’’سنجو‘‘ کی شاندار کامیابی

قیصر افتخار  منگل 10 جولائی 2018
کیا اداکاروں کی نجی زندگی پر مزید فلموں کا راستہ کھلے گا؟ فوٹو: فائل

کیا اداکاروں کی نجی زندگی پر مزید فلموں کا راستہ کھلے گا؟ فوٹو: فائل

ان دنوں سینما گھروں میں ایک ہی فلم نے دھوم مچا رکھی ہے۔ ہاؤس فل ہونے کی وجہ سے اکثرسینما گھروں میں ٹکٹ کی دستیابی بھی مشکل دکھائی دیتی ہے۔

اس شاہکارفلم کا نام ’سنجو‘ہے جو بالی وڈ کے معروف اداکارسنجے دت کی زندگی پربنائی گئی ہے۔ کہنے کوتویہ آٹوبائیوگرافی ہے لیکن ڈائریکٹرراج کمارہیرانی جوکسی تعارف کے محتاج نہیں ہیں، نے اس فلم کوکچھ اس انداز سے کمرشل رنگ دیا ہے کہ یہ سب کی توجہ کا مرکزبنی ہوئی ہے۔ سوشل میڈیا پراس کی کامیابی کے چرچے عام ہیں۔ اس کے علاوہ الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پربھی فلم کوکامیاب قراردیا جا چکا ہے۔

حالانکہ اس فلم کے ساتھ بالی وڈ سٹار سلمان خان کی ’’ریس 3‘‘بھی نمائش کے لئے موجود ہے لیکن ’سنجو‘ نے اس کے بزنس کو بے حد نقصان پہنچایا ہے۔ فلم میں جہاں سنجے دت کی نجی زندگی کی جھلک دکھائی گئی ہے ، وہیں ان کے فنی کیریئرکے اتارچڑھاؤ کو بھی بڑی خوبصورتی سے پیش کیا گیا ہے۔ ایک طرف ان کے ڈرگز کے استعمال کے مناظردکھائے گئے ہیں تودوسری جانب غیرقانونی اسلحہ کیس میں جیل میں گزرے دنوں کوبھی پکچرائز کیا گیا ہے۔

یہی نہیں سنجے دت کے فلمی ہیروئنوں سے افیئرز کے ساتھ ساتھ اپنے والد سنیل دت اوروالدہ نرگس کے علاوہ بہنوں سے رشتے کوبھی بڑی مہارت کے ساتھ متعارف کروایا گیا ہے۔ فلم میں ویسے توبہت سی چیزوں کوچھپایا بھی گیا ہے لیکن ایک چیز جوسب سے اہم ہے کہ ان کی دوستی کے انداز کوبہت ایمانداری سے پیش کیا گیا ہے۔ فلم میں مرکزی کردار رنبیرکپور نے نبھایا ہے لیکن فلم کی کامیابی کی مبارکباد کے پیغامات سنجے دت کوموصول ہورہے ہیں۔

ان کی زندگی کے نشیب وفراز جاننے کے بعد ان کے چاہنے والوں کی تعداد میں حیرت انگیز اضافہ ہوا ہے اوراس پربات کرتے ہوئے سنجے دت کی آنکھیں نم بھی دکھائی دیتی ہیں۔ ایک انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ میں حیران ہوں کہ لوگ مجھ سے کتنا پیارکرتے ہیں۔ یہ ان کا پیار ہی ہے کہ کوئی مجھے ’’بابا ‘‘پکارتا ہے توکوئی ’’کھل نائیک‘‘ کوئی مجھے ’’منا بھائی ‘‘ کہتا ہے توکوئی مجھے ’’روکی‘‘۔

لوگوں کی جانب سے اتنا پیارملنے پرمیری آنکھیں خود بخود نم ہوجاتی ہیں کیونکہ میں نے اپنی زندگی کا اکثروبیشترحصہ ایسی سرگرمیوں میں گزارا کہ جس پرمجھ سے لوگوںکو نفرت کرنی چاہئے تھی لیکن انہوں نے جوپیار اور عزت مجھے دی ہے، اس پران کا شکریہ ادا کرنے کیلئے میرے پاس الفاظ نہیں ہیں۔ میں خود کوبہت خوش قسمت سمجھتا ہوں۔ یہ توہوئی بات فلم ’’سنجو‘‘ کی اورسنجے دت کی۔

اب ہم زرا بالی وڈ اورلالی وڈ پرنظرڈالیں توہمیں ایسے بہت سے سپرسٹارز ملتے ہیں، جن کی نجی اورفنی زندگی ایسے بہت سے واقعات سے بھری پڑی ہے کہ اگران پرفلمیں بننے لگیں تووہ بھی لوگوںکو حیران کرسکتی ہیں۔ ویسے تواداکارہ ودیا بالن کی فلم ’’ڈرٹی پکچرز‘‘ بھی ایک بھارتی اداکارہ کی زندگی پربنی فلم تھی۔ اس فلم نے بھی خوب شہرت حاصل کی تھی اوراس فلم کی وجہ سے ودیا بالن کوبھی بہت شہرت ملی تھی۔

پاکستانی فنکاروں میں اداکارہ میرا، ریما، سلطان راہی، شان، معمر رانا ، افضل خان ریمبو، نرگس، ملکہ ترنم نورجہاں، شہنشاہ غزل مہدی حسن، ریشماں، قندیل بلوچ او رننھا سمیت بہت سے فنکار ایسے ہیں جن کی زندگی اور فنی کیریئر میں ’’جدوجہد‘‘ کی کہانی اس قدر دلچسپ ہے کہ اگر ان پرفلمیں بنائی جائیں تو لوگوں کو ان فنکاروں کی شخصیت کوجاننے کا بہتر موقع مل سکتا ہے۔ اسی طرح بالی وڈ کی بات کریں تو سلمان خان، شاہ رخ خان، رجنی کانت، گووندا، سشمیتا سین، راکھی ساونت، سنی لیون، کنگنا رناوت ، امیتابھ بچن، شترو گھن سنہا، نواز الدین صدیقی، جیکی شیروف اورعدنان سمیع خان سمیت دیگر فنکار ایسے ہیں کہ ان کی زندگی سے جڑے واقعات کسی بھی فلم میں شامل کرلئے جائیں یا ان کی زندگی پرفلمیںبنیں تو اس کا زبردست رسپانس سامنے آسکتا ہے۔

سنجے دت کی زندگی پربنی فلم ’’سنجو‘‘ کوملنے والے رسپانس کے بعد بالی وڈ کے بہت سے فلمساز ادارے اس بات پرسنجیدگی سے غورکرنے لگے ہیں کہ انہیں بالی وڈ کے ایسے فنکاروں کی زندگی پرضرورفلمیں بنانی چاہئیں، جن کا کیریئر متنازعہ یا ایسا رہا ہے کہ جس کے بارے میں لوگ دلچسپی رکھتے ہوں۔ اس سلسلہ میں باقاعدہ وہاں فہرستیں تیار کی جارہی ہیں، جس کے بعد ایک ایسی ٹیم تشکیل دی جائے گی جومنتخب فنکاروں کی زندگی پرتحقیقات کے بعد کہانیاں تحریرکریں گی لیکن فی الوقت یہ کہنا ممکن نہیں ہے کہ جن فنکاروں کے بارے میں معلومات اکھٹی کی جائیں گی، کیا وہ اپنی زندگی کواس طرح سینما سکرین پر لانے کیلئے راضی ہوں گے ؟

اس صورتحال پرشوبزکے سنجیدہ حلقوں کا کہنا ہے کہ بلاشبہ سنجے دت بالی وڈ کے مقبول فنکاروں میں سے ایک ہیں۔ ان کی زندگی سے جڑی کچھ باتیں تو میڈیا کے ذریعے عوام تک پہنچیں اورہم جانتے تھے لیکن فلم میں جس طرح سے ان کی زندگی کوپیش کیا گیا ہے، اس کے بارے میں جان کرواقعی ہی لوگوں میں ان کیلئے پیار بڑھا ہے۔ اگر اسی طرح مختلف موضوعات پربننے والی فلموں کے ساتھ ساتھ معروف فنکاروں کی زندگی پربھی فلمیں بنائی جائیں توہمیں یقین ہے کہ یہ تجربات بہت کامیاب رہیں گے، لیکن اس کے لئے ضروری ہے کہ حقائق کوچھپایا نہیں بلکہ سامنے لایا جائے۔

جس طرح سنجے دت کواعتماد میں لے کر ان کی زندگی پرفلم بنائی گئی اورہدایتکارراج کمار ہیرانی نے اس فلم کوکمرشل انداز میں پیش کیا ، اگراسی طرح بالی وڈ کے دیگرسپرسٹارز کی فلمیں بھی بنائی جائیں تویقینا دنیا بھرمیں ان کے چاہنے والے اس فلم کو ضرور دیکھیں گے۔ کہنے کوتوسنجے دت ان دنوں فلموں میں اتنے مصروف نہیں ہیں لیکن جس طرح سے ان کی زندگی کوپیش کیا گیا ہے، اس کے بعد ہمیں امید ہے کہ بالی وڈ میں سنجے دت کی ایک نئی انٹری ہوگی اورآنے والے سالوں میں وہ بھرپورکام کرتے دکھائی دیں گے کیونکہ ان کے ہیئرسٹائل، ڈریسنگ اور ٹیٹو ہمیشہ ہی نوجوانوںکومتاثر کرتے ہیں۔

اس کے علاوہ اگرہم بالی وڈ کے دیگر سٹارز پر نظر ڈالیں توسلمان خان، رجنی کانت، شاہ رخ، نواز الدین صدیقی، گووندا، جیکی شیروف اوردیگرنے جس محنت اور لگن کے ساتھ ایک مقام حاصل کیا ہے، اگر اس کوبڑے پردے پرفلمی شکل میں پیش کیا جائے تو اس پر بھی شائقین کا اچھا رسپانس سامنے آئے گا۔ ویسے بھی اس وقت بالی وڈ میں یہ سلسلہ عروج پرہے۔ گزشتہ برسوں کے دوران بھارتی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان دھونی کی زندگی پرفلم بنائی گئی، جس میں ان کے کرکٹ کیرئیراورنجی زندگی کوپیش کیا گیا تھا۔

اس فلم کوملا جلا رسپانس ملا تھا لیکن ایک خاص طبقے نے فلم کوبے حدسراہا تھا اورامید کی جارہی تھی کہ بہت جلد سچن ٹنڈولکرکی زندگی پربھی فیچرفلم سامنے آئے گی لیکن کی زندگی پرڈاکومنٹری فلم سامنے آئی۔ اس کے علاوہ اگر ہم بات کریں پاکستان فلم انڈسٹری کی تو پنجابی فلموں کے ’سلطان‘ مرحوم سلطان راہی نے جس طرح سے پاکستانی اورخصوصاً پنجابی فلموں کو عروج پرپہنچایا ، اس کی کوئی دوسری مثال نہیں ملتی۔ اپنے طویل فنی سفرکے دوران وہ ہمیشہ ظلم کے ساتھ لڑتے رہے لیکن انہیں جب قتل کیا گیا توان کے قاتلوںکا سراغ اتنے برس گزرنے کے بعد نہیں لگ سکا۔

اسی طرح شیخوپورہ سے تعلق رکھنے والی فلمسٹارمیرا کی کہانی بھی بہت دلچسپ ہے۔ بطورماڈل اورفلمی اداکارہ انہوں نے بہت کام کیا لیکن ان کی زندگی میں آنے والے سکینڈلز، شادیوں اورمعاشقوں کی ایک لمبی فہرست بھی سامنے آئی جوانہیں دوسری اداکاراؤں سے الگ کرتی ہے۔ اگرمیرا کی زندگی پرفلم بنائی جائے تویہ پراجیکٹ صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ دنیا بھرمیں اردو اور ہندی فلمیں دیکھنے والوں کی توجہ حاصل کرسکتا ہے۔

اسی طرح شان، معمررانا، جان ریمبو، مہدی حسن، ریشماں اور ملکہ ترنم نورجہاں جیسے فنکاروں کی زندگی اورفنی سفر بہت دلچسپ ہے۔ ان کامیاب فنکاروں نے بڑی محنت کے ساتھ کامیابی حاصل کی لیکن اس کامیابی کے پیچھے جوجدوجہد انہیں کرنا پڑی، وہ شائقین کیلئے مشعل راہ بھی بن سکتی ہے۔ اس لئے ہم سمجھتے ہیں کہ فنکاروں کی زندگی پرفلمیں بنانے کا رجحان بھارت میں توشروع ہوچکا ہے، لیکن اب پاکستان میں بھی اس طرز کی فلمیں ضروربنانی چاہئیں کیونکہ ایک فنکار کو بڑی سکرین یا ٹی وی پرکام پانے کیلئے جس طرح کی مشکلات کاسامنا کرنا پڑتا ہے، اس کو لفظوں میں بیان نہیں کیا جاسکتا۔

ہم سمجھتے ہیں کہ شائقین کوانٹرٹین کرنے کیلئے جہاں مختلف معاشرے کی کہانیوںکو موضوع بنایا جاتا ہے، وہیں فنکاروں کی زندگیوں پرفلمیں بنانے کے ساتھ ساتھ ایک ایسا مثبت پیغام بھی نوجوانوں تک پہنچایا جاسکتا ہے، جس سے وہ اپنی زندگی کوبہترانداز سے گزارنے پرعمل کر سکتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔