پاکستان میں پہلی بار مصنوعی دل لگانے کا کامیاب آپریشن

طفیل احمد  پير 9 جولائی 2018
بیرون ممالک مکینیکل ہارٹ ٹرانسپلانٹ پر ڈیڑھ کروڑ خرچ آتا ہے جو قومی ادارے میں بلامعاوضہ کیا گیا۔ فوٹو : سوشل میڈیا

بیرون ممالک مکینیکل ہارٹ ٹرانسپلانٹ پر ڈیڑھ کروڑ خرچ آتا ہے جو قومی ادارے میں بلامعاوضہ کیا گیا۔ فوٹو : سوشل میڈیا

کراچی: پاکستان میں پہلی مرتبہ مریضہ کو مصنوعی دل (مکینکل ہارٹ) لگانے کا آپریشن کامیابی کے ساتھ مکمل ہوگیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق ملکی تاریخ میں شعبہ طب نے اہم سنگِ میل عبور کرلیا ہے اور پاکستان میں پہلی مرتبہ ایک مریضہ کو مصنوعی دل (مکینکل ہارٹ) لگانے کے لیے کیا گیا آپریشن کامیاب ہوگیا ہے۔ کراچی میں واقع قومی ادارہ برائے امراضِ قلب میں 62 سالہ خاتون نفیسہ میمن کو مکینکل ہارٹ لگایا گیا۔

قومی ادارہ امراض قلب میں پیرکوپہلی بارکراچی کی رہائشی نفیسہ 62سالہ دل کے عارضے میں مبتلا تھی ، قومی ادارہ میں معائنے کے دوران اسے مصنوعی دل لگانے کی تجویز دی گئی تھی جس پر ان کے اہلخانہ نے رضامندی ظاہرکرتے ہوئے میکینکل ہارٹ لگوانے تیار ہوگئے، اسپتال کے معروف ہارٹ ٹرانسپلانٹ سرجن ڈاکٹر پرویز چوہدری کی سربراہی میں خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی تھی جس نے پیر کی صبح9بجے دل میں مصنوعی دل ڈیوائس لگانے کا عمل شروع کیا انتہائی حساس اور پیچیدہ نوعیت کے آپریشن میں دیگر ماہرین نے بھی حصہ لیا۔

ڈاکٹر پرویز چوہدری نے مصنوعی دل لگانے کے بعد صحافیوںکو بتایا کہ ایشیائی ممالک میں اپنی نوعیت کا پہلا میکینکل ہارٹ لگایا گیا ہے جس کے بعد قومی ادارہ امراض قلب دنیا کا بہترین اسپتال بن گیا ہے انھوں نے اپنی ٹیم اور قومی ادارہ امراض قلب کے سربراہ پروفیسر ندیم قمر، پروفیسر ندیم حسن رضوی سمیت دیگر ارکان فیکلٹی کومبارکباد دی اور کہا کہ اب یہ ادارہ دل کے امراض میں مبتلا مریضوں کوبلا معاوضہ جدید ترین سہولتیں فراہم کررہا ہے جبکہ دنیا بھر میں اس علاج پر ایک سے ڈیڑھ کروڑ روپے کے اخراجات آتے ہیں۔

پاکستان میں تاریخ رقم کرنے والے ڈاکٹرزکی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر پرویز چوہدری کے مطابق کامیاب آپریشن کیاگیا ہے ،ہارٹ ٹرانسپلانٹ کے بعد مریضہ کی حالت خطرے سے باہر ہے تاہم مریضہ کی مکمل نگرانی کی جارہی ہے انھوں نے بتایا کہ مکینکل ہارٹ ایسے مریضوں کولگایا جاتا ہے جن کا دل ناکارہ یا کمزور ہوجائے ایسی صورت میں مکینکل ہارٹ لگنے کے بعد مریض ایک نارمل زندگی گزارنے کے قابل ہوجاتا ہے انھوں نے کہاکہ مکینکل ہارٹ ٹرانسپلانٹ کی تیکنیک پاکستان میں پہلی مرتبہ متعارف کرادی گئی ہے۔

ادارہ امراض قلب کا مستقبل میں دل کی پیوندکاری شروع کرنے کا اعلان

پاکستان میں پہلی بار قومی ادارہ امراض قلب میں (میکینکل ہارٹ) مصنوعی دل لگانے کا آغازکر دیاگیا ،کراچی کی مریضہ کے دل میں لیفٹ وینٹیکیولر اسسٹ ڈیوائس یعنی مصنوعی دل لگایاگیا،اسپتال میں مستقبل میں دل کی پیوندکاری بھی کی جائیگی جبکہ نئی تکنیک TAViبھی متعارف کرادی گئی ہے۔

کراچی سمیت صوبے کے نجی اسپتالوں میں دل کی بیماریوں کا مہنگا علاج ہونے اور قومی اداراہ برائے امراض قلب میں دل کی تمام بیماریوں کا مفت علاج کی سہولتوں کی وجہ سے قومی ادارہ برائے امراض قلب اسپتال دل کی بیماریوںکا بڑا مرکز بن گیا۔

مصنوعی دل لگائے جانے کے موقع پر نگراں وزیر صحت ڈاکٹر سعدیہ رضوی نے بھی پیر کو اچانک اسپتال کا دورہ کیا اورقومی ادارہ برائے امراض قلب  کے سربراہ پروفیسر ندیم قمرکے ہمراہ پریس کانفرنس بھی اس موقع پر ادارے کے ایگزیکٹوایڈمنسٹریٹر ڈاکٹر حمید اللہ ملک ، پروفیسرندیم حسن رضوی، ڈاکٹر ثوبیا سمیت دیگرفیلکٹی اراکان بھی موجود تھے، نگراں وزیر صحت کا کہنا تھا کہ قومی ادارے میں پہلی بار مصنوعی دل لگائے جانے کا عمل کوسراہا انھوں نے کہاکہ قومی ادارے میں بلامعاوضہ مصنوعی دل لگائے جانے کا عمل بڑی بات ہے۔

ادارے کے سربراہ پروفیسرندیم قمر نے پریس کانفرنس سے خطاب میں پہلی بار مصنوعی دل لگائے جانے پراظہار تشکر کرتے ہوئے ادارے کے ڈاکٹروں، پیرا میڈیکل ونرسنگ عملے کی کاوشوں کا سراہا انھوں نے انتہائی حساس اور پیچیدہ نوعیت کے دل میں ڈیوائیس (مصنوعی دل ) لگانے کرنے والے سرجن ڈاکٹر پرویز چوہدری اور ان کی ٹیم کو مبارکباد دی اور کہاکہ پورے خطے میں اس نوعیت کے آپریشن کرنا ممکن نہیں آج کا دن قومی ادارہ امراض قلب کی ٹیم کو جاتا ہے جس نے انتہائی جانفشانی سے کام کرتے ہوئے قومی ادارے کے ساکھ کو عالمی سطح پر منوایا ، ان کا کہنا تھا کہ مریضہ کی حالت خطرے سے باہر ہے لیکن اسے 24 گھنٹے آبزرویشن میں رکھا جائے گا جبکہ مریضہ کی انٹرنل بلیڈنگ مکمل طور پر بند ہونے کے بعد اسے ہوش میں لا کر کسی سے ملنے یا بات چیت کرنے کی اجازت دی جائے گی۔

انھوں نے بتایا کہ آج ہمارے ماہرین نے مصنوعی دل لگا کر دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کے اسپتالوں اور ان کے ماہرین کو حیرت میں ڈال دیا اوراب قومی ادارہ امراض قلب اسپتال دنیا کے نقشے پرآگیا۔ انھوں نے کہا کہ یہ تکنیک پاکستان میں پہلی مرتبہ متعارف کرائی گئی ہے انھوںنے بتایا کہ آئندہ دو سے چار روز میں ایک اور مریض کو مصنوعی دل لگایا جائے گا جس کے بعد اسپتال میں باقاعدہ دل کی پیوندکاری بھی شروع کردی جائیگی۔

پروفیسر ندیم قمر نے کہاکہ قومی ادارہ امراض قلب کو دنیا کا بہترین اسپتال بنادیا ہے مزید بہتری کے لیے کام کررہے ہیں، جدید ترین اسپتال بنانے کا پلان تیار کر لیاگیا ہے،پروفیسر ندیم قمر نے بتایا کہ فروری 2015 میں جب حکومت سندھ نے ادارے کی ذمے داریاں دیں تو اس ادارے کووفاق کی جانب سے 400ملین کی گرانٹ فراہم کی جاتی تھی لیکن سابق حکومت سندھ نے مریضوںکے علاج کیلیے اسپتال کو4.36بلین روپے فراہم کرنا شروع کر دیے جس کے بعد ادارے کے سینئر فیکلٹی نے فیصلہ کیا کہ اسپتال میں دل کی بیماریوں کے ساتھ آنے والے تمام مریضوں کوبلا معاوضہ علاج کی سہولتیں فراہم کی جائیں اورقومی ادارہ برائے امراض قلب کو دنیا کا سب سے بہترین اسپتال بنانے پرگامزن ہیں۔

سینئر کارڈیک سرجنز،ڈاکٹروں ، پیرا میڈیکل عملے اورنرسنگ عملے کی انتھک کوششوںکے نتیجے میں ادارے میں دل کے مریضوں کے لیے پہلی بار پرائمری انجیوپلاسٹی متعارف کرائی گئی ،مطلب انجائناکے درد کے ساتھ آنے والے مریضوںکوبلا معاوضہ فوری انجیو پلاسٹی کرکے متاثرہ مریضوں کے دل کی شریانیں کھولنے کا عمل شروع کیاگیا تاکہ مریضوں کومستبقل میں دل کے دورے (ہارٹ اٹیک) سے بچایا جاسکے یہ طریقہ علاج دنیا کے تمام ترقی یافتہ ممالک میں جاری ہے۔

اسپتال میں دل کی بیماریوں کا تمام علاج مفت ہونے کی وجہ سے مریضوں کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ہوگیا جس کے پیش نظر دل کے مریضوںکی زندگیاں بچانے کیلیے اسپتال نے50وینٹی لیٹر بھی لگائے، قومی ادارہ برائے امراض قلب اس وقت 650 بستروں پر مشتمل ہے لیکن ہم اسپتال میں مزید ایک ہزار بستروںکا اضافہ کررہے ہیں ،اس اضافے کیلیے اسپتال کی حدود میں 7منزلہ عمارت بھی تعمیرکی جائے گی جبکہ اسپتال ہی کی حدود میں 250بستروں پر مشتمل بچوں کے دل کی سرجری اور علاج ومعالجے کیلیے پیڈیاٹرکس کارڈیک یونٹ بھی علیحدہ سے تعمیرکیا جارہا ہے جہاں دل کے عارضے میں مبتلا بچوں کے علاج کیلیے جدید ترین سہولتیں فراہم کی جائیں گی، اسپتال میں مریضوں کی سہولتوں کے پیش نظر موجودہ ایمرجنسی(شعبہ (حادثات) میں بھی مزید توسیعی کی جارہی ہے جس کے بعد امراض قلب کا شعبہ حادثات 100بستروں پر مشتمل ہوجائیگا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔