سندھ ہائیکورٹ؛ محنت کش سمیت 26 لاپتہ افراد کو بازیاب کرانے کا حکم

اسٹاف رپورٹر  جمعـء 13 جولائی 2018
ہر سماعت پر تفتیشی افسر کو تبد یل کر دیا جاتا ہے، 6 سال گزرگئے لاپتہ افرادکا کیا ہوا، عدالت کے ریمارکس۔ فوٹو: فائل 

ہر سماعت پر تفتیشی افسر کو تبد یل کر دیا جاتا ہے، 6 سال گزرگئے لاپتہ افرادکا کیا ہوا، عدالت کے ریمارکس۔ فوٹو: فائل 

 کراچی:  سندھ ہائیکورٹ نے محنت کش سمیت  26لاپتہ افراد کوبازیاب کرکے پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت آئندہ ماہ تک ملتوی کر دی۔

دو رکنی بینچ کے روبرو ٹھیلا لگانے والے محمد غفور سمیت  26 لاپتہ افراد کی عدم بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ لاپتہ محمد غفور کے والد نے بتایا کہ میرا بیٹا نیو کراچی سے لاپتہ ہوا جسے 5 سال ہوگئے ہیں مگر ابھی تک اس کا کچھ پتہ نہیں چل سکا ہے ، وکیل نور محمد نے کہا کہ میرا موکل جیل سے 4 بار پیشی پر آیا جس کے بعد وہ لاپتہ ہو گیا۔

لاپتہ فیصل کے وکیل نے کہا کہ میرا موکل 16 فروری 2012 سے لاپتہ ہے جس کے بارے میں کچھ پتہ نہیں کہ وہ اس وقت کہاں اورکس حال میں ہے ، عدالت نے ریمارکس دیے کہ 6 سال گزر گئے لاپتہ افراد کا کیا ہوا ؟ عدالت میں ایس ایس پی شبیر نے بیان دیتے ہوئے کہا میں اس کیس کا تفتیشی افسر نہیں ہوں۔

عدالت نے استفسار کیا کہ پہلے والا تفتیشی افسر کہاں ہے ؟ آپ ہر سماعت پر تفتیشی افسر تبدیل کیوں کرتے ہیں؟ عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں سب پتہ ہے حاضری سے 5 دن پہلے تفتیشی افسر تبدیل کر دیے جاتے ہیں۔

عدالت نے پولیس افسر سے استفسار کیا کہ آپ کو پتہ ہے کہ تفتیش میں کون سی فائل لگتی ہے؟ اے جی صاحب اپ بتائیں ان کو کون سی فائل کہاں لگتی ہے آپ کو تو پتہ ہے نا؟ عدالت نے ریمارکس دیے لگتا ہے اپ کو بھی پتہ نہیں؟ عدالت نے لاپتہ افراد کی عدم بازیابی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پولیس حکام کو لاپتہ افراد کی بازیابی یقینی بنانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت آئندہ ماہ تک ملتوی کر دی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔