امیروں کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے کیلیے نادرا ڈیٹا تک رسائی

ارشاد انصاری  جمعـء 13 جولائی 2018
بھاری ٹرانزیکشن کرنے والوں کورجسٹرڈ،انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کے نوٹس دیے جائینگے،عدم تعمیل پرکارروائی ہوگی،ذرائع۔ فوٹو : فائل

بھاری ٹرانزیکشن کرنے والوں کورجسٹرڈ،انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کے نوٹس دیے جائینگے،عدم تعمیل پرکارروائی ہوگی،ذرائع۔ فوٹو : فائل

 اسلام آباد:  فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے قابل ٹیکس آمدنی رکھنے کے باوجود ٹیکس ادا نہ کرنے والے امیروں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے ڈیٹا تک رسائی حاصل کر لی ہے۔

ایف بی آر کے سینئر افسر نے ’’ایکسپریس‘‘ کو بتایا کہ ایف بی آر نے یہ رسائی فنانس ایکٹ 2018 کے تحت حاصل اختیارات کے حاصل کی ہے، فنانس ایکٹ ذریعے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کی سیکشن 216 میںنئی ذیلی شق شامل کی گئی ہے جس کے مطابق نئے لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے اور براڈننگ آف ٹیکس بیس کے لیے نادرا کے ڈیٹا تک ایف بی آر کو رسائی حاصل ہوگی۔

انھوں نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ نمبر کو نیشنل ٹیکس نمبر قراردے دیا ہے اور ایف بی آر کو نادرا کے ڈیٹا تک رسائی دینے کا مقصد لوگوں کے کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ نمبر کے ذریعے ان کی ٹرانزیکشنز کا سراغ لگاکر انہیں ٹیکس نیٹ میں لانا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ اختیارات کے تحت ایف بی آر کا محکمہ براڈننگ آف ٹیکس بیس نادرا کے ڈیٹا کی آن لائن مانیٹرنگ کرسکے گا اور جو لوگ بھاری ٹرانزیکشن کے حامل پائے جائیں گے انہیں انکم ٹیکس میں لازمی رجسٹریشن قانون کے تحت رجسٹرڈ کر لیا جائے گا پھر انہیں انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کے آن لائن نوٹسز جاری ہوں گے۔

انکم ٹیکس میں لازمی رجسٹریشن کے باوجود جو لوگ انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کرائیں گے ان کے ذمے ٹیکس واجبات کا تعین کرنے کے لیے کارروائی کی جائے گی، تمام قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد ٹیکس واجبات کے اسیسمنٹ آرڈر جاری کیے جائیں گے اور ریکوری کی جائے گی۔

ذرائع نے بتایا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے گزشتہ چندسال کے اقدامات سے آٹومیشن کو فروغ ملا ہے اور بینک ٹرانزیکشن کے ساتھ منقولہ و غیر منقولہ جائیداد کی لین دین، گاڑیوں کی بکنگ وخریداری، بیرون ملک سفر سمیت دیگر اقسام کے لین دین میں کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ نمبر استعمال ہوتے ہیں اس لیے نادرا کے ڈیٹا بینک سے یہ تمام ریکارڈ چیک ہو سکے گا اور نئے لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے ساتھ ٹیکس بچانے کے لیے آمدنی چھپانے والوں کا بھی سراغ لگانے میں مدد ملے گی اور بلیک اکانومی کے حجم میں بھی کمی ہوگی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔