- بیوی کو آگ لگا کر قتل کرنے والا اشتہاری ملزم بہن اور بہنوئی سمیت گرفتار
- پی ٹی آئی حکومت نے دہشتگردوں کو واپس ملک میں آباد کیا، وفاقی وزیر قانون
- وزیر داخلہ کا کچے کے علاقے میں مشترکہ آپریشن کرنے کا فیصلہ
- فلسطین کواقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کا وقت آ گیا ہے، پاکستان
- مصباح الحق نے غیرملکی کوچز کی حمایت کردی
- پنجاب؛ کسانوں سے گندم سستی خرید کر گوداموں میں ذخیرہ کیے جانے کا انکشاف
- اسموگ تدارک کیس: ڈپٹی ڈائریکٹر ماحولیات لاہور، ڈپٹی ڈائریکٹر شیخوپورہ کو فوری تبدیل کرنیکا حکم
- سابق آسٹریلوی کرکٹر امریکی ٹیم کو ہیڈکوچ مقرر
- ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز کے صوابدیدی اختیارات سپریم کورٹ میں چیلنج
- راولپنڈٰی میں بیک وقت 6 بچوں کی پیدائش
- سعودی معاون وزیر دفاع کی آرمی چیف سے ملاقات، باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو
- پختونخوا؛ دریاؤں میں سیلابی صورتحال، مقامی لوگوں اور انتظامیہ کو الرٹ جاری
- بھارت میں عام انتخابات کے پہلے مرحلے کا آغاز،21 ریاستوں میں ووٹنگ
- پاکستانی مصنوعات خریدیں، معیشت کو مستحکم بنائیں
- تیسری عالمی جنگ کا خطرہ نہیں، اسرائیل ایران پر براہ راست حملے کی ہمت نہیں کریگا، ایکسپریس فورم
- اصحابِ صُفّہ
- شجر کاری تحفظ انسانیت کی ضمانت
- پہلا ٹی20؛ بابراعظم، شاہین کی ایک دوسرے سے گلے ملنے کی ویڈیو وائرل
- اسرائیل کا ایران پرفضائی حملہ، اصفہان میں 3 ڈرون تباہ کر دئیے گئے
- نظامِ شمسی میں موجود پوشیدہ سیارے کے متعلق مزید شواہد دریافت
زندگی کے دو ہی مقصد؛ ڈیمز کی تعمیر اور قرض اتارنا، چیف جسٹس
اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے ہیں کہ میری زندگی کے دو ہی مقصد ہیں ایک ڈیمز کی تعمیر اور دوسرا قرض اتارنا۔
سپریم کورٹ میں کچی آبادیوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ کچی آبادیوں میں رہنے والوں کو بدترین مسائل کا سامنا ہے، کچی آبادیوں والے بھی انسان ہیں۔ میری زندگی کے دو ہی مقصد ہیں، پہلا مقصد ڈیمز کی تعمیر اور دوسرا قرض اتارنا، ریٹائر ہو کر بھی اس پر کام جاری رکھوں گا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آج پیدا ہونے والا ہر بچہ ایک لاکھ 17 ہزار کا مقروض ہے، ہم نے اپنی پانچ نسلوں کو مقروض کر لیا ہے، ہمیں آئندہ آنے والی نسلوں کو مقروض چھوڑ کر نہیں جانا، ڈیمز اور پانی والے مسئلے کے بعد قرضوں والا کام شروع کریں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔