الیکشن میں گڑبڑ کرنے والے انتخابی عملے کو 2 سال قید، 1 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا

ویب ڈیسک  پير 16 جولائی 2018
ووٹر کی رازداری کو افشاں کرنا، بیلیٹ پیپر پر لگی مہر کے بارے میں کسی کو اطلاع دینا بھی غیر قانونی فوٹو:فائل

ووٹر کی رازداری کو افشاں کرنا، بیلیٹ پیپر پر لگی مہر کے بارے میں کسی کو اطلاع دینا بھی غیر قانونی فوٹو:فائل

 اسلام آباد: عام انتخابات میں گڑبڑ کرنے والے انتخابی عملے کو 2 سال قید اور 1 لاکھ روپے تک جرمانہ کیا جائے گا۔

الیکشن کمیشن نے انتخابی عملے کے لیے جرائم اور سزا کا تعین کرلیا ہے۔ مختلف جرائم پر انتخابی عملے کو 6 ماہ سے لے کر 2 سال تک قید اور ایک لاکھ روپے جرمانہ کیا جاسکتا ہے۔

کاغذات میں ردو بدل یا جان بوجھ کر بیلٹ پیپر پر سرکاری مہر کو خراب کرنا جرم ہوگا۔ بیلٹ پیپر اٹھانا، دوسرا بیلٹ پیپر ڈالنا، بیلٹ باکس کی سیل توڑنا، اور مہر کے ساتھ جعل سازی بھی جرم قرار دے دیا گیا ہے۔ ووٹر کو مجبور کرنا، ووٹ اور انتخابی نتائج پر اثر انداز ہونا غیر قانونی ہوگا۔ الیکشن کمیشن کے مطابق انتخابی عملہ کو 6 ماہ سے لے کر 2 سال تک قید اور ایک لاکھ جرمانہ یا دونوں سزائیں بھی دی جا سکیں گی۔

ووٹر کی رازداری کو افشاں کرنا، بیلیٹ پیپر پر لگائی گئی مہر کے بارے میں کسی کو اطلاع دینا بھی غیر قانونی ہے۔  ووٹوں کی گنتی کے وقت کسی امیدوار یا ان کے حق میں ووٹ ڈالے جانے کی اطلاع دینے پر 6 ماہ قید یا ایک لاکھ کا جرمانہ ہوگا۔

علاوہ ازیں الیکشن کمیشن نے ملک بھر میں تعینات پریزائیڈنگ افسران کو مجسٹریٹ درجہ اول کے اختیارات دے دیے ہیں۔ الیکشن کمیشن کے مطابق پولنگ میں رکاوٹ ، پولنگ اسٹیشن پر قبضہ اور انتخابی عملے کو یرغمال بنانے والے شخص کو الیکشن ایکٹ کی سیکشن 171 کے تحت تین سال قید ، ایک لاکھ جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جاسکتی ہیں۔

الیکشن میں جعل سازی کرنے والے شخص کو سیکشن 183 کے تحت دوسال قید ، ایک لاکھ جرمانہ یا دونوں ہو سکتی ہیں۔ پریزائیڈنگ افسر مجسٹریٹ درجہ اول کے اختیارات استعمال کرکے موقع پر ہی یہ سزائیں سنائیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔