کمرشیل فلمیں نہیں بناسکتا

م ۔ ع  پير 6 مئ 2013
 ناگیش ککونور کے کریڈٹ پر ’’ حیدرآباد بلوز‘‘، ’’ راک فورڈ‘‘، ’’تین دیواریں‘‘، ’’اقبال‘‘ اور ’’ ڈور‘‘ جیسی فلمیں ہیں۔ فوٹو : فائل

ناگیش ککونور کے کریڈٹ پر ’’ حیدرآباد بلوز‘‘، ’’ راک فورڈ‘‘، ’’تین دیواریں‘‘، ’’اقبال‘‘ اور ’’ ڈور‘‘ جیسی فلمیں ہیں۔ فوٹو : فائل

ناگیش کُکونور غیرروایتی اور حقیقی زندگی سے جُڑے موضوعات پر فلمیں بنانے کے حوالے سے شہرت رکھتے ہیں۔

ان کے کریڈٹ پر ’’ حیدرآباد بلوز‘‘، ’’ راک فورڈ‘‘، ’’تین دیواریں‘‘، ’’اقبال‘‘ اور ’’ ڈور‘‘ جیسی فلمیں ہیں۔ دلوں کو چُھو لینے والی کہانیوں پر بنائی گئی یہ فلمیں بہت پسند کی گئی تھیں۔ ناگیش کا کہنا ہے کہ فلم سازی ایک طویل سفر ہے، اور یہ مسافت فلم ساز کو تنہا طے کرنی پڑتی ہے۔ وہ کہتا ہے کہ جب بھی فلم ساز کوئی فلم بنانے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ ایک ایسی جنگ میں کود پڑتا ہے جو اسے تن تنہا لڑنی پڑتی ہے۔

فلمی دنیا میں ناگیش کی شہرت ایک ایسے فلم ساز کے طور پر ہے جو ہمارے اردگرد بکھرے موضوعات کو کاملیت کے ساتھ پردۂ سیمیں پر پیش کرنے میں مہارت رکھتا ہے۔ تاہم فلم بینوں کی ایک بڑی تعداد اس امر سے ناواقف ہوگی کہ وہ دراصل ایک کیمیکل انجنیئر ہے۔ حیدرآباد دکن میں جنم لینے والے ناگیش نے اسی شہر میں قائم عثمانیہ یونی ورسٹی سے کیمیکل انجنیئرنگ میں گریجویشن کی ڈگری لی، بعدازاں اس نے امریکا کے جارجیا انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی سے اسی مضمون میں ماسٹرز مکمل کیا۔

امریکا میں نوکری کرتے ہوئے ناگیش کو فلم سازی سے دل چسپی ہوئی اور اس نے اٹلانٹا کے ویئرہاؤس ایکٹرز تھیئٹر سے اداکاری اور ہدایت کاری کی تربیت لی۔ ناگیش نے نوکری سے کمایا گیا سرمایہ ’’ حیدرآباد بلوز‘‘ کی تیاری میں لگادیا۔ سترہ دن میں سترہ لاکھ روپے کی لاگت سے تیار ہونے والی اس فلم کا اسکرپٹ بھی ناگیش ہی نے لکھا تھا۔ یہ فلم بھارت میں اور بھارت سے باہر بہت مقبول ہوئی اور یوں ایک کیمیکل انجنیئر کے کیریئر نے نیا رُخ اختیار کرلیا۔

ناگیش نے بولی وڈ میں ایک بہترین ہدایت کار کے طور پر اپنی ساکھ بنالی ہے لیکن اس نے اب تک آرٹ ٹائپ فلمیں ہی بنائی ہیں، روایتی مسالا فلمیں ابھی تک اس کی پہنچ سے دور ہیں۔ تاہم ناگیش کا کہنا ہے کہ وہ کمرشیل فلمیں دیگر فلم سازوں جیسی مہارت سے نہیں بنا پائے گا۔ وہ کہتا ہے،’’میں ہر طرح کی فلمیں بنانا چاہتا ہوں مگر مجھے لگتا ہے کہ میں کمرشیل فلموں کے ساتھ انصاف نہیں کرپاؤں گا۔ سبب یہ ہے کہ میری ہر فلم میں میرے جذبات شامل ہوتے ہیں، اور روایتی فلم سازی میں میرے لیے اپنے جذبات و احساسات شامل کرنا بہت مشکل ہوگا۔ ‘‘

ایسا نہیں ہے کہ مسالا فلموں سے احتراز کرنے والے ناگیش نے اپنی فلموں میں مقبول اداکاروں کو شامل نہیں کیا۔ وہ جان ابراہام، جوہی چاؤلہ اور اکشے کمار جیسے اداکاروں کے ساتھ کام کرچکا ہے۔ جان ابراہام نے اس کی فلم ’’ آشائیں‘‘ میں لیڈ رول کیا تھا۔ ’’8×10 تصویر‘‘ کا ہیرو اکشے کمار تھا۔

کیا کمرشیل سنیما کے کام یاب اداکاروں کو لے کر آرٹ فلم بنانے سے اس فلم کی کام یابی کے امکانات بڑھ جاتے ہیں؟ اس سوال کے جواب میں ڈائریکٹر نے کہا،’’ایسا ہوسکتا ہے، مگر کمرشیل فلموں کے مقبول اداکار کو آرٹ فلم میں اداکاری پر راضی کرنا آسان نہیں ہوتا۔ اور اگر آپ یہ مرحلہ سَر کرلیں تو پھر یہ امید بھی رکھنی چاہیے کہ فلم بیں اداکار کو اُس رول میں پسند کریں۔ اس کے علاوہ اسکرپٹ کا مضبوط اور معیاری ہونا بھی بے حد ضروری ہے جس میں فلم بینوں کی دل چسپی آخر تک برقرار رہے۔‘‘

گذشتہ دنوں ناگیش نے پانی کی بچت کے حوالے سے چلائی جانے والی مہم میں حصہ لیا۔ ناگیش کا کہنا ہے کہ اگرچہ اسے کبھی پانی کی قلت کا سامنا نہیں کرنا پڑا مگر اسے اس اہم مسئلے کا پوری طرح احساس ہے۔ ناگیش کی اگلی فلم ’’ یہ حوصلہ‘‘ اسی ایشو سے متعلق ہے۔ اس کے علاوہ ناگیش بچوں سے جسم فروشی کروانے جیسے مکروہ دھندے کو بھی پردۂ سیمیں پر پیش کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ وہ خود بھی اس فلم میں ایک دلال کا کردار ادا کرتا ہوا نظر آئے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔