کراچی میں میاں بیوی، باپ بیٹا اور سگے رشتے دار بھی انتخابی میدان میں کود پڑے

عامر فاروق  ہفتہ 23 جون 2018

 کراچی:  پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اور ن لیگ کے صدر شہبازشریف جہاں کراچی کے انتخابی میدان میں پہلی مرتبہ حصہ لیں گے وہیں میاں بیوی، باپ بیٹے، بھائی بھائی اور دیگر عزیز و اقارب بھی انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں جبکہ 2 حلقوں میں تو ایک دوسرے کے مدمقابل بھی ہیں۔

شہر قائد میں پہلی مرتبہ شوبز انڈسٹری کے 6 ستارے بھی سیاسی میدان میں کود چکے ہیں۔ ایک حلقہ ایسا بھی ہے جہاں ایک ہی دور کے سابق میئر، ڈپٹی میئر اور ڈسٹرکٹ کوآرڈینیشن آفیسر انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔

کراچی میں قومی اسمبلی کے حلقے این اے 246 میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری پہلی مرتبہ الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں، لیاری کے اسی حلقے سے بے نظیر بھٹو نے انتخابی سیاست کا آغاز کیا تھا۔ بلاول کے مقابلے پر موجود 24 امیدواروں میں جہاں ن لیگ کے سینیٹر سلیم ضیا شامل ہیں وہیں معروف گلوکار جواد احمد نے بھی فارم جمع کرارکھا ہے۔

اسی طرح عمران خان این اے 243 سے الیکشن میں حصہ لینے جارہے ہیں وہ 1997میں بھی کراچی سے الیکشن لڑچکے ہیں لیکن ہارگئے تھے جبکہ ن لیگ کے صدر شہبازشریف بھی کراچی کے حلقے این اے249سے انتخابات لڑیں گے۔

عوام کی توجہ کا مرکز بننے والے حلقے این اے247 پر بھی امیدواروں کی ایک طویل فہرست موجود ہے مگر ان میں سے ایک نام تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر عارف علوی اور ان کی اہلیہ ثمینہ علوی کا ہے۔ اگرچہ پارٹی ٹکٹ عارف علوی کے پاس موجود ہے مگر ان کی اہلیہ بھی متبادل امیدوار ہیں۔ اسی حلقے پر ایم کیو ایم کی رہنما اور سابق ڈپٹی میئر کراچی نسرین جلیل اور ان کی عزیزہ فوزیہ عقیل لاری بھی شامل ہیں۔

بیک وقت امرا اور غربا پر مشتمل علاقوں کے حلقہ این اے247 کے انتخابی دنگل میں ن لیگ کے رہنما مشاہد اللہ خان کے صاحبزادے افنان اﷲ خان بھی موجود ہیں جبکہ مشاہد اﷲ خان خود این اے249 سے امیدوار ہیں۔ این اے247 سے کاغذات نامزدگی جمع کرانے والوں میں پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین مصطفی کمال بھی شامل ہیں۔

اس طرح سال2005 کے میئر مصطفیٰ کمال اور ڈپٹی میئر نسرین جلیل الگ الگ جماعتوں سے ایک دوسرے کے مقابلے پر ہیں جبکہ اسی دور کے ڈسٹرکٹ کوآرڈینیشن آفیسر جاوید حنیف نے بھی اسی حلقے سے کاغذات نامزدگی جمع کرارکھے ہیں۔

اس حلقے میں2 بھائی بھی امیدوار ہیں جن میں سے عزیز میمنپیپلزپارٹی جبکہ ان کے بھائی حبیب میمن متبادل امیدوار ہیں۔ ضلع ملیر کے حلقے این اے237 پر عبدالحکیم بلوچ کے پاس پیپلزپارٹی کا ٹکٹ موجود ہے مگر اسی حلقے میں ان کے صاحبزادے بابرحکیم بلوچ کورنگ امیدوار ہیں۔

این اے 239 کی نشست پر 2سگے بھائی الگ الگ جماعتوں سے میدان میں ہیں، رانا محمد احسان کے پاس ن لیگ کاٹکٹ موجود ہے، وہ پی ایس88 سے بھی امیدوار ہیں جبکہ پی ایس پی میں شامل ان کے بھائی رانا طارق احسان نے این اے 239 اور پی ایس 92 سے کاغذات نامزدگی جمع کرارکھے ہیں۔ اگر پی ایس پی انھیں این اے239سے ٹکٹ جاری کرتی ہے تو وہ اپنے بھائی کے مدمقابل ہوں گے۔

این اے 248 کے امیدوار اور پیپلزپارٹی کے رہنما عبدالقادر پٹیل کے عزیزمحمود عالم جاموٹ اور جان عالم جاموٹ پی ایس91 پرامیدوار ہیں، محمود عالم کے پاس پیپلزپارٹی کا ٹکٹ موجود ہے اور جان عالم جاموٹ کورنگ امیدوار ہیں۔

ایم کیو ایم کے رہنما خواجہ سہیل منصورکے بھائی ریحان منصور بھی سیاسی سمندرکی لہروں میں شامل ہوگئے، ویسے تو خواجہ سہیل منصور نے دیگر حلقوں سے کاغذات جمع کرائے ہیں مگر این اے256 پر دونوں بھائی امیدوار ہیں۔ اب ٹکٹ کس کو کہاں سے ملے گا؟ اس کا اعلان تو نہیں ہوا کیونکہ خواجہ سہیل منصور قومی اسمبلی کی7نشستوں این اے237 ، 238 ، 240 ، 249 ، 250 اور 256 پر کاغذات جمع کراچکے ہیں جبکہ خواجہ ریحان منصور پی ایس97 اور 98کے بھی امیدوار ہیں۔

تحریک انصاف کے رہنما حلیم عادل شیخ پی ایس99 جبکہ ان کے بھائی نعیم عادل شیخ این اے 238کے امیدوار ہیں مگر ان کے کاغذات ریٹرننگ افسر نے منظور نہیں کیے۔ ایم کیو ایم کے رہنما فیصل سبزواری نے تو کسی بھی حلقے سے کاغذات نامزدگی نہیں جمع کرائے مگر ان کے چچا زاد بھائی سید سعد علی سبزواری پی ایس117 پر ایم کیو ایم کے امیدوار ہیں۔

پیپلزپارٹی کے امیدوار کے ایس مجاہد بلوچ کے پاس پی ایس 115 کا ٹکٹ موجود ہے مگر اسی حلقے پر ان کے صاحبزادے سلمان مجاہد ایم کیو ایم کے امیدوار ہیں مگر انھوں نے قومی اسمبلی کے حلقے سے بھی نامزدگی فارم جمع کرایا ہوا ہے۔

پیپلزپارٹی نے شوبز کے3ستاروں کو ٹکٹ دینے کا اعلان کررکھا ہے جن میں سے ایوب کھوسہ پی ایس101، گل رعنا پی ایس 94 اور ساجد حسن این اے256 کے امیدوار ہیں جبکہ مشہور اداکار قیصر نظامانی بھی این اے245 سے الیکشن لڑنے کیلیے کاغذات جمع کراچکے ہیں۔ اسی طرح پی ایس 100 سے سندھی ڈراموںکے اداکار علی گل ملاح نے بھی آزاد حیثیت سے نامزدگی فارم جمع کرا رکھا ہے۔

پیپلز پارٹی کے رہنما نبیل گبول نے پی ایس87 جبکہ ان کے صاحبزادے نادر گبول نے پی ایس107 سے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں مگر انھیں پارٹی ٹکٹ نہیں مل سکا۔ پی ایس 113 پر اختر حسین جدون اور ان کے بھتیجے لال بادشاہ جدون کے کاغذات جمع ہیں مگر وہ پیپلز پارٹی کے کورنگ امیدوار تھے۔ دوسری جانب اسی حلقے پر پی ٹی آئی کے امیدوار شاہنواز جدون اور اے این پی کے امیدوار سرفرازخان جدون کا تعلق بھی ایک ہی برادری سے ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔