بلاول کے قافلے پر حملے کا مقدمہ، متحدہ کا امیدوار بھی نامزد

کاشف ہاشمی  منگل 3 جولائی 2018
ایف آئی آر میں ایم کیو ایم، تحریک لبیک اور کچھی رابطہ کمیٹی کے 13افراد شامل ہیں، پولیس۔ فوٹو: فائل

ایف آئی آر میں ایم کیو ایم، تحریک لبیک اور کچھی رابطہ کمیٹی کے 13افراد شامل ہیں، پولیس۔ فوٹو: فائل

کراچی: سٹی پولیس نے سابقہ حکومت میں اثر ورسوخ رکھنے والی شخصیات کے دباؤ پر لیاری میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو ذرداری کے قافلے پر حملے پر درج کیے جانے والے مقدمے میں دیگر سیاسی تنظیموں سے وابستگی رکھنے والے افراد کو نامزد کرایا جس میں پی ایس 107 کا امیدوار بھی شامل ہے۔

کلری کے علاقے شاہ عبداللطیف بھٹائی روڈ نزد جونا مسجد ہنگورہ آباد الیکشن مہم کے حوالے سے بلاول کی ریلی پر حملے کا مقدمہ کلری تھانے کے ایس ایچ او عبدالغفار سندھو نے اپنی مدعیت میںانسداد دہشتگردی ایکٹ 7ATA کے تحت درج کیا، پولیس نے مقدمے میں 13افراد کو نامزد کیا جس میں حاجی باوا، رفیق ہنگورہ، اسماعیل ، نوید بتنی ،کامران ،آدم ،کاشان ، صدیق ،عمران ،عمر ادا،کبیر ہنگورو، رشید جت اور کریم کچھی شامل جبکہ400سے450نامعلوم افراد کا ذکر کیا گیاہے۔

نمائندہ ایکسپریس نے لیاری کے علاقہ مکینوں اور تھانے میں انٹیلی جنس ڈیوٹی پر مامور پولیس افسر سے بھی رابطہ کیا تو انھوں نے بتایاکہ ایف آئی ار میں نامزد افراد میں ایم کیوایم کے پی ایس107کا امیدوار رفیق ہنگورہ بھی شامل ہے۔

علاقے کے مکینوں نے الزام عائد کرتے ہوئے بتایاکہ پولیس نے پیپلزپارٹی کے با اثر افراد (جن میں لوٹے بھی شامل ہیں) کے ایما پر لیاری کے مکینوں کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے، پیپلز پارٹی کی حکومت جانے کے باجود پولیس ان کے اشاروں پر چل رہی ہے۔

علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ پولیس نے الیکشن مہم کے دوران مسائل کھڑے کرنے کے خوف کے باعث 13ا فراد کو نامزد کیاہے، نامزد کیے جانے والے افراد میں ایم کیو ایم کی جانب سے رفیق ہنگورہ پی ایس 107کا امیدوار ہے، عمر ادا نامی شخص بلڈر ،کریم کچھی کچھی رابطہ کمیٹی ،صدیق تحریک لبیک سے بتایا جاتا ہے۔

نمائندہ ایکسپریس نے حساس اداروں ، اسپیشل برانچ اور پولیس کے انٹیلی جنس سے تعلق رکھنے والے افسران سے رابطہ کیا تو انھوں نے نام ظاہر نہ کرنے پر بتایاکہ کلری پولیس نے ایف آئی آر میں جن افراد کو نامزد کیا ان میں ایم کیو ایم، تحریک لبیک اور کچھی رابطہ کمیٹی سے تعلق رکھنے والے13افراد شامل ہیں۔

نامزد ملزمان کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کے امیدواران کو ڈر ہے کہ مذکورہ نامزد افراد الیکشن مہم میں مزید پریشانی کا باعث بن سکتے تھے اس لیے پہلے ہی ان کو مقدمے میں نامزد کردیا جائے جبکہ پولیس نے مقدمے میں انسداد دہشت گردی کی دفعہ اس حکمت عملی کے تحت بھی شامل کی ہے کہ الیکشن میں حصہ لینے والے کسی بھی پارٹی کے امیدوار کی الیکشن مہم کے دوران کوئی بھی ایسی رکاوٹ یا شر انگیزی نہ کرسکے جو امن وامان کی خرابی کاباعث بنے۔

کلری تھانے کے انویسٹی گیشن افسر عبدالوحید نے بتایا کہ ہم خود یہ معلوم کررہے ہیں کہ مقدمے میں نامزد رفیق ہنگورہ ایم کیو ایم کا صوبائی ٹکٹ پر امیدوار ہی ہے یا کوئی اور شخص ہے تاہم ابھی اس کا تعین نہیں ہوسکا، اس سلسلے میں مقدمے کے مدعی ایس ایچ او کلری سے بیان اور ملزمان کے حلیے کے حوالے سے معلوم کیا جائے گا۔

دوسری جانب نمائندہ ایکسپریس نے ایس ایچ او کلری عبدالغفار سندھو سے رابطہ کیا تو انھوں نے بتایاکہ پولیس نے جن افراد کو ایف آئی آر میں نامزد کیا انھیں میں شکل و صورت سے نہیں جانتا، ریلی کے دوران جو پولیس اہلکار سول لباس میں انٹیلی جنس ڈیوٹی پر تعینات تھے انھوں نے مجھے بتایاکہ ہنگامہ کرنے والے افراد ایک دوسرے کو مذکورہ ناموں سے پکار رہے تھے، مجھے نہیں معلوم کہ رفیق ہنگورہ پی ایس107کا امیدوار ہے یا نہیں جب تفتیش ہوگی تو معلوم ہوسکے گا نامزد افراد کا کس پارٹی سے تعلق ہے۔

ایک سوال پر انھوں نے بتایا کہ ایف آئی آر اعلیٰ افسران کے علم میں لاکر درج کی گئی ہے کسی سیاسی دباؤ پر درج نہیںکی۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔