اداکاری کو انجوائے کرتی ہوں، منیشا لامبا

عامر شکور  پير 29 اپريل 2013
 مطالعے اور سیروتفریح کا شوق ہے، منیشا لامبا. فوٹو : فائل

مطالعے اور سیروتفریح کا شوق ہے، منیشا لامبا. فوٹو : فائل

 ہندی فلم انڈسٹری میں ایسے کئی باصلاحیت اداکار ہیں جو تمام تر کوششوں کے باوجود جائز مقام حاصل نہیں کرسکے۔

فلم بیں منیشا لامبا کو پسند کرتے ہیں جب کہ فلمی مبصرین بھی اس کی صلاحیتوں کے معترف ہیں۔ اس کے باوجود وہ صف اول کی اداکارہ کا درجہ حاصل نہیں کرپائی۔ منیشا نے 2005ء میں ڈائریکٹر شوجت سرکار کی فلم ’’ یہاں‘‘ سے کیریئر کا آغاز کیا اور خوب صورت اداکاری پر خوب داد پائی۔ آنے والے برسوں میں اس نے ’’ ہنی مون ٹریولز پرائیویٹ لمیٹڈ‘‘ ، ’’ بچنا اے حسینو ‘‘، ’’ ویل ڈن ابّا ‘‘ اور ’’ بھیجا فرائی ٹو‘‘ جیسی فلموں میں شان دار پرفارمینس سے ناظرین کے دل موہ لیے۔ مقبول ترین اداکاراؤں کی صف سے دور رہنے کا ایک سبب شائد یہ ہے کہ منیشا کو زیادہ تر چھوٹے بجٹ کی فلموں میں اور قدرے کم معروف اداکاروں کے مقابل کاسٹ کیا گیا۔ تاہم اس سب کے باوجود اس کے چاہنے والوں کا ایک وسیع حلقہ ہے۔ خوش جمال اداکارہ سے مختلف موضوعات پر کی گئی بات چیت قارئین کی نذر ہے۔

٭ آپ تو صحافی بننا چاہتی تھیں، پھر بولی وڈ میں کیسے آنا ہوگیا؟

یہ درست ہے کہ میں نے صحافت میں کیریئر بنانے کا ارادہ کر رکھا تھا۔ اسی لیے میں نے انگریزی میں آنرز کیا تھا مگر تقدیر میں کچھ اور ہی لکھا تھا۔ گریجویشن کے آخری سال میں مجھے کئی اشتہاری مہمات میں شرکت کرنے کی پیش کش ہوئی۔ اسی سلسلے میں ایک کمرشیل کی شوٹنگ ہورہی تھی جس کے ڈائریکٹر شوجت سرکار تھے۔ انھوں نے مجھے اپنی فلم ’’ یہاں ‘‘ میں جمی شیرگل کے مقابل ہیروئن کا رول کرنے کی پیش کش کردی۔ بس یہیں سے میرے کیریئر نے نیا موڑ لے لیا، اور پھر میں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔

٭کس طرح کے کردار اچھے لگتے ہیں؟
میری خواہش ہوتی ہے کہ ہر فلم میں مختلف رول کروں اور یہ خواہش پوری بھی ہوئی ہے۔ مثال کے طور پر میں نے ’’ یہاں ‘‘ میں ایک سیدھی سادی لڑکی کا رول کیا تھا، پھر ’’ کڈنیپ‘‘ میں فلم بینوں نے مجھے ایک ماڈرن لڑکی کے روپ میں دیکھا، ’’ ضلع غازی آباد‘‘ میں مجھے ایک دیہاتی عورت کا رول دیا گیا تھا اور ’’ جوکر‘‘ میں، میں نے ایک صحافی کا کردار نبھایا۔ میں اداکاری کو انجوائے کرتی ہوں اور اسی لیے مختلف النوع کرداروں کی ادائیگی میری ترجیح ہوتی ہے۔

٭ اگر آپ کو اپنی مرضی کا کردار ادا کرنے کا موقع ملے تو کس کردار کا انتخاب کریں گی؟
میں وہی رول کرنا چاہوں گی جو ’’ دی آئرن لیڈی‘‘ میں مرل اسٹریپ نے کیا تھا، یا پھر وہ کردار جو ’’ مائی ویک ودھ مارلن‘‘ میں مشیل ولیمز کے حصے میں آیا تھا۔

٭ ’’ کڈنیپ ‘‘ سے پہلے آپ نے تمام فلموں میں سیدھے سادے رول کیے تھے۔ اس فلم میں آپ نے اچانک ہی ایک بے باک لڑکی کا روپ اختیار کرلیا تھا جو آپ کے مداحوں کو پسند نہیںآیا۔۔۔۔
کس نے کہا کہ یہ رول پسند نہیں کیا گیا تھا؟ ریلیز کے وقت یہ فلم لوگوں میں موضوعِ بحث بنی ہوئی تھی۔ اس فلم میں پرفارمینس پر مجھے مثبت اور منفی دونوں طرح کے ردعمل کا سامنا کرنا پڑا تھا، تاہم یہ تو ہر اُس اداکار کے ساتھ ہوتا ہے جو کچھ نیا کرتا ہے۔ تاہم میں نے یہ رول صرف اپنا امیج بدلنے کے لیے نہیں کیا تھا بلکہ اس کردار کا انتخاب کرنے کی وجہ یہ تھی کہ اس سے پہلے میں نے جتنے بھی رول کیے تھے ، یہ رول ان سب سے مختلف تھا۔

٭ اگلی فلم میں آپ کو نوازالدین صدیقی کے مقابل کاسٹ کیا گیا ہے۔ کیا یہ جوڑی کچھ غیرروایتی سی نہیں ہوگی؟
بولی وڈ میں اب ایسی جوڑیاں بنائی جارہی ہیں۔ مثال کے طور پر ’’ ایک میں اور ایک تو‘‘ میں عمران خان اور کرینا کپور، اور ’’ ویک اپ سڈ ‘‘ میں رنبیر کپور اور کونکنا سین شرما۔ اور اب میں اور نوازالدین صدیقی بھی ان میں شامل ہوگئے ہیں ( مسکراہٹ ) وہ زبردست اداکار اور بہت پُراعتماد شخص ہے۔

٭ آپ کے خیال میں بولی وڈ کا سب سے اسٹائلش اداکار کون ہے؟
سلمان خان اور سیف علی خان سب سے زیادہ اسٹائلش اداکار ہیں جب کہ اداکاراؤں میں کرینا کپور اور دیپکا پاڈوکون کا نام لوں گی۔

٭ فارغ وقت کیسے گزارتی ہیں؟
جب میں شوٹنگ میں مصروف نہیں ہوتی تو کتابیں پڑھتی ہوں۔ میرے گھر میں ایک چھوٹی سی لائبریری ہے جس میں مختلف موضوعات پر لکھی گئی تین سو کتابیں ہیں۔ مطالعے کے علاوہ مجھے سیر و تفریح کا بھی بہت شوق ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔