- پشاور بی آر ٹی؛ ٹھیکیداروں کے اکاؤنٹس منجمد، پلاٹس سیل کرنے کے احکامات جاری
- انصاف کے شعبے سے منسلک خواتین کے اعداد و شمار جاری
- 2 سر اور ایک دھڑ والی بہنوں کی امریکی فوجی سے شادی
- وزیراعظم نے سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلیے سرخ قالین پر پابندی لگادی
- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا پولیس کیلیے 7.6 ارب سے گاڑیاں و جدید آلات خریدنے کی منظوری
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
ٹرمپ نے غیرقانونی تارکین وطن کے بچوں کو الگ رکھنے کا فیصلہ واپس لے لیا
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غیرقانونی تارکینِ وطن کے بچوں کو ان کے والدین سے الگ کرکے انہیں پنجرے نما کمروں میں محصور کرنے کے کا متنازعہ فیصلہ واپس لینے کا اعلان کردیا جس کی دستاویز پر جلد دستخط کیے جائیں گے۔
یہ فیصلہ ان تصاویر اور ویڈیوز کے سامنے آنے پر کیا گیا ہے جس میں دو سے تین سال تک کے بچوں کو بھی ان کے والدین سے الگ تھلگ رکھا گیا ہے اور اس ضمن میں درجنوں روتے اور پریشان حال بچوں کی تصاویر نے عام امریکی کو مضطرب کردیا تھا۔
اس اعلان کے بعد خود امریکی صدر کے اس بیان کی بھی نفی ہوئی ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ غیرقانونی طور پر امریکا میں پناہ لینے والے افراد کے بچوں کو ان کے والدین سے جدا کرنے کے معاملے میں بے اختیار ہیں اور اب انہوں نے کہا ہے کہ جلد ہی ایک حکم نامے پر دستخط کیا جائے گا جس کے تحت خصوصاً لاطینی امریکا سے آنے والے غیرقانونی تارکینِ وطن کے بچوں کو سرحد پر بنی خاص بیرکوں میں ان کے والدین سے الگ رکھا جارہا تھا۔
صدر ٹرمپ نے ہوم لینڈ سیکیورٹی کے سیکریٹری کرسجن نیلسن سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اس کا اعلان کیا لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ اس سے صرف ایک روز قبل اسی پہلو کے متعلق انہوں نے اپنی بے بسی کا اظہار کرتے ہوئے اسے کانگریس کے فیصلے سے مشروط کیا تھا۔
صدر ٹرمپ نے اس ضمن میں اپنی ’زیروٹالرنس‘ پالیسی برقرار رکھنے کا بھی اشارہ دیا تاہم اب تارکینِ وطن کے بچے ان کے اہلِ خانہ کے ساتھ رہ سکیں گے۔
واضح رہے کہ صدر ٹرمپ کی صفر برداشت کی پالیسی کے تحت سرحد پار کرنے والے غیر قانونی تارکینِ وطن میں بالغان کو یو ایس مارشل سروسز کے تحت حراست میں لیا گیا جبکہ بچوں کو شعبہ صحت و انسانی سروسز کے تحت علیحدہ رکھا جارہا تھا۔ اس عمل سے روتے ہوئے بچوں کی ویڈیو اور تصاویر نے امریکا اور پوری دنیا کو اس متنازع فیصلے پر نظرِ ثانی پر مجبور کردیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔