- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
نفسیاتی بیماریاں نسل در نسل منتقل ہوتی ہیں، نئی تحقیق
میسا چوسٹس: سائنس دانوں کا دعویٰ ہے کہ نفسیاتی بیماریاں مثلاً شیزو فرینیا اور بائی پالر ڈس آرڈر موروثی طور پر نسل در نسل منتقل ہوتی ہیں جب کہ ذہنی امراض کا تعلق نیورو لوجیکل ڈس آرڈر سے ہوتا ہے۔
تحقیقی جریدے سائنس میں شائع ہونے والے مقالے کے مطابق نفسیاتی امراض بھی موروثی ہوتے ہیں بالخصوص شیزو فرینیا اور بائی پالر ڈس آرڈر کے نسل در نسل منتقل ہونے کے شواہد ملے ہیں تاہم ذہنی امراض جیسے پارکنسن اور الزائمر نیورو لوجیکل ڈس آرڈر کی وجہ سے ہوتے ہیں۔ اس سے قبل یہ سمجھا جاتا تھا کہ نفسیاتی امراض بھی محض کسی دماغی یا نیورون کی خرابی کی وجہ سے وقوع پذیر ہوتے ہیں۔
میسا چوسٹس انسٹی ٹیوٹ برائے ٹیکنالوجی کے تحقیق کاروں نے پاپولیشن جینیٹک کے ڈائریکٹر بین نیل کی سربراہی میں 600 سے زائد طبی مراکز کے تحقیق کاروں کی مدد سے ذہنی اور نفسیاتی مریضوں کے دو گروہ کا وسیع مطالعہ کیا اور اس نتیجے پر پہنچے کہ نفسیاتی امراض موروثی ہوسکتے ہیں البتہ ذہنی امراض دماغ یا نیورون میں پیدا ہونے والی خرابی کا باعث ہو سکتے ہیں۔
اس تحقیق سے نفسیاتی بیماریوں کی تشخیص اور علاج میں مدد ملے گی تاہم ابھی اس سلسلے میں مزید تحقیق جاری ہے اور جینوم تھراپی کے ذریعے اس بیماری سے نبرد آزما ہونے کے امکانات پر بھی غور کیا جا رہا ہے اگر سائنس دان اپنی اس کاوش میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو خودکشی پر آمادہ کرنے والے ان نفسیاتی امراض سے نجات پانا آسان ہوجائے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔