- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
مزید15برآمدی مصنوعات پر ڈیوٹی ڈرابیک دینے کا فیصلہ
اسلام آباد: وفاقی حکومت کی جانب سے لوکل ٹیکسز اینڈ لیویز ڈرابیک آرڈر 2018کے تحت فٹ بال اور دیگر کھیلوں کی مصنوعات، لیدر گارمنٹس، سرجیکل مصنوعات، میڈیکل آلات، الیکٹرونک فین، آٹو پارٹس اینڈ اسسریز اور فرنیچر سمیت 15مختلف برآمدی اشیا کو مختلف ریٹس پر ڈیوٹی ڈرابیک دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
’’ایکسپریس‘‘ کو حاصل دستاویز کے مطابق لوکل ٹیکسز اینڈ لیویز ڈرا بیک آرڈر 2018کے تحت شپمنٹ کے لیے یکم جولائی 2018سے 30جون 2021 تک ڈرابیک فراہم کیے جائیں گے، اس ڈرا بیک آرڈر کی شرائط کے تحت 50فیصد ڈرابیک اشیا کی ایکسپورٹ میں اضافے کی شرط کے بغیر جاری کیے جائیں گے جبکہ باقی 50فیصد ڈرابیک اس وقت جاری کیے جائیں گے جب برآمد کنندہ جاری مالی سال کے دوران گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں برآمدات میں 50فیصد اضافہ کرے گا۔
ڈرابیک ریٹ کا تعین برآمد کنندہ کی سالانہ کارکردگی کی بنیاد پرکیا جائے گااور برآمد کنند ہ کے کیش فلو میں بہتری کے لیے ڈرابیک کی ادائیگی جولائی سے دسمبر تک کی کارکر دگی کی بنیاد پر ہی کر دی جائے گی تاہم اس کے لیے اس برآمد کنندہ کی جانب سے بینک گارنٹی بھی دی جائے گی کہ اگر برآمد کنندہ کی برآمدات طے شدہ دائرہ کار سے کم ہوئی اور وہ اس ڈرابیک کا اہل نہ ہوا تو برآمد کنندہ زائد رقم واپس کرنے کا پابند ہو گا۔
غیر روایتی منڈیوں افریقہ، آزاد ریاستوں کی دولت مشترکہ، لاطینی امریکا میں برآمدات کرنے والے برآمدکنندگان کوکلیمز جمع کرانے پر اضافی 2فیصد ڈرابیک کی اجازت ہو گی، یہ ڈیوٹی ڈرا بیک 15 مختلف برآمدی اشیا پر دی جائے گی جس میں فٹبال اور دیگر کھیلوں کی مصنوعات پر 3 فیصد، لیدر گارمنٹس پر 4 فیصد، دیگر چمڑے سے تیار شدہ اشیا پر3 فیصد، گلوز، فٹ ویئر، سرجیکل مصنوعات و میڈیکل آلات،کٹلری، الیکٹرونک فین، ٹرانسپورٹ آلات،آٹو پارٹس اینڈ اسسریز، الیکٹریکل مشینری، فرنیچر،اسٹیشنری پر 3فیصد جبکہ پھل و سبزیوں4فیصد اور ،گوشت و پولٹری پر4فیصد ڈرابیک دیا جائے گا۔
برآمدات کو شپمنٹ روانگی کی تاریخ سے شمار کیا جائے گا، ڈرابیک کلیمز صرف ان برآمدات کے لیے قابل قبول ہوں گے جو اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے فارن ایکسچینج رولز کے مطابق ہوں گے، جو برآمد کنندہ ڈرابیک حاصل کر رہا ہو گا چاہے وہ اکیلا مالک، پارٹنر شپ یا کمپنی ہو اس کا این ٹی این نمبر لا زمی جبکہ ایسوسی ایشن آف چیمبر آف کامرس کا ممبر ہو جو ڈی جی ٹی او کے ساتھ رجسٹر ڈ ہو، کامرس ڈویژن کی جانب سے ایکسپورٹرز کو اپنے مقامی سیلز ، اکاؤنٹس اور برآمدات کی تفصیلات مانگنے پر ایکسپورٹر اعداد و شمار جمع کرائے گا۔
کلیمز جمع کرانے کا طریقہ کار اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور کامرس ڈویژن کی مشاورت کے بعد سرکلر کے ذریعے جاری کیا جائے گا، برآمد کنندہ کلیمز منظور شدہ ڈیلر کو فارم پر جمع کرائے گا، ڈیلر 2 ہفتوں میں کلیمز کی اسکروٹنی کرے گا اور اس کے بعد اسٹیٹ بینک میں کلیمز جمع کرائے گا، اسٹیٹ بینک اسکروٹنی کے بعد 30دن کے اندر منظور شدہ ڈیلر کو رقم جاری کر ے گا، ڈیلر 24 گھنٹے کے اندر کلیم کی رقم برآمد کنندہ کو دے گا، کوئی ایکسپورٹر، ڈیلر یا کوئی شخص اگر اس آرڈر کے خلاف جائے گا تو اسے امپورٹ اینڈ ایکسپورٹ کنٹرول ایکٹ 1950کے تحت سزادی جائے گی، 31مارچ کلیمز جمع کرانے کی آخری تاریخ ہو گی اس کے بعد کوئی کلیم منظور نہیں کیا جائے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔