روئی اور پھٹی کی قیمتیں 9 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں

بزنس رپورٹر  منگل 10 جولائی 2018
تاجروملزمالکان بھی مضطرب،آبی قلت وگرمی کے باعث کم بوائی سے پھٹی کی محدود دستیابی وزیادہ طلب بلندقیمتوں کی وجہ قرار۔ فوٹو: فائل

تاجروملزمالکان بھی مضطرب،آبی قلت وگرمی کے باعث کم بوائی سے پھٹی کی محدود دستیابی وزیادہ طلب بلندقیمتوں کی وجہ قرار۔ فوٹو: فائل

کراچی: کاٹن مارکیٹ میں کاروباری ہفتے کے پہلے دن قیمتوں میں اضافے کا تسلسل جاری رہا۔

پھٹی کی محدود دستیابی اورٹیکسٹائل ملز کی جانب سے روئی کی بڑھتی ہوئی خریداری سرگرمیوں کی وجہ سے روئی کی قیمت 8400 روپے کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی جو گزشتہ 9 سال کی بلندترین سطح ہے، مارکیٹ میں فی40 کلوگرام پھٹی کی قیمت بڑھ کر 4200 تا 4400 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔

کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چئیرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ پانی کی شدید قلت اور بے تحاشا گرمی کے باعث روئی کی بوائی کم ہونے کی وجہ سے پھٹی اور روئی کے بھاؤ میں مسلسل اضافہ کا رجحان ہے جس کے باعث پھٹی کے بیوپاری، جنرز اور ملز مالکان میں اضطراب پھیل گیا ہے، جنرز کو نقصان ہونے کی وجہ سے انہوں نے پھٹی کی خریداری جزوی طور پر روکنے کا فیصلہ کیا ہے، اس اقدام سے کاشت کاروں نے ناراضی کا اظہار کیا ہے۔

دریں اثناء پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین ڈاکٹر جیسو مل نے جنرز کو مشورہ دیا ہے کہ نقصان کرنے کے بجائے پورا خرچ لے کر جننگ کی جائے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔