانٹ پر اعتراضات
- وقت بدل رہا ہے۔۔۔ آپ بھی بدل جائیے!
- خواتین کی حیثیت بھی مرکزی ہے!
- 9 مئی کیسز؛ شیخ رشید کی بریت کی درخواستیں سماعت کیلیے منظور
- ’آزادی‘ یا ’ذمہ داری‘۔۔۔ یہ تعلق دو طرفہ ہے!
روسی اسلحے کیلیے عرب ملکوں کے سمجھوتے خطرناک ہیں، نامزد امریکی مندوب برائے مشرق وسطی
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ڈیوڈ شینکیر کو مشرق وسطیٰ کیلیے خصوصی مندوب نامزدکردیا۔
سینیٹ میں توثیقی عمل کے دوران شینکیر نے واضح کیاہے کہ سعودی عرب، قطر اور مصر کی جانب سے روسی اسلحے کی خریداری کی عملی کوششیں انتہائی خطرناک نتائج کی حامل ہوسکتی ہیں۔ شینکیر کے مطابق وہ تعیناتی کے بعد ان ملکوں کو قائل کریں گے کہ وہ روس کے ساتھ ایسی کسی ڈیل سے اجتناب کریں۔ ان کا خصوصی مندوب کا عہدہ محکمہ خارجہ میں نائب وزیرخارجہ کے مساوی ہو گا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ڈیوڈ شینکیر نے وزارت خارجہ میں کبھی کام نہیں کیا بلکہ ان کی یہ نادر نامزدگی معمول سے ہٹ کر عمل میں آئی ہے۔ امریکی وزارت خارجہ میں مشرق قریب کے شعبے نے1974 سے مشرق وسطیٰ کے خطے پر توجہ دینا شروع کی۔ اس دوران مراکش سے ایران تک ایسے افرادنے سفارتی ذمے داری سنبھالی جو طویل عرصے تک وزارت خارجہ میں کام کرچکے تھے اور وہ سفیر بھی رہ چکے تھے۔
اس حوالے سے واحد استثنیٰ صدر بل کلنٹن کی جانب سے 1997 میں سامنے آیا جب انھوں نے مارٹن اینڈک کو معاون وزیرخارجہ کے طور پر نامزد کیا۔ اینڈک اس وقت سفارتی حلقے سے باہرکی شخصیت کے طور پر اسرائیل میں سفیر تھے۔ وہ کلنٹن کی مدت صدارت کے آخری مہینوں کے دوران دوبارہ سے وہاں لوٹ آئے تھے۔
قابل غور بات یہ بھی ہے کہ مارٹن اینڈک اور ڈیوڈ شینکیر دونوں ہی واشنگٹن انسٹی ٹیوٹ فار نیئرایسٹ میں کام کرچکے ہیں۔ جمعرات کے روز ڈیوڈ شینکیر امریکی سینیٹ میں خارجہ کمیٹی کے اجلاس میں موجود تھے۔ اس موقع پر انھوں نے مشرق وسطیٰ میں مطلوب آئندہ امریکی لائحہ عمل پر روشنی ڈالی۔
شینکیر کے مطابق مشرق وسطیٰ میں امریکی حکومت کو درپیش چیلنجوں میں بعض ممالک میں حکومتوں کا سقوط، دہشت گردی اور ایرانی مداخلت شامل ہیں۔ ایران سے نمٹنے کیلیے شینکیر نے بعض تدابیر کا ذکر کیا جن میں جوہری معاہدے پر اختلاف کے باوجود واشنگٹن اور یورپی ممالک کے درمیان تعاون شامل ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔