فائرنگ اور تشدد کے واقعات؛ 6 ماہ کے دوران شہر میں 212 افراد ہلاک

اسٹاف رپورٹر  پير 2 جولائی 2018
26 شہریوں کولوٹ مارکے دوران مزاحمت پرموت کے گھاٹ اتاراگیا،مئی میں ڈاکوؤں کی فائرنگ سے 5اورجون میں4شہری جاں بحق۔ فوٹو : فائل

26 شہریوں کولوٹ مارکے دوران مزاحمت پرموت کے گھاٹ اتاراگیا،مئی میں ڈاکوؤں کی فائرنگ سے 5اورجون میں4شہری جاں بحق۔ فوٹو : فائل

کراچی: شہر قائد میںفائرنگ اور پرتشدد واقعات میں 6ماہ کے دوران 6 پولیس اہلکار، 3رینجرز اہلکار ،چینی ایم ڈی،سیاسی تنظیم کے3 کارکن، کونسلر اور بینکر سمیت 212 افراد جاں بحق ہوئے جن میں سے مزاحمت پر26 شہری قتل کیے گئے۔

ماہ جنوری می37افرادقتل ہوئے جن میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعے میں ایک پولیس اہلکارشہید، ڈکیتی مزاحمت پر رینجرزاہلکار جاں بحق ہوا تھا جبکہ ابراہیم حیدری سے ایم کیو ایم لندن کے رہنما پروفیسر حسن ظفر کی کار سے پراسرار طور پر لاش ملی، ماہ فروری میں 30افراد قتل ہوئے جن میں چینی باشندے اور سیاسی کارکن کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا۔

بے لگام ڈاکوؤں نے ڈکیتی مزاحمت پر پولیس اہلکار اور دکاندار سمیت 5 افراد کو قتل کیا،ماہ مارچ میں 33افراد قتل ہوئے جن میں ایک رینجرز اہلکار مقابلے میں شہید ہوا، ڈکیتی مزاحمت پر 4افراد کو قتل ہوئے جبکہ ایک کونسلر اور ریٹائرڈ بینک ملازم کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا، ماہ اپریل میں شہر قائد میں 38افراد کو قتل کیا گیا جن میں بے لگام ڈاکوؤں کی فائرنگ سے سیکیورٹی گارڈ اور نوجوان سمیت 7افراد جاں بحق ہوئے۔

شہر میں فائرنگ کے دیگر واقعات میں پولیس اہلکار سمیت 13افراد اور پرتشدد واقعات میں 6خواتین سمیت18افراد جان کو قتل کیا گیا جبکہ کلفٹن میں مقابلے میں ایک اہلکار شہید ہوا ،ماہ مئی میں 37افراد ہلاک ہوئے جن میں ڈاکوؤں کی فائرنگ سے 5شہری ہلاک ہوئے، ماہ جون میں ڈاکوؤں نے مزاحمت کرنے پر 4 شہریوں کو فائرنگ کرکے قتل کردیا، ٹارگٹ کلنگ میں ایک سیاسی تنظیم کا سابق کارکن اور پولیس کی مبینہ فائرنگ سے ایک طالبعلم جان سے ہاتھ دھو بیٹھا جبکہ ایک پولیس اہلکار محمود آباد میں فائرنگ کے پراسرار واقعے میں لقمہ اجل بنا ۔

گلشن اقبال میں معمر شخص نے ہتھوڑے سے ڈکیتی ناکام بنادی

گلشن اقبال میں عمر رسیدہ افراد نے ڈکیتی کی کوشش ناکام بنادی، مسلح ڈکیت نے ایک شہری کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا ایک عمر رسیدہ شخص گھر سے ہتھوڑا لے کر نکلا تومسلح ڈکیت گھبراکر فرار ہو گئے، تفصیلات کے مطابق شہر میں اسٹریٹ کریمنل بے لگام ہوگئے ہیں اور دن رات کھلے عام اور بلاکسی خوف کے شہریوں کو لوٹ رہے ہیں لوٹ مار کی وارداتوں سے تنگ شہریوں نے اب خود ایکشن لینا شروع کردیا ہے۔

گلشن اقبال بلاک 4 میں پیش آنے والے ڈکیتی کے واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج دیکھی جاسکتی ہے جو وائرل ہوگئی ہے کہ موٹرسائیکل سوار شلوار قمیص میں ملبوس2 مسلح ڈاکوؤں نے گھر کے باہر گاڑی سے اترنے والے مکینوں سے اسلحے کے زور پر لوٹ مار کرنے کی کوشش کی تو اچانک گھر کے اندر سے 2 عمر رسیدہ افراد باہر نکل آئے اور مزاحمت کی تو مسلح ڈکیت گھبراگئے اس دوران ایک عمر رسیدہ شخص نے ایک ملزم کو پکڑنے کی کوشش کی مسلح ملزمان نے اسے تشدد کا نشانہ بنایا جبکہ دوسرا عمر رسیدہ شخص گھر سے ہتھوڑا لے کر مسلح ڈاکوؤں کی جانب بڑھے تو ڈکیت گھبرا کراسلحہ دکھاتے ہوئے فرار ہوگئے۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں اضافے سے خوف وہراس پھیل رہا ہے لیکن شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کرنے والی پولیس مسلح ملزمان کو پکڑنے کے بجائے خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہے ، شہریوں کو نگران وزیراعلیٰ سندھ فضل الرحمن ، ڈی جی رینجرزسندھ اور آئی جی سندھ سے مطالبہ کیا ہے اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں کی روک تھام کے لیے ہنگامی بنیاد پر عملی اقدامات اٹھائے جائیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔