فٹبال ورلڈ کپ؛ آئس لینڈ کے ڈائریکٹر، سیاستدان اور دندان ساز

اسپورٹس ڈیسک  منگل 19 جون 2018
3 لاکھ34 ہزار252 آبادی والے ملک نے دنیا کو حیران کرنا شروع کردیا۔ فوٹو: سوشل میڈیا

3 لاکھ34 ہزار252 آبادی والے ملک نے دنیا کو حیران کرنا شروع کردیا۔ فوٹو: سوشل میڈیا

ماسکو: آئس لینڈآبادی کے لحاظ سے ورلڈ کپ میں شریک چھوٹا ملک ہے لیکن اس کی ٹیم نے دو بار کی سابق چیمپئن ارجنٹائن کیخلاف ابتدائی میچ 1-1 سے برابر کھیل کر ملکی شائقین کو خوشیاں منانے کا موقع فراہم کیا ہے۔

آئس لینڈ کی ٹیم پہلی بار ورلڈ کپ فائنل کا حصہ بنی ہے، تاہم اس سے قبل آئس لینڈ نے یورو 2016فٹبال چیمپئن شپ میں انگلینڈ کو شکست دیکر سب کو حیران کیا تھا، یورپیئن ایونٹ میں آئس لینڈ کا سفر کوارٹر فائنل تک رہا تھا،آئس لینڈ کی ٹیم نے اپنے پہلے گروپ میچ میں نہ صرف اسٹار اسٹرائیکر لیونل میسی کو قابو میں رکھا بلکہ ارجنٹائن کو فتح سے بھی محروم کیے رکھا، آئس لینڈ کی مجموعی آبادی صرف 3 لاکھ 34 ہزار 252 نفوس پر مشتمل ہے، ان کی ٹیم میں شامل فٹبالر جزوقتی ہیں جو اپنی زندگی میں دیگر شعبوں میں بھی نمایاں مقام رکھتے ہیں۔

اس میں ان کے گول کیپر ہینز ہالدورشون کا نام نمایاں ہے، جو پیشے کے اعتبار سے فلم ڈائریکٹر ہیں، انھوں نے ورلڈ کپ کے ابتدائی میچ میں نہ صرف میسی کی پنالٹی روکی بلکہ وہ ادکاروں کو ہدایات بھی دیتے ہیں۔

ڈائریکٹر کے طور پر ہینز کے کاموں میں آئس لینڈ کے لیے ویڈیو بھی بنائی جس کی وجہ سے گانوں کے مقابلے یورو 2012 میں آئس لینڈ کو موقع ملا،ان کی سابق کمپنی ساگا فلم ناروے میں قائم ہے اور ہینز نے وعدہ کر رکھا ہے کہ جب ان کا فٹبال کریئر ختم ہو گا تو اس میں دوبارہ شمولیت اختیار کر لینگے،ان کے علاوہ مڈفیلڈر روریک گیسلاسون ایک سیاستدان بھی ہیں۔

ان کا نام انتخابات میں امیدار کے طور پر سامنے آچکا ہے، یورو میں 2016 میں اچھی کارکردگی دکھانے والے مڈ فیلڈر روریک اچانک سینٹر رائٹ کی جماعت انڈیپینڈنٹ کی جانب سے امیدوار کے طور پر سامنے آئے، جس میں انھیں دارالحکومت کے جنوبی حصے سے امیدوار بنایاگیا تھا، ان دونوں کے علاوہ دندان ساز ہیمیر ہالگریمسون بھی موجودہ آئس لینڈ کی ٹیم کا حصہ ہیں۔

دانتوں کے معالج ہیمیر ہالگریمسون نے 1990 میں فٹبال کی دنیا میں اس وقت قدم رکھا جب وہ خواتین کی فٹبال ٹیم کے مینجر بنے اور اس وقت بھی انھوں نے دندان سازی کی پریکٹس چھوڑی نہیں لیکن وقت کے ساتھ ساتھ فٹبال ان کی باقاعدہ ترجیح بن گئی اور مردوں کی فٹبال ٹیم کا حصہ بن گئے، وہ 2011 میں ٹیم کے اسسٹنٹ مینجر بنے بعد میں 2013 میں جوائنٹ مینجر اور 2016 میں لارس لارجربیک کے جانے کے بعد ٹیم کے مینجر بن گئے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔