جموں و کشمیرمتنازع علاقہ؛ پاکستان نے اقوام متحدہ میں اٹوٹ انگ کا بھارتی دعویٰ پھر مسترد کردیا

خبر ایجنسی  بدھ 4 جولائی 2018
ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے رپورٹ میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو دستاویزی شکل دی۔ فوٹو: فائل

ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے رپورٹ میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو دستاویزی شکل دی۔ فوٹو: فائل

اقوام متحدہ: پاکستان نے اٹوٹ انگ کا بھارتی دعویٰ ایک بار پھر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جموں و کشمیر دونوں ممالک کے درمیان متنازع علاقہ ہے جس کا فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے۔

عالمی ادارے میں پاکستانی مشن کے قونصلر سعد وڑائچ نے جنرل اسمبلی میں جنگ زدہ متاثرہ علاقوں میں عام شہریوں کے تحفظ کے موضوع پر مباحثے کے دوران اظہار خیال کیا۔ وہ بھارتی مندوب سندیپ کمار بیاپو کے اس دعوے پر جواب کا حق استعمال کر رہے تھے جس میں بھارتی مندوب نے ایک بار بھر جموں و کشمیر کے بھارت کا اٹوٹ انگ ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔

پاکستانی مندوب نے کہا کہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ رہا ہے نہ کبھی ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کی کئی قراردادوں میں جموں و کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو واضح طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔

قبل ازیں اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں جاری مباحثے کے دوران اس بات کو اجاگر کیا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں معصوم شہریوں کو قتل اور انھیں پیلٹ گنز کے استعمال سے بینائی سے محروم کرنے کی کارروائیاں جاری ہیں۔

بھارتی مندوب نے اس کے جواب میں پاکستانی مندوب پر اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم کو غلط انداز میں استعمال کرنے اور مقبوضہ کشمیر کا بے موقع حوالہ دینے کے الزامات عائد کیے۔ اس کے جواب میں سعد وڑائچ نے بھارتی مندوب کے الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حال ہی میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے اپنی رپورٹ میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف روزیوں کو دستاویزی شکل دی ہے۔

پاکستانی مندوب نے کہا کہ جھوٹے الزامات کو بار بار دھرا کر انہیں سچ ثابت نہیں کیا جا سکتا اور بھارتی پروپیگنڈے سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بہیمانہ خلاف ورزیوں اور جموں و کشمیر پر بھارت کے غیر قانونی قبضے کو کوئی جواز نہیں دیا جا سکتا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔