انسان کو ’سپر ہیومن‘ بنانے والے مصنوعی ڈھانچے کی تیاری

ویب ڈیسک  منگل 10 جولائی 2018
مصنوعی بیرونی ڈھانچہ پہن کر حرکات و سکنات کرنے سے جسم کے جوڑوں اور عضلات پر کوئی زور نہیں پڑے گا (فوٹو : انٹرنیٹ)

مصنوعی بیرونی ڈھانچہ پہن کر حرکات و سکنات کرنے سے جسم کے جوڑوں اور عضلات پر کوئی زور نہیں پڑے گا (فوٹو : انٹرنیٹ)

میسا چیوسیٹس: سائنس دان انسانی جسم کی مناسبت سے مصنوعی اور مشینی بیرونی ڈھانچے کی تیاری میں مصروف ہیں جسے پہن کر تمام دن دوڑنے کے باوجود نہ تو تھکاوٹ کا احساس ہوگا اور نہ ہی جسم کے عضلات اور ہڈیوں پر کوئی بوجھ محسوس ہوگا۔

میا چیوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کی بائیو میکاٹرونکس لیبارٹری میں تحقیق کار انسان کے ایسے بیرونی ڈھانچہ (Exoskeleton) کی تیاری میں مشغول ہیں جس سے انسانوں کو ’سپرہیومن‘ جیسی طاقت حاصل ہوجائے گی اور اسے مسلسل دوڑنے اور انتھک کام کرنے کے باوجود تھکن کا احساس تک نہیں ہوگا۔

ماہرین کے مطابق ایک بیرونی ڈھانچہ نما آلہ ہے جس میں ہاتھ اور پاؤں شامل ہیں اور ایک لباس کی طرح پہنا جاسکتا ہے اور الیکٹرانک موٹرز کی مدد سے تیار کردہ یہ فریم (لباس) ہاتھوں اور بازوؤں‌ کی حرکت کو بے پناہ طاقت اور پائیداری فراہم کرتا ہے جس کی مدد سے بغیر تھکن کے مسلسل اور تیزی کے ساتھ دوڑا جاسکے گا۔

EXOSKELETON

اس ٹیکنالوجی کی مدد سے کسی بھی وجہ سے انسانی جسم کے ناکارہ ہوجانے والے اعضا کی کمی کو پورا کیا جاسکتا ہے بالخصوص فالج یا کسی حادثے میں حرکت کرنے سے محروم ہوجانے والے مریض اب اپنے پاؤں پر کھڑے اور ہاتھوں سے معمولات زندگی کی انجام دہی کے لیے کارگر ثابت ہوسکیں گے۔

اس ٹیکنالوجی کی تیاری کا خیال پی ایچ ڈی کے طالب علم ٹیلر کلٹس کی وجہ سے آیا جو جوڑوں کی سوزش کے مرض میں مبتلا ہونے کی وجہ سے اپنی صلاحیتیں کھونے لگے تھے۔ اس ٹیکنالوجی نے ان کی کھوئی صلاحیتوں کو بحال کرنے میں کافی مدد کی ہے جس کے بعد اس ٹیکنالوجی میں مزید پیش رفت کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔