ایمنسٹی اسکیم کی مدت بڑھانے کا اختیار نہیں، ایف بی آر

خصوصی رپورٹر  ہفتہ 23 جون 2018
جولائی سے بیرونی اکاؤنٹس تک رسائی ہوگی،فائدہ نہ اٹھانے والوں کیخلاف کارروائی کا اعلان۔ فوٹو : فائل

جولائی سے بیرونی اکاؤنٹس تک رسائی ہوگی،فائدہ نہ اٹھانے والوں کیخلاف کارروائی کا اعلان۔ فوٹو : فائل

 اسلام آباد:  فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)نے ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ نہ اٹھانے والوں کے خلاف کارروائی کرنے کا اعلان کردیا ہے.

فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ممبر ان لینڈ ریونیو پالیسی و ترجمان ڈاکٹر محمد اقبال نے جمعہ کو ہیڈ کوارٹرز میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کی مدت 30 جون تک ہے اور اس تاریخ کے بعد اسکیم کی مدت میں توسیع کا اختیار نہیں، ملکی اور غیرملکی اثاثے ظاہر کرنے کے لیے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم جاری کی گئی ہے، اس اسکیم سے زیادہ سے زیادہ لوگ فائدہ اٹھائیں کیونکہ اسکیم کی ناکامی کے نتائج برے ہوں گے۔

ڈاکٹر اقبال نے کہا کہ اسکیم کے تحت ملکی اثاثے ظاہر کرنے پر 5 فیصد اور غیرملکی اثاثے ظاہر کرنے پر 2 فیصد ٹیکس لاگو ہوگا، اسکیم سے کوئی مجرم فائدہ نہیں اٹھاسکتا ہے، یہ اسکیم سیاسی اور عوامی عہدے داروں کے لیے بھی نہیں، اسکیم سے حاصل ہونے والے ریونیو کے بارے میں ابھی کچھ کہنا قبل ازوقت ہے۔

ترجمان نے کہا کہ میڈیا کو بھی کردار ادا کرنا چاہیے تاکہ عوام تک میسج پہنچے اور زیادہ سے زیادہ لوگ اسکیم سے فائدہ اٹھائیں، ٹیکسی ایمنسٹی اسکیم سے حاصل ہونے والی آمدن کا فی الحال نہیں بتا سکتے لیکن امید ہے کہ یہ ہدف پورا ہو جائے گا۔

ایف بی ار حکام نے اعتراف کیا کہ سسٹم میں کمزوری کی وجہ سے ملک میں ٹیکس اکٹھا کرنے کا سسٹم پوری طرح کامیاب نہیں ہوتا جس کی وجہ سے ایسی سکیمیں متعارف کروانا پڑی ہیں۔

انہوں نے واضح کیاکہ ٹیکسی ایمنسٹی اسکیم سے کوئی چور یا ڈاکو فائدہ حاصل کرسکتا اور نہ ہی سیاست دان اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں کوئی اگر چاہے تو کلیئر کرکے پیسہ بیرون ملک بھی رکھ سکتا ہے جس پر اسے 5فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا اور ادائیگی بھی ڈالر میں کرنا ہوگی، پوری دنیا میں ٹیکسی ایمنسٹی اسکیم متعارف کروائی جاتی ہے تاکہ ریونیو اکٹھا کیا جاسکے اور زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لایا جاسکے۔

ان ڈائریکٹ ٹیکس کے حوالے سے سوال پر ڈاکٹر اقبال نے اعتراف کیا کہ اگر ٹیکس سسٹم ٹھیک ہوتا تو عام لوگوں پر اتنا زیادہ ٹیکسوں کا بوجھ نہ ہوتا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔