پاکستانی فلموں کے معیار نے لوہا منوا لیا، مہرین سید

قیصر افتخار  جمعرات 5 جولائی 2018
فیشن اورفلم کا چولی دامن کا ساتھ ہے،بہت جلد دونوں شعبے مل کرکام کرینگے تواس سے بہتری آئے گی، ’’ایکسپریس‘‘سے گفتگو۔ فوٹو: فائل

فیشن اورفلم کا چولی دامن کا ساتھ ہے،بہت جلد دونوں شعبے مل کرکام کرینگے تواس سے بہتری آئے گی، ’’ایکسپریس‘‘سے گفتگو۔ فوٹو: فائل

لاہور: اداکارہ وماڈل مہرین سید نے کہا ہے کہ پاکستانی فلموں کے معیارنے ثابت کیا ہے کہ ہم کسی سے کم نہیں ہیں۔

’’ایکسپریس‘‘سے گفتگوکرتے ہوئے مہرین سید نے کہا کہ ماضی میں پاکستانی فلموں کودیکھنے والوں کی تعداد بہت زیادہ تھی لیکن پھرایک دور ایسا بھی آیا کہ جب فلموں کے معیار پرتوجہ نہ دی گئی، جس کی وجہ سے نگارخانے ویران اورسینما گھرتباہ ہوگئے۔ کاروبار نہ ہونے کی وجہ سے ہزاروں لوگ بے روزگارہوئے بلکہ بہت سے تومہلک امراض میں مبتلا ہوئے۔ اس صورتحال میں امید کی کوئی کرن دکھائی نہیں دیتی تھی کیونکہ فلم سے وابستہ اکثریت اس شعبے سے دورہوچکی تھی اورجولوگ اس سے وابستہ رہے، وہ بھی اس کے کاروبارسے مایوس ہی دکھائی دیتے تھے، لیکن اس وقت صورتحال بلکل الگ ہوچکی ہے۔

مہرین سید نے کہا کہ ہمارے ہاں جہاں اچھی اورمعیاری فلمیں پروڈیوس کی جارہی ہیں، وہیں پڑھے لکھے نوجوانوں کی بڑی تعداد اس شعبے کوبطورپروفیشن اپنا رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ زندگی کے تمام شعبوں کی طرح فلم انڈسٹری کی ترقی بھی اسی وقت ممکن دکھائی دیتی تھی، جب تک اس کی کمانڈ نوجوانوں کے ہاتھ میں نہ آتی۔

اداکارہ نے کہا کہ اس وقت یہاں کام کرنے والے لوگوں کی اکثریت اعلیٰ تعلیم یافتہ ہے اوراسی لیے فلم کے معیار کے ساتھ ساتھ اس کے کاروبارمیں بھی بہتری دکھائی دے رہی ہیں۔ میں سمجھتی ہوں کہ ابھی تویہ شروعات ہے اورہمیں کچھ وقت لگے گا، لیکن ایک بات توطے ہے کہ اب پاکستانی فلم کوکوئی آگے بڑھنے سے نہیں روک سکتا۔

ایک سوال کے جواب میں مہرین سید نے کہا کہ دیکھا جائے تودنیا بھرمیں فیشن اورفلم کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ اس لیے مجھے امید ہے کہ ہمارے ہاں بھی بہت جلد یہ دونوں شعبے مل کرکام کرینگے تواس سے بہتری آئے گی ۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔