کراچی میں مریض کو مصنوعی دل لگانے کا دوسرا آپریشن بھی کامیاب

طفیل احمد  جمعـء 13 جولائی 2018
قومی ادارہ برائے امراض قلب میں بلامعاوضہ ہارٹ ٹرانسپلانٹ کیا گیا، حکام۔ فوٹو: ایکسپریس

قومی ادارہ برائے امراض قلب میں بلامعاوضہ ہارٹ ٹرانسپلانٹ کیا گیا، حکام۔ فوٹو: ایکسپریس

کراچی: قومی ادارہ امراض قلب کے ماہرین نے جمعرات کوایک اور(ناکارہ دل کے) مریض کے میکینکل ہارٹ (مصنوعی دل) لگانے میں کامیابی حاصل کرلی۔

اسلام آباد کے رہائشی 58 سالہ نعیم بخاری کو بدھ کی رات دل کا دورہ پڑا، مریض کو نجی اسپتال لایاگیا جہاں سے ڈاکٹروں کی ہدایت پر مریض کو رات گئے قومی ادارہ امراض قلب لایا گیا، ضروری طبی ٹیسٹوں کی مدد سے معلوم ہوا کہ مریض کوہارٹ اٹیک کے دوران دل کے پٹھے ناکارہ ہو گئے ہیں جس پر ڈاکٹر پرویزچوہدری نے نعیم بخاری کو میکنیکل دل لگانے کا فیصلہ کیا۔

جمعرات کو علی الصباح مریض کا پروسیجر شروع کیاگیا، جو انتہائی حساس اور پیچیدہ نوعیت کا تھا کئی گھنٹے مسلسل کوششوںکے نتیجے میں مریض کے دل میں میکنیکل ہارٹ لگایاگیا۔

واضح رہے کہ پیر کو قومی ادارہ برائے امراض قلب میں 62 سالہ نفیسہ میمن کو پہلا میکنیکل دل لگایا گیا تھا جو اب روبہ صحت ہے۔

معروف ہارٹ ٹرانسپلانٹ سرجن ڈاکٹر پرویز چوہدری نے بتایا کہ نعیم بخاری کو ہارٹ اٹیک کے دوران کئی گھنٹے طبی امداد نہ ملنے پر دل کے پٹھے ناکارہ ہوگئے تھے۔ انھوں نے بتایا کہ یہ دوسرا مریض ہے جس کو ہنگامی بنیادوں پرمصنوعی دل لگانے میں کامیابی حاصل کر لی ہے، میکینکل ہارٹ لگانے کے بعد دونوں مریض صحت یابی کی جانب گامزن ہیں۔

اسپتال کے سربراہ پروفیسر ندیم قمر اور ایگزیکٹو ایڈمنسٹریٹر ڈاکٹر حمید اللہ ملک نے بتایاکہ پاکستان میں پہلی بار بلامعاوضہ یہ سہولت فراہم کی جارہی ہے، قومی ادارہ برائے امراض قلب میں پہلی بار ناکارہ دل کو کارآمد بنانے کیلیے دل کے اندر مخصوص ڈیوائس لگائی جا رہی ہے۔ بیرون ممالک میکنیکل ہارٹ ٹرانسپلانٹ پر ڈیڑھ کروڑ تک اخراجات آتے ہیں جو قومی ادارے میں بلامعاوضہ کیا گیا ہے۔

خصوصی کارڈ جاری ہوں گے مریض ایئرپورٹ پر باآسانی اسکینرز سے گزر سکتے ہیں، ڈاکٹر حمید اللہ

قومی ادارہ امراض قلب میں لگائے جانے والے میکنیکل ہارٹ کے مریضوں کو خصوصی کارڈ جاری کیے جائیں گے تاکہ ایسے مریض بیرون یا اندرون ملک  دوران سفر اسکینرز سے گزرتے وقت متعلقہ حکام کو دکھا سکیں۔

اسپتال کے ایڈمنسٹریٹر ڈاکٹر حمید اللہ ملک نے بتایا کہ بعض مریضوںکو اس بات کا اندیشہ ہے کہ ائیرپورٹ پراسکینرزسے گزرتے وقت الیکٹرانکس ڈیوائیس پریشانی کا باعث بن سکتی ہے، ان کا کہنا تھا کہ ایسا کچھ بھی نہیں، میکینکل ہارٹ لگوانے والے مریض کسی بھی اسکینرزسے گزرسکتے ہیں ، اس کے باوجود اسپتال انتظامیہ کی جانب سے میکنیکل ہارٹ لگائے جانے والے مریضوںکو خصوصی کارڈ یا سرٹیفکیٹ بھی جاری کیے جائیں گے، پیس میکر بھی الیکٹرانک ڈیوائیس کی مانند ہوتی ہے اسی طرح جن مریضوںکو میکنکل ہارٹ لگائے جا رہے ہیں انھیں دوران سفر کسی پریشانی کا سامنا نہیں ہوگا ۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔