- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
- اعمال حسنہ رمضان الکریم
- قُرب الہی کا حصول
- رمضان الکریم ماہِ نزول قرآن حکیم
- پولر آئس کا پگھلاؤ زمین کی گردش، وقت کی رفتار سست کرنے کا باعث بن رہا ہے، تحقیق
- سندھ میں کتوں کے کاٹنے کی شکایت کیلئے ہیلپ لائن 1093 بحال
نفسیاتی بیماریاں نسل در نسل منتقل ہوتی ہیں، نئی تحقیق
میسا چوسٹس: سائنس دانوں کا دعویٰ ہے کہ نفسیاتی بیماریاں مثلاً شیزو فرینیا اور بائی پالر ڈس آرڈر موروثی طور پر نسل در نسل منتقل ہوتی ہیں جب کہ ذہنی امراض کا تعلق نیورو لوجیکل ڈس آرڈر سے ہوتا ہے۔
تحقیقی جریدے سائنس میں شائع ہونے والے مقالے کے مطابق نفسیاتی امراض بھی موروثی ہوتے ہیں بالخصوص شیزو فرینیا اور بائی پالر ڈس آرڈر کے نسل در نسل منتقل ہونے کے شواہد ملے ہیں تاہم ذہنی امراض جیسے پارکنسن اور الزائمر نیورو لوجیکل ڈس آرڈر کی وجہ سے ہوتے ہیں۔ اس سے قبل یہ سمجھا جاتا تھا کہ نفسیاتی امراض بھی محض کسی دماغی یا نیورون کی خرابی کی وجہ سے وقوع پذیر ہوتے ہیں۔
میسا چوسٹس انسٹی ٹیوٹ برائے ٹیکنالوجی کے تحقیق کاروں نے پاپولیشن جینیٹک کے ڈائریکٹر بین نیل کی سربراہی میں 600 سے زائد طبی مراکز کے تحقیق کاروں کی مدد سے ذہنی اور نفسیاتی مریضوں کے دو گروہ کا وسیع مطالعہ کیا اور اس نتیجے پر پہنچے کہ نفسیاتی امراض موروثی ہوسکتے ہیں البتہ ذہنی امراض دماغ یا نیورون میں پیدا ہونے والی خرابی کا باعث ہو سکتے ہیں۔
اس تحقیق سے نفسیاتی بیماریوں کی تشخیص اور علاج میں مدد ملے گی تاہم ابھی اس سلسلے میں مزید تحقیق جاری ہے اور جینوم تھراپی کے ذریعے اس بیماری سے نبرد آزما ہونے کے امکانات پر بھی غور کیا جا رہا ہے اگر سائنس دان اپنی اس کاوش میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو خودکشی پر آمادہ کرنے والے ان نفسیاتی امراض سے نجات پانا آسان ہوجائے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔