آج ہم قائد کے پاکستان نہیں ’’مسائلستان‘‘میں زندگی بسر کر رہے ہیں، لیلیٰ

قیصر افتخار  منگل 10 جولائی 2018
فلم انڈسٹری کوسازش کے تحت تباہ کیا گیا،کسی نے کچھ نہیں کیا، خاموش رہنے کا نہیں بلکہ آواز بلند کرنے کا وقت آچکا ہے، اداکارہ۔ فوٹو: فائل

فلم انڈسٹری کوسازش کے تحت تباہ کیا گیا،کسی نے کچھ نہیں کیا، خاموش رہنے کا نہیں بلکہ آواز بلند کرنے کا وقت آچکا ہے، اداکارہ۔ فوٹو: فائل

لاہور: معروف اداکارہ لیلیٰ نے کہا ہے کہ قائداعظم نے جس پاکستان کی بنیاد رکھی تھی آج ہم قائد کے پاکستان میں نہیں بلکہ ’’مسائلستان‘‘ میں زندگی بسر کررہے ہیں۔

’’ایکسپریس‘‘سے گفتگوکرتے ہوئے لیلیٰ نے کہا کہ غریب لوگ مختلف امراض میں مبتلا ہوکرمر رہے ہیں مگرحکمران سب اچھا ہے کا راگ آلاپ لگا رہے ہیں۔ پاکستان کی موجودہ صورتحال انتہائی تشویشناک ہوچکی ہے۔ ملک پربیرونی قرضے اس قدر بڑھ چکے ہیں کہ ہر پاکستانی اس کامقروض ہوچکا ہے لیکن ہمارے سیاستدانوں کے بینک بیلنس،جائیدادوں میں مسلسل اضافہ ہوتا چلاجا رہا ہے۔

لیلیٰ نے کہا کہ پاکستان فلم انڈسٹری تباہی کے دہانے پرکھڑی ہے مگرہمارے حکمرانوںکے پاس اس کی بحالی کیلیے کوئی وقت ہی نہیں رہا۔اس شعبے سے وابستہ ہزاروں،لاکھوں لوگ  بے روزگارہوچکے ہیں اوربہت سے پریشانی کی وجہ سے مخلتف امراض میں مبتلا ہورہے ہیں مگرکوئی اس طرح نہیں دیکھتا۔ لوگوں کو انٹرٹین کرنے والے لوگ خود تماشا بنے ہوئے ہیں۔ لوگ ان کی طرف دیکھ کر آوازیں کستے ہیں، جو اب برداشت نہیں ہوتا۔

اداکارہ نے کہا کہ بجلی اورگیس کی لوڈ شیڈنگ نے ہماری انڈسٹری تباہ کردی ہے۔ وہاں پرایک طرف تو پروڈکشن بند ہوچکی ہے اوردوسری جانب ملازمین کی بڑی تعداد کوکام نہ ہونے کی وجہ سے نوکریوں سے فارغ کردیا گیا ہے۔

لیلیٰ کا کہنا تھا کہ لوگ بے روزگاری کی وجہ سے احتجاج کررہے ہیں،دھرنا دے رہے ہیں، مگرہمارے حکمرانوں کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اسی طرح پاکستان فلم انڈسٹری کوبھی سوچی سمجھی سازش کے تحت تباہ کیا گیا اورکسی نے اس کیلیے کچھ نہیں کیا۔ مگراب خاموش رہنے کا نہیں بلکہ آواز بلند کرنے کا وقت آچکا ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔