کراچی کا پانی شہر میں پہنچنے سے پہلے ہی چوری

اسٹاف رپورٹر  منگل 10 جولائی 2018
بعض مقامات پر واٹر بورڈ کے میٹھے پانی کے غیر قانونی کنکشن سے فصلیں تک سیراب کی جا رہی ہیں۔ فوٹو: فائل

بعض مقامات پر واٹر بورڈ کے میٹھے پانی کے غیر قانونی کنکشن سے فصلیں تک سیراب کی جا رہی ہیں۔ فوٹو: فائل

کراچی: کراچی کے شہریوں کا پانی واٹر بورڈ کی بلک لائنوں سے غیر قانونی طور پر قائم گوٹھوں اور فیکٹریوں کو سپلائی کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

باوثوق ذرائع کے مطابق کراچی کے شہریوں کا کروڑوں گیلن پانی شہر میں پہنچنے سے پہلے ہی گوٹھوںاور فیکٹریوں کی نذر ہونے لگا ہے، ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ سندھ کی سابق حکمراں جماعت کے بعض رہنماؤں اور ادارے کی افسر شاہی مشترکہ کوششوں سے واٹر بورڈ کی بلک لائنوں سے بڑے بڑے کنکشن لئے گئے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ صرف اسٹیل ٹاؤن سے منزل پمپ تک ڈیڑھ درجن سے زائد6انچ کے بڑے کنکشن لیکر شہریوں کے پانی کو ٹھکانے لگایا گیا،ذرائع کا کہنا ہے کہ بعض گوٹھوں میں سیاسی فائدے حاصل کرنے کیلیے شہریوں کے پانی پر ڈاکہ ڈالا گیا تو دوسری طرف مبینہ بھاری نذرنوں کے عوض فیکٹریوں،بلڈرز،باڑہ مالکان کو پانی کے غیر قانونی کنکشن دیے گئے۔

واٹر بورڈ کے ریکارڈ میں ان کنکشن کا کوئی ریکارڈ تک نہیں ہے جس کے باعث مال مفت دل بے رحم کے مصداق شہریوں کے پانی کی کھلے عام بندر بانٹ کی جارہی ہے جبکہ شہری پانی کی عدم فراہمی کے باعث احتجاج پر مجبور ہیں۔

ذرائع نے مذید انکشاف کیا ہے کہ بعض مقامات پر واٹر بورڈ کے میٹھے پانی سے غیر قانونی کنکشن سے فصلیں تک سیراب کی جارہی ہیں،ادارے کے مصدقہ ذرائع کا کہنا ہے کہ واٹر بورڈ کے شعبہ واٹر ٹرنک مین کے افسران ان غیر قانونی کنکشن اور کروڑوں گیلن پانی کی چوری پر کارروائی کرنے کے بجائے اس کی سرپرستی کر رہے ہیں۔

سینئر افسران کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے فوری اور سخت نوٹس نہ لیا گیا تو کراچی کے شہری اسی طرح پانی کی بوند بوند کو ترستے رہیں گے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔