ٹرافی کی برازیلین خواہش حسرت بن گئی، شائقین غم سے چور

اسپورٹس ڈیسک / خبر ایجنسی  اتوار 8 جولائی 2018
بیلجیئم نے ’تکنیکی وار‘ سے سابق چیمپئن ٹیم کو بے حال کردیا،حریف کے ماسٹر اسٹروک پر نیمار بھی ہکا بکا رہ گئے۔ فوٹو : بشکریہ ٹویٹر

بیلجیئم نے ’تکنیکی وار‘ سے سابق چیمپئن ٹیم کو بے حال کردیا،حریف کے ماسٹر اسٹروک پر نیمار بھی ہکا بکا رہ گئے۔ فوٹو : بشکریہ ٹویٹر

کازان: ٹرافی کی برازیلین خواہش حسرت بن گئی جب کہ شائقین کوارٹر فائنل میں شکست پرغم سے چور نظر آئے۔

جمعے کی شب دوسرے کوارٹر فائنل میں بیلجیئم نے پانچ مرتبہ کے چیمپئن برازیل کو 2-1 سے شکست دے کر سیمی فائنل کھیلنے کا اعزاز حاصل کرلیا،اس طرح برازیل اس ٹورنامنٹ میں سیمی فائنل سے قبل ہی ایونٹ سے باہر ہونے والی آخری جنوبی امریکی سائیڈ ثابت ہوئی۔

’ریڈ ڈیولز‘ کی عرفیت رکھنے والی بیلجیئم کی ٹیم کا فائنل فور میں رسائی کا 32 سالہ انتظار بھی ختم ہوگیا، اب اس کا مقابلہ فرانس سے ہوگا جس نے دن کے پہلے میچ میں یوروگوئے کو 2-0 سے زیر کیا تھا۔ بیلجیئم کی اس کامیابی میں کوچ مارٹینز کی جانب سے کی جانے والی ایک تکنیکی تبدیلی نے اہم کردار ادا کیا جس کا مرکزی کردار دوسرا گول کرنے والے کیون ڈی برین تھے۔

کازان میں کھیلے جانیوالے اس کوارٹر فائنل میں برازیل کے نیمار ہی سب سے بڑا خطرہ تھے مگر وہ بھی بے بس دکھائی دیے۔ عام  طور پر مارٹیز کی جانب سے 3-4-2-1 کی فارمیشن اختیار کی جاتی ہے جس میں ڈی برین مرکزی کردار ادا کرتے ہیں، ایسا ہی انھوں نے جاپان کیخلاف پری کوارٹر فائنل میں بھی کیا تھا، مگر اسپینش کوچ مارٹیز کی جانب سے ڈی برین کو تین رکنی اٹیک میں دائیں سائیڈ پر کھیلنے کو کہا گیا جس میں ان کے ساتھ سینٹر فارورڈ رومیلو لوکاکو اور پلے میکر ایڈین ہیزارڈ بھی موجود تھے۔

ڈی برین نے کوچ کی اس تبدیلی کا مثبت جواب دیتے ہوئے 31 ویں منٹ میں گول کرکے ٹیم کی برتری کو دگنا کیا، پہلا گول بیلجیئم کو برازیلین کھلاڑی فرنانڈینہو کے گیند اپنے ہی جال میں پہنچانے پر ملا تھا۔ اگرچہ 76 ویں منٹ میں ریگارٹو نے گول کرکے برازیل کیلیے خسارہ کم کیا مگر فائنل وسل پر 2-1 سے برتری حاصل کرنے والی بیلجیئن ٹیم نے میدان مار لیا، اسے بہترین ٹیلنٹ کی وجہ سے اپنے ملک کی ’گولڈن جنریشن‘ کہا جارہا ہے، اب اس کا مقابلہ اپنے یورپی پڑوسی فرانس سے ہوگا۔

دوسری جانب بیلجیئم کے ہاتھوں شکست سے برازیلین شائقین کے دل ٹوٹ گئے، اہم ٹیموں کے جلد ہی ایونٹ سے باہر ہونے کی وجہ سے انھیں امید تھی کہ ان کی ٹیم ریکارڈ چھٹی گولڈن ٹرافی جیتنے میں کامیاب ہوجائے گی مگر حسرتیں کوارٹر فائنل میں ہی خاک میں مل گئی، بڑی تعداد میں شائقین نے اپنی ٹیم کو سپورٹ کرنے کیلیے روس کا سفر بھی کیا مگر آخر میں ان کے چہرے بے بسی و مایوسی کی تصویر بنے ہوئے دکھائی دیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔