بینظیرقتل کیس:مشرف کیخلاف7نکاتی چارج شیٹ،چالان تیار

قیصر شیرازی  ہفتہ 4 مئ 2013
مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے منظوری دیدی،14مئی کوچالان عدالت میں پیش ہوگا فوٹو: فائل

مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے منظوری دیدی،14مئی کوچالان عدالت میں پیش ہوگا فوٹو: فائل

راولپنڈی: ایف آئی اے کی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے سابق وزیر اعظم محترمہ بینظیر بھٹوقتل کیس میں گرفتار ملزم سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کیخلاف مقدمہ کا حتمی چالان تیارکر لیا ہے جسے14مئی کو انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نمبرایک میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے اس نئے اور حتمی چالان کی باقاعدہ منظوری بھی دیدی ہے۔نئے چالان میں سابق صدر جنرل(ر) پرویز مشرف کی اپنی صفائی و بے گناہی کے لیے پیش کردہ تمام معروضات کو مستردکرتے ہوئے انھیںکیس کا اہم ملزم نامزدکر دیا گیا ہے۔چالان کے آخر میں رول آف پرویز مشرف کے عنوان سے ان پر7 نکاتی چارج شیٹ کی گئی ہے جو9 صفحات پر مشتمل ہے۔ مجموعی طور پر125گواہ ہیں جبکہ چالان کے ساتھ 85دستاویزات بھی منسلک کی گئی ہیں۔ ملزم پرویز مشرف کیخلاف چالان میں مبینہ طور پر قتل کی سازش مجرمانہ تیارکرنا،قتل میں اعانت کرنا،قتل کی دھمکیاں دینا،سیکیورٹی توڑنا ،دہشتگردی کرانے کی فوجداری دفعات شامل کی گئی ہیں۔پرویز مشرف کا نام اشتہاری ملزمان کی فہرست سے نکال کر ملزمان کی فہرست خانہ نمبر3 میں شامل کر دیا گیا ہے۔

7ملزمان کو اشتہاری ظاہرکیا گیا ہے جن میں طالبان کمانڈر بیت اللہ محسود،عباد الرحمان،عبداللہ عرف صدام،فیض محمد کسکٹ،اکرام اللہ،نصراللہ اورنادر عرف قاری اسماعیل شامل ہیں۔یہ تمام اشتہاری مختلف واقعات میں قتل کیے جاچکے ہیں۔چالان میں بینظیر بھٹوکو قتل کرنے کے لیے موقع پردوخودکش بمبار بتائے گئے ہیں۔سابق صدر پرویز مشرف کیخلاف چالان میں الزام لگایا گیا ہے کہ ملک کے2 سابق وزرائے اعظم شوکت عزیز،چوہدری شجاعت حسین کو فول پروف سیکیورٹی دی گئی مگر6خطوط تحریرکرنے کے باوجود بینظیر بھٹوکو سیکیورٹی نہیں دی گئی۔ اس بابت بینظیر بھٹوکی ای میل بطور ثبوت شامل کی گئی ہے جو انھوں نے امریکی صحافی رون سسکنڈ اور مارک سیگل کو بھیجی تھی جس میں بینظیر بھٹو نے کہا کہ پرویز مشرف نے انھیں دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ’’you should understand something,your security is based on the state of our relationship‘‘جبکہ ملزم پرویز مشرف کا بیان بھی نقل کیا گیا ہے جس میں انھوں نے بقول تفتیشی ٹیم تسلیم کیا کہ بینظیر بھٹوکے ساتھ ان کا زبانی معاہدہ تھا کہ وہ انتخابات سے قبل30دسمبر2007 تک واپس نہیں آئیںگی جبکہ وہ آگئیں جو معاہدہ کی خلاف ورزی تھی،اس معاہدہ کے گارنٹیر بھی تھے اورگواہ بھی ۔

چالان میں وزارت داخلہ کے سابق ترجمان بریگیڈیر جاوید اقبال چیمہ کا یہ بیان بھی شامل کیا گیا ہے جس میں انھوں نے کہا ہے کہ بینظیر کے قتل کے دوسرے دن انھوں نے جو پریس کانفرنس کی وہ پرویز مشرف کے حکم پرکی تھی ۔بینظیر بھٹوکا سیکیورٹی کے لیے لکھا گیا خط بھی چالان کا حصہ بنایا گیا ہے۔بینظیر بھٹوکا16اکتوبر 2007ء کا خط بھی ریکارڈکا حصہ بنایا گیا ہے جس میں انھوں نے کہا تھا کہ اگر مجھے کچھ ہوا توذمہ دار پرویز مشرف ہوں گے۔چالان میں سابق وزیر اعلیٰ پرویز الٰہی،سابق سیکریٹری داخلا سیدکمال شاہ،سابق وزیر داخلا رحمان ملک کوکلیئرکر دیا گیا ہے۔سابق صدر پرویزمشرف کا اپنی بے گناہی کا بیان بھی اس میں شامل کیا گیا ہے۔چالان میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ مبینہ طور پر سابق وزیر اعظم بینظیر بھٹوکو منظم سازش کے تحت قتل کرایا گیا ہے۔ان کی سیکیورٹی توڑکر دہشتگردوں کو واردات کرنے کا موقع فراہم کیا گیااور اس میں نامزد تمام آٹھوں ملزمان کو اس قتل کا مبینہ طور پر ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔

دریں اثناانسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے سینیر جج چوہدری حبیب الرحمان نے بینظیر بھٹو قتل کیس کی سماعت 14مئی تک ملتوی کر دی۔ ایف آئی اے کے تفتیشی آفیسر ڈائریکٹر ایف آئی اے خالد رسول اور انسپیکٹر ملک طارق نے چوہدری ذوالفقار کے قتل کا بتایا تو فضا سوگوار ہوگئی۔ملزم پرویز مشرف کی طرف سے ان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر ایڈووکیٹ نے درخواست دائرکی کہ پرویز مشرف کی زندگی کو خطرات لاحق ہیں،انھیں جیل سے عدالت لانا سنگین خطرے کا باعث ہے اس لیے اس کیس میں انھیں حاضری سے مستثنیٰ قرار دیا جائے۔ عدالت نے یہ درخواست سماعت کے لیے منظورکرتے ہوئے ایف آئی اے کونوٹس جاری کرکے آئندہ تاریخ پر جواب طلب کرلیاہے۔ ثناء نیوزکے مطابق چوہدری ذوالفقارکے قتل پر راولپنڈی بار اور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن  راولپندی نے ہرٹال کی اور وکلا عدالتوں میں پیش نہیں ہوئے ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔