- ملائیشیا میں فوجی ہیلی کاپٹرز آپس میں ٹکرا گئے؛ 10 اہلکار ہلاک
- عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں آج بھی بڑی کمی
- قومی ٹیم میں بیٹرز کی پوزیشن معمہ بن گئی
- نیشنل ایکشن پلان 2014 پر عملدرآمد کیلیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر
- پختونخوا کابینہ میں بجٹ منظوری کیخلاف درخواست پر ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹس
- وزیراعظم کا ٹیکس کیسز میں دانستہ التوا کا نوٹس؛ چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو اسلام آباد معطل
- بلوچستان میں 24 تا 27 اپریل مزید بارشوں کی پیشگوئی، الرٹ جاری
- ازبکستان، پاکستان اور سعودی عرب کے مابین شراکت داری کا اہم معاہدہ
- پی آئی اے تنظیم نو میں سنگ میل حاصل، ایس ای سی پی میں انتظامات کی اسکیم منظور
- کراچی پورٹ کے بلک ٹرمینل اور 10برتھوں کی لیز سے آمدن کا آغاز
- اختلافی تحاریر میں اصلاح اور تجاویز بھی دیجیے
- عوام کو قومی اسمبلی میں پٹیشن دائر کرنیکی اجازت، پیپلز پارٹی بل لانے کیلیے تیار
- ریٹائرڈ کھلاڑیوں کو واپس کیوں لایا گیا؟ جواب آپکے سامنے ہے! سلمان بٹ کا طنز
- آئی ایم ایف کے وزیراعظم آفس افسروں کو 4 اضافی تنخواہوں، 24 ارب کی ضمنی گرانٹ پر اعتراضات
- وقت بدل رہا ہے۔۔۔ آپ بھی بدل جائیے!
- خواتین کی حیثیت بھی مرکزی ہے!
- 9 مئی کیسز؛ شیخ رشید کی بریت کی درخواستیں سماعت کیلیے منظور
- ’آزادی‘ یا ’ذمہ داری‘۔۔۔ یہ تعلق دو طرفہ ہے!
- ’’آپ کو ہمارے ہاں ضرور آنا ہے۔۔۔!‘‘
- رواں سال کپاس کی مقامی کاشت میں غیر معمولی کمی کا خدشہ
مچھروں میں زیکا اور ڈینگی کی شناخت کرنے والا کم خرچ انقلابی آلہ
انڈیانا پولس: انڈیانا پوردوا یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے ایک انتہائی کم خرچ اور مؤثر بایو سینسر بنایا ہے جس پر وائرس بردار مچھر بیٹھتا ہے تو وہ اس کے خطرناک وائرس سے خبردار کردیتا ہے۔
قبل ازیں کسی بھی علاقے کے مچھروں میں زیکا یا ڈینگی وائرس کی موجودگی کی تصدیق میں ایک ہفتہ لگ جایا کرتا تھا۔ نیا بایو سینسر یہ کام صرف ایک گھنٹے میں انجام دیتا ہے۔
پوردوا یونیورسٹی کی جانب سے تیار کردہ اس آلے پر الیکٹروڈ کو خاص مٹیریل سے بنایا گیا ہے اور اسے پھیلایا گیا ہے۔ جوں ہی اس پر وائرس سے آلودہ مچھر بیٹھتا ہے اس کے وائرس کے ڈی این اے یا آر این اے کا کوئی حصہ جیسے ہی اس سے چپکتا ہے ۔ آلے کی مزاحمت (رزسٹنس) تبدیل ہوجاتی ہے اور سینسر فوری طور پر اس کی شناخت کرلیتا ہے۔ اس طرح آسانی سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ مچھر میں کونسا وائرس موجود ہے۔
اس طرح مزاحمت میں تبدیلی کی شدت کو نوٹ کرتے ہوئے انفیکشن کو معلوم کیا جاسکتا ہے۔ رزسٹنس میں کمی بیشی کو نوٹ کرتے ہوئے یہ مچھروں میں موجود مختلف اقسام کے وائرس شناخت کرکے انسان کو خبردار کرسکتا ہے۔ پورا نظام بہت کم خرچ، سادہ اور آسانی سے استعمال ہونے کیا جاسکتا ہے۔
پوردوا میں تحقیق کے بعد قائم شدہ کمپنی ایس ایم کے ڈائگنوسٹک نے اسے تیار کیا ہے ۔ کمپنی کے نائب صدر پروفیسر لیا اسٹینسایو کہتے ہیں کہ ’ ابتدائی مرحلے پر خبردار کرنے والا یہ سینسر وبا کو پھیلنے سے روکتا ہے، مقامی امدادی ایجنسیاں اگر اس سے آگاہ ہوں تو وہ مرض کو مزید لوگوں تک پھیلنے سے روک سکتی ہیں‘۔
یہ سینسر زیکا اور ڈینگی جیسے امراض کی فوری شناخت کرسکتا ہے اگلے مرحلے میں اسے افریقا کے کئی علاقوں میں آزمایا جائے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔