- سعودی عرب میں قرآنی آیات کی بے حرمتی کرنے والا ملعون گرفتار
- سائنس دان سونے کی ایک ایٹم موٹی تہہ ’گولڈین‘ بنانے میں کامیاب
- آسٹریلیا کے سب سے بڑے کدو میں بیٹھ کر شہری کا دریا کا سفر
- انسانی خون کے پیاسے بیکٹیریا
- ڈی آئی خان میں گاڑی پر فائرنگ، چار کسٹم اہلکار اور ایک بچی جاں بحق
- سینیٹر مشاہد حسین نے افریقا کے حوالے سے پاکستان کے پہلے تھنک ٹینک کا افتتاح کردیا
- گوگل نے اسرائیل کو ٹیکنالوجی دینے کیخلاف احتجاج کرنے والے 28 ملازمین کو نکال دیا
- آپریشن رجیم میں سعودی عرب کا کوئی کردار نہیں، عمران خان
- ملک کو حالیہ سیاسی بحران سے نکالنے کی ضرورت ہے، صدر مملکت
- سعودی سرمایہ کاری میں کوئی لاپرواہی قبول نہیں، وزیراعظم
- ایران کے صدر کا دورہ پاکستان پہلے سے طے شدہ تھا، اسحاق ڈار
- کروڑوں روپے کی اووربلنگ کی جا رہی ہے، وزیر توانائی
- کراچی؛ نامعلوم مسلح ملزمان کی فائرنگ سے 7بچوں کا باپ جاں بحق
- پاک بھارت ٹیسٹ سیریز؛ روہت شرما نے دلچسپی ظاہر کردی
- وزیرخزانہ کی امریکی حکام سے ملاقات، نجکاری سمیت دیگرامورپرتبادلہ خیال
- ٹیکس تنازعات کے سبب وفاقی حکومت کے کئی ہزار ارب روپے پھنس گئے
- دبئی میں بارشیں؛ قومی کرکٹرز بھی ائیرپورٹ پر محصور ہوکر رہ گئے
- فیض آباد دھرنا معاہدہ پہلے ہوا وزیراعظم خاقان عباسی کو بعد میں دکھایا گیا، احسن اقبال
- کوئٹہ کراچی شاہراہ پر مسافر بس کو حادثہ، دو افراد جاں بحق اور 21 زخمی
- راولپنڈی؛ نازیبا و فحش حرکات کرکے خاتون کو ہراساں کرنے والا ملزم گرفتار
سڑک پر سی وی بانٹنے والے نوجوان کو صرف دو دن میں ملازمت مل گئی
لندن: برطانیہ میں ایک نوجوان نے 100 اداروں کو ملازمت کےلیے اپنی سی وی ای میل کی لیکن کہیں سے کوئی جواب موصول نہ ہوا، اس کے بعد اس نے مصروف ریلوے اسٹیشن پر لوگوں میں اپنا سی وی تقسیم کیا جس کے صرف دو دن بعد انہیں ملازمت کی پیشکش ہوگئی۔
شمال مشرقی لندن کے علاقے ویلدمسٹو میں رہنے والے کامران حسین نے درجنوں کمپنیوں کو ای میل کے ذریعے اپنا سی وی بھیجا لیکن انہیں کسی ایک ادارے نے بھی جواب نہیں دیا۔ اس کے بعد کامران نے ایک انوکھا طریقہ اختیار کیا اور روزانہ صبح ساڑھے پانچ بجے بیدار ہوکر لیورپورل اسٹیشن جاتے۔ پہلے روز انہوں نے صبح ساڑھے سات بجے تک اپنی سی وی کی 35 کاپیاں لوگوں میں تقسیم کردیں۔
انہوں نے اپنے ساتھ ایک کاغذ پر لکھ رکھا تھا ’ایک پرجوش اکاؤنٹنٹ، بنیادی سطح کی ملازمت کا متلاشی۔‘ جس کسی نے بھی کامران سے سی وی مانگا انہوں نے اسے دیا۔ اسی روز لنچ کے بعد وہ دوبارہ اسٹیشن گئے اور ان کے پاس صرف چار کاپیاں سی وی کی بچیں اور لوگوں نے اسی دن انہیں نوکری کی پیشکش شروع کردی۔
اگلے روز انہیں انٹرویو کال آگئی اور اب وہ ایک ادارے میں ملازمت کررہے ہیں۔
21 سالہ کامران نے اسے اپنی زندگی کا ایک انوکھا تجربہ بیان کیا ہے کیونکہ وہ کمپنیوں کی جانب سے جواب نہ پاکر بہت مایوس ہوچکے تھے۔ اس کے بعد انہوں نے عوام میں جانے کا فیصلہ کیا اور وہاں ان میں دلچسپی لینے والوں میں سی وی کی کاپیاں تقسیم کیں اور ان کا یہ انوکھا طریقہ بہت کارگر ثابت ہوا۔
کئی لوگوں نے کامران سے بات بھی کی اور ان کےلیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ انہوں نے بتایا کہ وہ یونیورسٹی آف کینٹ سے فارغ التحصیل ہیں انہوں نے اکاؤنٹنٹ اور فائنانس کی ڈگری لی ہے لیکن وہ بہت مشکل سے تعلیم حاصل کرپائے ہیں۔ اس سے قبل بھی وہ 100 جگہوں پر ملازمت کےلیے ای میل کرچکے تھے لیکن کہیں سے کوئی جواب نہیں ملا تھا۔
تاہم کامران نے اعتراف کیا کہ ان کے نمبر بہت کم آئے ہیں جو تھرڈ کلاس گریجویٹ کے زمرے میں آتے ہیں لیکن وہ 16 برس کی عمر میں ایک فرم میں موسمِ گرما کی انٹرنشپ کرچکے تھے۔ کامران نے بتایا کہ لوگوں سے رابطہ کرنے کے بعد اسی رات انہیں انٹرویو کے لیے بلاوا آگیا جو ایک حیرت انگیز تجربہ ہے۔
کامران کے مطابق کسی بھی ادارے میں روزانہ قابل ترین لوگوں کے سی وی آتے ہیں اور وہاں انہیں نظرانداز کردیا جاتا اور اسی وجہ سے وہ اس بھیڑ سے ہٹ کر ملازمت کےلیے نکلے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔