افضال اہل خانہ کو مار کر خودکشی نہیں کرسکتے، بھائی

ساجد رؤف  اتوار 5 مئ 2013
افضال رضا ۔ فوٹو : ساجد رؤف / ایکسپریس

افضال رضا ۔ فوٹو : ساجد رؤف / ایکسپریس

کراچی:  بدھ کو اسلام آباد میں بیوی اور دو جواں سال بیٹیوں کو قتل کرکے مبینہ خودکشی کرنے والے افضال رضا کے اہلخانہ نے کہا ہے کہ افضال مضبوط اعصاب کا مالک اور خود کشی جیسے اقدام کا سوچ بھی نہیں سکتا۔

افضال ایک سال قبل اسلام آباد منتقل ہوا اور کاروبار کی غرض سے بھاری رقم ہمراہ لے کر گیا تھا،اسلام آباد پولیس اصل حقائق منظر عام پر لائے،بدھ کو اسلام آباد آئی10ٹو میں اسٹریٹ نمبر9 مکان نمبر 649 میں رہائش پذیر افضال رضا ولد غلام رضا نے اپنی اہلیہ نومی افضال اور 2 جواں سال بیٹیوں فاطمہ افضال اور یسرہ افضال کو فائرنگ کر کے مبینہ طور پر خود کشی کر لی تھی۔

افضال کا بیٹا احمد افضال گھر پر نہ ہونے کی وجہ سے معجزانہ طور پر بچ گیا تھا بعدازاں ہلاک ہونے والے میاں بیوی اور دو بیٹوں کی میتیں کراچی کے علاقے پنجاب کالونی گلی نمبر5 میں واقع رضا ٹیرس لائی گئیں، گذری فٹ بال گراؤنڈ میں نماز جنازہ کی ادا ئیگی کے بعدمرحومین کو گذری قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا تھا۔

ہلاک ہونے والے افضال رضا کے بھائیوں جمال رضا اور کامران رضا سمیت ان کے دیگر اہلخانہ نے نمائندہ ایکسپریس کو بتایا کہ وہ گزشتہ 40 برس سے رضا ٹیرس میں رہائش پذیر ہیں اور ان کا آبائی تعلق چکوال سے ہے انھوں نے بتایا افضال 8 بہن بھائیوں میں چھٹے نمبر پر تھا انھوں نے بتایا کہ واقعے سے قبل افضال رضا مارکیٹ سے بچوں کے لیے جوس سمیت دیگر گھریلو سامان خرید کر لایا تھا اور بچوں اور اہلیہ کو جوس دیا تھا اور جوس پینے کے بعد بیٹا احمد قرآن شریف پڑھنے مدرسے چلا گیا تھا اور واقعے کا علم اس وقت ہوا جب احمد مدرسے سے واپس گھر آیا تو اس کی دونوں بہنیں، والدہ اور والد اسی مقام پر پڑے ہوئے تھے۔

بعدازاں احمد نے اپنے والد کے موبائل فون سے اپنی خالہ اور دیگر رشتہ داروں کو فون پر اطلاع دی جس کے بعد اسلام آباد پولیس نے موقع پر پہنچ کر تمام شواہد اکٹھا کیے، ایک سال قبل افضال نے کہا کہ وہ اسلام آباد کاروبار کریگا اور فیملی کے ہمراہ اسلام آباد منتقل ہوگیا جہاں افضال نے اپنے 2 ہم زلفوں کے ہمراہ کمپیوٹر کا کاروبار شروع کر دیا،افضال اپنے ہمراہ بھاری رقم لے کر اسلام آباد گیا تھا اور افضال کے پاس اپنی ایک گاڑی اور موٹر سائیکل بھی تھی،6 ماہ قبل افضال نے گاڑ ی فروخت کردی تھی۔

افضال خوشحال زندگی گزار رہا تھا اور اس کے معاشی حالات ایسے نہیں تھے کہ ان سے تنگ آکر ایسا قدم اٹھا لے جس میں نہ صرف اس کی بیوی اور بچوں کی جان چلی جائے بلکہ وہ خود بھی موت کو گلے لگا لے،متوفی افضال کے اہلخانہ نے اعلیٰ حکام سے اپیل کی ہے کہ وہ اسلام آباد پولیس سے واقعے کے پیچھے چھپے اصل حقائق جلد از جلد منظر عام پر لانے میں اپنا اہم کردار ادا کریں تاکہ ان کے خاندان پر لگا داغ مٹ سکے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔