ہائیڈروجن پرآکسائیڈ کا بحران شدید، بلیک مارکیٹنگ عروج پر پہنچ گئی

احتشام مفتی  جمعـء 6 جولائی 2018
مقامی پیداوار گھٹنے سے ٹیکسٹائل ایکسپورٹرزنئی مشکل میں پھنس گئے۔ فوٹو: فائل

مقامی پیداوار گھٹنے سے ٹیکسٹائل ایکسپورٹرزنئی مشکل میں پھنس گئے۔ فوٹو: فائل

کراچی: پاکستان میں ٹیکسٹائل سیکٹر کے برآمدکنندگان ہائیڈروجن پر آکسائیڈ کی پیداوار اور کھپت میں 52 فیصد کی نمایاں کمی کے سبب ایک نئی مشکل میں پھنس گئے ہیں۔

ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ ملک میں ہائیڈروجن پرآکسائیڈ کی پیداوار کرنے والی ایک کمپنی جس کی سالانہ پیداوار 24ہزار میٹرک ٹن ہے گزشتہ 6 ماہ سے شٹ ڈاؤن پر ہے جبکہ دوسری مقامی انڈسٹری سالانہ 56ہزار میٹرک ٹن ہائیڈروجن پرآکسائیڈ کی پیداوار کو جاری رکھے ہوئے ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ پاکستان میں ہائیڈروجن پرآکسائیڈ کی کھپت ٹیکسٹائل، ٹیٹرا پیک، ادویہ سازی، پیکینگ میٹریل اوراٹامک انرجی سیکٹر میں ہوتی ہے جبکہ صرف ٹیکسٹائل سیکٹر میں اس کی سالانہ کھپت کا حجم 1 لاکھ 16 ہزار میٹرک ٹن ہے۔

نیشنل ٹیرف کمیشن کی جانب سے مقامی صنعتوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے ہائیڈروجن پرآکسائیڈ کی درآمدات پر بھاری اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹی عائد کی گئی ہے لیکن اس کے باوجود مقامی صنعتیں ملک کی مطلوبہ ضروریات کو پوری کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی ہیں، یہی وجہ ہے کہ مقامی مارکیٹ میں ہائیڈروجن پرآکسائیڈ بحران شدت اختیار کرگیا ہے اور مارکیٹ میں ہائیڈروجن پرآکسائیڈ کی بلیک مارکیٹنگ عروج پر پہنچ گئی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ صنعتوں کی جانب سے گزشتہ 6 ماہ میں فی کلوگرام ہائیڈروجن پرآکسائیڈ کی قیمت میں90 فیصد جبکہ اوپن مارکیٹ میں فی کلوگرام قیمت 370 فیصدکا ہوشربا اضافہ کردیا گیا ہے، دسمبر2017 میں مقامی طور پر تیار ہونے والی ہائیڈروجن پرآکسائیڈ50 روپے فی کلوگرام اور اوپن مارکیٹ میں65 روپے فی کلوگرام پر دستیاب تھی جسکی کمپنی پرائیس 95 روپے ہے لیکن اوپن مارکیٹ میں 240 روپے فی کلوگرام کے حساب سے دستیاب ہے، بین الااقوامی مارکیٹ میں ہائیڈروجن پرآکسائیڈ کی اوسطا قیمت750 ڈالر فی میٹرک ٹن ہے جو پاکستانی روپے کے اعتبارسے90 روپے فی کلوگرام بنتی ہے۔

ٹیکسٹائل سیکٹر کے برآمدکنندگان نے نگراں حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ برآمدکنندہ مینوفیکچررز کو ریلیف دینے کے لیے جاری طلب ورسد کے نمایاں فرق کے تناظر میں عارضی بنیادوں پر ہائیڈروجن پرآکسائیڈ کی درآمدات پر اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹی ختم کرنے کا اعلان کرے۔

اس ضمن میں ٹاول مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے کی جانب سے وفاقی وزارت تجارت، ٹیکسٹائل اور نیشنل ٹیرف کمیشن کو مکتوب بھیجا گیا ہے جس میں انہیں بتایا گیا ہے کہ ٹیکسٹائل کی چھوٹی اور درمیانی درجے کی برآمدی صنعتیں گزشتہ 6 ماہ سے ہائیڈروجن پرآکسائیڈ کے جاری بحران سے مشکلات کا شکارہیں، ان حالات میں صرف چند وہ بڑی صنعتیں جو TEMPORARY IMPORTATION SCHEME میں رجسٹرڈ ہیں وہ زیروریٹ پر ہائیڈروجن پر آکسائیڈ درآمد کرکے اپنی ضروریات کو پورا کررہی ہیں لہٰذا متعلقہ ذمے دار وفاقی وزارتیں اور نیشنل ٹیرف کمیشن کو چاہیے کہ وہ زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے عارضی بنیادوں پر برآمدی صنعتوں کو اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹی کی ادائیگیوں کے بغیرہائیڈروجن پر آکسائیڈ درآمد کرنے کی اجازت دیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔