خلائی شٹل جتنے بڑے اور وزنی ڈائنوسار کا ڈھانچہ دریافت

ویب ڈیسک  جمعرات 12 جولائی 2018
سائنس دانوں نے ڈائنوسار کی اس نئی قسم کو ’انجینشیا پرائما‘ کا نام دیا ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

سائنس دانوں نے ڈائنوسار کی اس نئی قسم کو ’انجینشیا پرائما‘ کا نام دیا ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

ارجنٹینا: ارجنٹینا میں ڈائنوسار کا خلائی شٹل جتنا بڑا اور اب تک کا سب سے عظیم الجثہ ڈھانچہ دریافت ہوا ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق ارجنٹینا میں ڈائنوسار کی ایک نئی قسم دریافت ہوئی ہے جسے عظیم الجثہ ہونے کے باعث ’انجینشیا پرائما‘ (Ingentia prima) کا نام دیا گیا ہے۔ اس لاطینی لفظ کا مطلب ’اولین دیوقامت جانور‘ ہے۔ تین کروڑ سال قدیم اس جانور کا وزن 10 ٹن کے لگ بھگ رہا ہوگا جو گروہ کی شکل میں رہنا پسند کرتے تھے اور سبزی خور تھے۔

Dinosour

ماہرِینِ رکازیات کا کہنا ہے کہ انہیں کُل چار ڈائنوسارز کے ڈھانچے ملے ہیں جو اب تک دریافت ہونے والے ڈائنو سارز کی ایک نئی قسم ہے اس لیے اسے نیا نام بھی دیا گیا ہے۔ یہ نام اس کی جسامت سے نسبت رکھتا ہے۔ ڈائنوسار کی یہ نئی قسم دراصل ایک گروہ ’ساروپوڈو مورفس‘ یعنی چھپکلی کے پیروں والے ڈائنوسار کی قسم والے گروہ سے تعلق رکھتی ہے۔ بعد ازاں یہ ارتقائی مراحل طے کرتے ہوئے چار پیروں والے جانور میں تبدیل ہوئے۔

Dinasour 2

10 میٹر لمبی گردن اور چھوٹی دم والے یہ ڈائنوسار زمین پر چلنے والے جانوروں میں سب سے بڑے اور وزنی جانور تھے۔ ان کی سب سے اہم خاصیت ہڈیوں میں افزائش کے ہالوں اور پرندوں جیسے پھپھڑوں کی مدد سے تیزی سے نشوونما حاصل کرنا تھی۔ پرندوں جیسے پھپھڑے دیوقامت مخلوق کے درجہ حرارت کو کنٹرول میں خصوصی اہمیت رکھتے جس کی وجہ سے ان کی جسامت ایک خلائی شٹل کے برابر ہوجایا کرتی ہوگی۔

dinasour

تاہم سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ عین ممکن ہے ان سے بھی دیوقامت اور عجیب الخلقت ڈائنوسار کرہ ارض پر موجود رہے ہوں جو ابھی دریافت ہونا باقی ہیں لیکن اب تک ہونے والی دریافتوں میں ارجنٹینا سے دریافت ہونے والا یہ ڈھانچہ سب سے بڑا اور وزنی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔