فٹبال ورلڈکپ میں وی اے آر کا کمال، پنالٹی ککس کی بھرمار

اسپورٹس ڈیسک  اتوار 24 جون 2018
26میچزمیں12مواقع،اختتام تک تعداد بڑھ کر29ہونے سے ریکارڈ ٹوٹنے کا خطرہ۔ فوٹو : فائل

26میچزمیں12مواقع،اختتام تک تعداد بڑھ کر29ہونے سے ریکارڈ ٹوٹنے کا خطرہ۔ فوٹو : فائل

سمارا / روس: ویڈیو اسسٹنٹ ریفریز ( وی اے آر) کے کمال سے ورلڈکپ میں پنالٹی ککس کی بھرمار ہو گئی۔

روس میں جاری میگا ایونٹ میں جمعے کی شب نائیجیریا کیخلاف آئس لینڈ کے گیلفی سیگرڈسن نے پنالٹی ضائع کی، یہ ابتدائی 26 میچز میں ایوارڈ کردہ12ویں پنالٹی ریکارڈ ہوئی ، اس میں سے 9 پر گول بن چکے ہیں،گیلفی کی ٹیم یہ مقابلہ2-0 سے جیت گئی، حیران کن طور پر چار برس قبل برازیل میں منعقدہ میگا ایونٹ میں مجموعی طور پر 13 پنالٹیز ایوارڈز کی گئی تھیں۔

روس میں یہ ممکنہ طور پر یہ تعداد اس سے زیادہ ہوسکتی ہے، سب سے زیادہ 18 پنالٹیزکا ریکارڈ 2002 میں جاپان اور جنوبی کوریا میںمشترکہ طور پر منعقدہ ورلڈ کپ میں قائم ہوا تھا، فیفا نے رواں ایونٹ میں پہلی بار ’ وی اے آر ‘ ٹیکنالوجی متعارف کرائی ہے، اب تک 6 پنالٹیز ایوارڈ کرنے میں ریفریز نے ٹیکنالوجی کی مدد لی۔

پنالٹیز دینے کی شرح فی گیم 0.46 ہے، اگر یہ روش برقرار رہی تو ایونٹ کے اختتام پر مجموعی تعداد 29 تک پہنچ سکتی ہے، ماہرین کے مطابق وی اے آر ٹیکنالوجی درست دکھائی نہیں دے رہی، فیصلوں میں عدم تسلسل سے ٹیموں اور شائقین کو مایوسی ہورہی ہے۔

برازیل اور انگلینڈ کا خیال ہے کہ وی اے آر کو ریویو پنالٹیز فیصلوں میں استعمال کیا جانا چاہیے تھا،آسٹریلوی کوچ برٹ وان میرویک بھی ابتدائی میچ میں فرانس سے شکست پر اس سسٹم سے نالاں دکھائی دیے تھے،البتہ فیفا بدستور اس بات پر قائل ہے کہ وی اے آر بہت کامیاب ثابت ہوا۔

میڈیا ریلیشن منیجر گیوانی مارٹی نے کہا کہ ہم اس سسٹم کے استعمال پر انتہائی مطمئن ہیں اور اب تک اس کا نفاذ کامیاب رہا، البتہ ابھی استعمال کرنے پر کچھ ابہام ہے کہ اسے کن مواقع پر نافذ کیا جائے، یہ سسٹم گولز، پنالٹیز، ریڈ کارڈ وغیرہ کی جانچ کیلیے قابل عمل ہے، اسے فری ککس دینے کیلیے زیر غور نہیں لایا جارہا جس کی وجہ سے کچھ پلیئرز پریشان ہورہے ہیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔