نفسیاتی بیماریاں نسل در نسل منتقل ہوتی ہیں، نئی تحقیق

ویب ڈیسک  اتوار 24 جون 2018
نفسیاتی امراض شیزو فرینیا اور بائی پالر ڈس آرڈر موروثی بیماریاں ہیں، محقق (فوٹو : فائل)

نفسیاتی امراض شیزو فرینیا اور بائی پالر ڈس آرڈر موروثی بیماریاں ہیں، محقق (فوٹو : فائل)

میسا چوسٹس: سائنس دانوں کا دعویٰ ہے کہ نفسیاتی بیماریاں مثلاً شیزو فرینیا اور بائی پالر ڈس آرڈر موروثی طور پر نسل در نسل منتقل ہوتی ہیں جب کہ ذہنی امراض کا تعلق نیورو لوجیکل ڈس آرڈر سے ہوتا ہے۔

تحقیقی جریدے سائنس میں شائع ہونے والے مقالے کے مطابق نفسیاتی امراض بھی موروثی ہوتے ہیں بالخصوص شیزو فرینیا اور بائی پالر ڈس آرڈر کے نسل در نسل منتقل ہونے کے شواہد ملے ہیں تاہم ذہنی امراض جیسے پارکنسن اور الزائمر نیورو لوجیکل ڈس آرڈر کی وجہ سے ہوتے ہیں۔ اس سے قبل یہ سمجھا جاتا تھا کہ نفسیاتی امراض بھی محض کسی دماغی یا نیورون کی خرابی کی وجہ سے وقوع پذیر ہوتے ہیں۔

میسا چوسٹس انسٹی ٹیوٹ برائے ٹیکنالوجی کے تحقیق کاروں نے پاپولیشن جینیٹک کے ڈائریکٹر بین نیل کی سربراہی میں 600 سے زائد طبی مراکز کے تحقیق کاروں کی مدد سے ذہنی اور نفسیاتی مریضوں کے دو گروہ کا وسیع مطالعہ کیا اور اس نتیجے پر پہنچے کہ نفسیاتی امراض موروثی ہوسکتے ہیں البتہ ذہنی امراض دماغ یا نیورون میں پیدا ہونے والی خرابی کا باعث ہو سکتے ہیں۔

اس تحقیق سے نفسیاتی بیماریوں کی تشخیص اور علاج میں مدد ملے گی تاہم ابھی اس سلسلے میں مزید تحقیق جاری ہے اور جینوم تھراپی کے ذریعے اس بیماری سے نبرد آزما ہونے کے امکانات پر بھی غور کیا جا رہا ہے اگر سائنس دان اپنی اس کاوش میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو خودکشی پر آمادہ کرنے والے ان نفسیاتی امراض سے نجات پانا آسان ہوجائے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔