وائلڈ لائف سینچوری تونسہ بیراج میں ہرن کے غیر قانونی شکارمیں اضافہ

آصف محمود  پير 18 جون 2018
وائلڈلائف سینچوری میں جنگلی حیات کے تحفظ کے لئے صرف دو وائلڈلائف واچرز کام کررہے ہیں فوٹو: فائل

وائلڈلائف سینچوری میں جنگلی حیات کے تحفظ کے لئے صرف دو وائلڈلائف واچرز کام کررہے ہیں فوٹو: فائل

 لاہور: جنوبی پنجاب کی سب سے بڑی وائلڈ لائف سینچوری تونسہ بیراج میں ہاگ ڈئیر کےغیر قانونی شکار میں اضافہ ہوتا جارہا ہے اور گزشتہ پانچ برسوں میں ہاگ ڈئیر کی تعداد900 سے کم ہوکر550 تک رہ گئی ہے۔ 

ڈیرہ غازی خان میں واقع 16 ہزار ایکڑ رقبے پر موجود وائلڈ لائف سینچوری تونسہ بیراج پنجاب میں جنگلی حیات کا دوسرا سب سے بڑا مسکن ہے لیکن یہاں وائلڈ لائف عملے کی کمی کے باعث جنگلی حیات کا بے دریغ شکارکیا جارہا ہے، وائلڈ لائف ذرائع کے مطابق عید سے ایک روز قبل یہاں ہاگ ڈئیر کا غیر قانونی شکار کیا گیا تاہم عملے نے کارروائی کرتےہوئے ملزم کو شکارکئے گئے ہرن سمیت گرفتار کرلیا۔

وائلڈ لائف سینچوری میں جنگلی حیات کے تحفظ کے لئے صرف دو وائلڈ لائف واچرز کام کررہے ہیں، عملے کی کمی کی وجہ سے یہاں غیر قانونی شکار کو روکنا ناممکن ہوچکا ہے، محکمے کی اپنی خفیہ رپورٹ کے مطابق 2012 اور 2013 میں یہاں کئے گئے سروے کے مطابق ہاگ ڈئیرکی تعداد کا اندازہ 900 کے قریب لگایا گیا تھا تاہم اب یہ تعداد ساڑھے پانچ سوکے قریب ہے، ہیڈتونسہ بیراج پرسب سے زیادہ مرغابیاں ،بطخیں اورخرگوش پائے جاتے ہیں ان کی تعدادبھی بتدریج کم ہورہی ہے.

وائلڈلائف ذرائع کے مطابق یہاں 2015 میں بلڈنگ اورچیک پوسٹوں کی تعمیرسمیت دیگرتعمیرات کے لیے 65 کروڑ روپے کی لاگت سے ایک منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ کیاگیا مگر2016 میں یہ منصوبہ ختم ہوگیا، ذرائع کے مطابق یہاں انڈس ڈولفن کے شکار کی روک تھام اور ریسکیو کے لئے بھی صرف دو افراد تعینات ہیں ان میں ایک بزرگ ہیں جن کی عمر50 سال سے زیادہ ہے ، وائلڈلائف ذرائع نے بتایا کہ چند روزپہلے یہاں سے ایک مردہ ڈولفن کو نکالا گیا جس کی رپورٹ ہیڈ آفس کو کردی گئی تھی، عملے کی کمی کی وجہ سے شکاری کھلے عام شکار کرتے ہیں اگر کسی کے خلاف کوئی کارروائی کی جائے تو سیاسی اثرورسوخ استعمال ہونا شروع ہوجاتا ہے۔

ڈی جی وائلڈلائف خالد عیاض نے اس حوالے سے بتایا کہ وہ متعلقہ ڈائریکٹرسے تفصیلات لے رہے ہیں کہ وہاں اسٹاف کیوں کم ہے، انہوں نے بتایا کہ انہیں ابھی تک ہاگ ڈئیرکے غیرقانونی شکارکی کوئی رپورٹ نہیں ملی ہے اگریہ اطلاعات درست ہیں توشکاریوں کیخلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی چاہے وہ کتنے ہی بااثرکیوں نہ ہوں.

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔