- ڈی آئی خان میں گاڑی پر فائرنگ، چار کسٹم اہلکار اور ایک بچی جاں بحق
- سینیٹر مشاہد حسین نے افریقا کے حوالے سے پاکستان کے پہلے تھنک ٹینک کا افتتاح کردیا
- گوگل نے اسرائیل کو ٹیکنالوجی دینے کیخلاف احتجاج کرنے والے 28 ملازمین کو نکال دیا
- آپریشن رجیم میں سعودی عرب کا کوئی کردار نہیں، عمران خان
- ملک کو حالیہ سیاسی بحران سے نکالنے کی ضرورت ہے، صدر مملکت
- سعودی سرمایہ کاری میں کوئی لاپرواہی قبول نہیں، وزیراعظم
- ایران کے صدر کا دورہ پاکستان پہلے سے طے شدہ تھا، اسحاق ڈار
- کروڑوں روپے کی اووربلنگ کی جا رہی ہے، وزیر توانائی
- کراچی؛ نامعلوم مسلح ملزمان کی فائرنگ سے 7بچوں کا باپ جاں بحق
- پاک بھارت ٹیسٹ سیریز؛ روہت شرما نے دلچسپی ظاہر کردی
- وزیرخزانہ کی امریکی حکام سے ملاقات، نجکاری سمیت دیگرامورپرتبادلہ خیال
- ٹیکس تنازعات کے سبب وفاقی حکومت کے کئی ہزار ارب روپے پھنس گئے
- دبئی میں بارشیں؛ قومی کرکٹرز بھی ائیرپورٹ پر محصور ہوکر رہ گئے
- فیض آباد دھرنا معاہدہ پہلے ہوا وزیراعظم خاقان عباسی کو بعد میں دکھایا گیا، احسن اقبال
- کوئٹہ کراچی شاہراہ پر مسافر بس کو حادثہ، دو افراد جاں بحق اور 21 زخمی
- راولپنڈی؛ نازیبا و فحش حرکات کرکے خاتون کو ہراساں کرنے والا ملزم گرفتار
- حج فلائٹ آپریشن کا آغاز 9 مئی سے ہوگا
- کیویز کیخلاف سیریز سے قبل اعظم خان کو انجری نے گھیر لیا
- بجلی صارفین پرمزید بوجھ ڈالنے کی تیاری،قیمت میں 2 روپے94 پیسے اضافے کی درخواست
- اسرائیل کی رفح پر بمباری میں 5 بچوں سمیت11 افراد شہید؛ متعدد زخمی
انسانی تاریخ کا پہلا رنگین ایکسرے حاصل کرلیا گیا
نیوزی لینڈ کے سائنس دان نے نئی ٹیکنالوجی کے ذریعے انسانی تاریخ میں پہلی بار رنگین ایکسرے حاصل کیے ہیں۔
ایٹمی تحقیق کے سب سے بڑے ادارے سرن (سینٹر فار یورپین نیوکلیئر ریسرچ) میں تصویری ٹیکنالوجی میں تعاون کرنے والی طبیعاتی لیب نے انکشاف کیا ہے کہ نیوزی لینڈ کے سائنسدان نے انسانی تاریخ میں پہلی بار تھری ڈی ، رنگین ایکسرے بنائے ہیں تاہم اس کے لیے دستیاب جدید ترین مائیکروچپ سرن نے فراہم کی ہے۔
سائنس دان نے رنگین ایکسرے کے لیے ایسی ٹیکنالوجی کا استعمال کیا ہے جو طبی تشخیص کے میدان میں بہتری کا وعدہ کرتی ہے جب کہ اس نئی ٹیکنالوجی کو نیوزی لینڈ کی کمپنی ’مارس بائیو امیجنگ‘ نے کمرشلائز کیا ہے جس میں انگلینڈ کی کینٹربری یونیورسٹی اور نیوزی لینڈ کی یونیورسٹی آف اوٹاگو نے معاونت فراہم کی ہے۔
سرن کی اس ٹیکنالوجی کو ’ڈبڈ میڈی پکس‘ نام دیا گیا ہے جو بالکل کیمرے کی طرح کام کرتی ہے ۔ ہوتا یوں ہے کہ جسم میں گوشت اور ہڈیوں کی مختلف موٹائی اور جسامت کی وجہ سے ایکسرے کہیں ہلکا اور کہیں گہرا دکھائی دیتا ہے۔ ٹیکنالوجی کے تحت حاصل شدہ تصویر (ایکس رے) کا ڈیٹا سات رنگوں کے طیفی (اسپیکٹرل) ڈیٹا میں بدلا جاتا ہے۔
بعد ازاں ایک الگورتھم (سافٹ ویئر) اس ڈیٹا کی بنا پر رنگین تھری ڈی تصویر میں عضو یا ہڈی کا ایکسرے ظاہر کرتا ہے۔ تصویر پر یوں گمان ہوتا ہے کہ جیسے جسم کے اندر کا احوال کسی فنکار نے مجسمے کی صورت میں تیار کیا ہے۔
اگرچہ اس آلے میں روایتی سیاہ اور سفید ایکسرے ہی استعمال ہوتا ہے لیکن اسے رنگین بنانے کے لیے ذرات (پارٹیکلز) شناخت کرنے کی وہ ٹیکنالوجی استعمال کی گئی ہے جو دنیا کی سب سے بڑی ایٹم شکن مشین سرن میں استعمال ہوئی ہے۔ سرن ہی میں گزشتہ سال ہگز ذرہ دریافت ہوا تھا۔
رنگین ایکسرے کی نئی ٹیکنالوجی پہلے کے مقابلے میں بہتر اور صاف تصویر میہا کرسکتی ہے جس سے ڈاکٹر کو امراض کی تشخیص کرنے میں آسانی ہوگی اور وہ اس کی مدد سے بیماری کی بالکل درست تشخیص کرپائیں گے۔
کینٹربری یونیورسٹی کے ڈیولپر فل بٹلر کا ماننا ہے کہ اس مشین کا نیا تصویری آلہ ’ چھوٹے پکسلز اور درست ریزولیشن کی مدد سے وہ تصاویر بھی لے سکتا ہے جو دنیا کا کوئی اور تصویری آلہ حاصل نہیں کرسکتا۔
سینٹر فار یورپین نیوکلیئر ریسرچ کے مطابق یہ تصاویر نہ صرف ہڈی، پٹھوں، کارٹلیج (مثلاً کان کی نرم ہڈی) کے درمیان فرق واضح کرتی ہیں بلکہ اس کے ذریعے کینسر کی رسولی کی جگہ اور اس کی جسامت کا بھی درست اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔