- انصاف کے شعبے سے منسلک خواتین کے اعداد و شمار جاری
- 2 سر اور ایک دھڑ والی بہنوں کی امریکی فوجی سے شادی
- وزیراعظم نے سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلیے سرخ قالین پر پابندی لگادی
- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا پولیس کیلیے 7.6 ارب سے گاڑیاں و جدید آلات خریدنے کی منظوری
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
سابق پاکستانی سفیر جمشید مارکر انتقال کرگئے
کراچی: معروف پاکستانی سفیر جمشید كيقباد اردشیر مارکر 95 سال کی عمر میں انتقال کرگئے۔
جمشید مارکر 24 نومبر 1922 کو حیدر آباد دکن کے معروف پارسی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ وہ اپنے فیملی بزنس کی نگرانی کررہے تھے، جب انھیں پہلی بار لیاقت علی خان شہید نے سفارتکار بننے کی دعوت دی۔ جمشید مارکر کو یہ منفرد اعزاز حاصل تھا کہ وہ دنیا میں سب سے زیادہ 19 ممالک میں سفیر اور ہائی کمشنر کی ذمہ داری نبھانے والے سفارت کار رہے جس پر ان کا نام گنیز بک آف ورلڈ دی ریکارڈ میں بھی درج کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: دو انتہائی دلچسپ کتابیں
جمشید مارکر پاکستان کے واحد سفارتکار تھے جنہوں نے سفیر کے طور پر مسلسل 30 سال خدمات سر انجام دیں۔ انہوں نے کئی کتابیں بھی لکھیں اور ان کی گوناگوں خوبیوں کے باعث سفارتی حلقوں میں نہایت عزت و احترام کی نظروں سے دیکھا جا تا رہا۔
پاکستان میں جب کرکٹ کمنٹری شروع ہوئی تو ہوا کے دوش پر جو پہلی آواز گونجی وہ جمشید مارکر کی تھی۔ کراچی کے تمام معروف افراد اور فیمیلیز کے ساتھ ان کے دوستانہ مراسم تھے۔ وہ ایک لبرل اور مغربی طرزِ معاشرت کے پیروکار رہے ہیں۔ انہیں اردو، انگریزی، گجراتی، فرانسیسی، جرمن اور روسی زبانوں پر عبور حاصل تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔